چرچوں پر حملے امریکی تنظیم کا بھارت کو خاص تشویش کا ملک قرار دینے کا مطالبہ
بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں
فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن ایسوسی ایشن نے وزارت خارجہ کو لکھے گئے خط میں بھارت کو خاص تشویش کا ملک (Country of Particular Concern) قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مودی سرکار کی ہندوتوا سوچ کے تحت اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے ان کی زندگی مشکل تر ہو چکی ہے۔
دنیا بھر میں جہاں حکومتیں اپنی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرتی ہیں، وہیں بھارت میں مودی حکومت اقلیتوں کی دشمن بن چکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اس سنگین صورت حال پر عالمی برادری بھی تشویش کا اظہار کرنے لگی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کو ایک خط میں بھارت کو "خاص تشویش کا ملک" قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ خط فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن ایسوسی ایشن ان نارتھ امریکا کے رہنماؤں نے متحد ہو کر تحریر کیا ہے خط میں امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیا گیا ہے کہ بھارت کو "خاص تشویش کا ملک" قرار دیا جائے، کیونکہ وہاں مذہبی اقلیتوں بشمول مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور قبائلی لوگوں کے خلاف ریاستی سطح پر منظور شدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
فایکوناکی ڈائریکٹر ریورنڈ نیل کرسٹی نے اس خط کے بارے میں کہا کہ یہ خط ان انسانی حقوق کی تیزی سے بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتا ہے، جو مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
ہمیں امید ہے کہ یہ امریکی حکومت کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگا کہ کس طرح ہندو قوم پرست مودی حکومت مذہبی قوم پرستی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
گزشتہ سال 23 جون کو امریکی کانگریس کی رکن الہان عمر نے بھی بھارت کو "خاص تشویش کا ملک" قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کی قرارداد میں مودی حکومت کی پالیسیوں کو اقلیتوں کے لیے شدید نقصان دہ قرار دیا گیا تھا یاد رہے کہ 2021ء میں مذہبی اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے گھروں اور عبادت گاہوں پر پرتشدد حملے کیے گئے تھے۔
ان حملوں کے پیچھے مودی حکومت کے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے شواہد موجود ہیں مودی سرکار کو اب یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے مظالم دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔
اگر بھارت نے اقلیتوں کے خلاف اپنی بربریت کو نہ روکا تو آنے والا وقت اس کے لیے مزید مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مودی سرکار کی ہندوتوا سوچ کے تحت اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے ان کی زندگی مشکل تر ہو چکی ہے۔
دنیا بھر میں جہاں حکومتیں اپنی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرتی ہیں، وہیں بھارت میں مودی حکومت اقلیتوں کی دشمن بن چکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اس سنگین صورت حال پر عالمی برادری بھی تشویش کا اظہار کرنے لگی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کو ایک خط میں بھارت کو "خاص تشویش کا ملک" قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ خط فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن ایسوسی ایشن ان نارتھ امریکا کے رہنماؤں نے متحد ہو کر تحریر کیا ہے خط میں امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیا گیا ہے کہ بھارت کو "خاص تشویش کا ملک" قرار دیا جائے، کیونکہ وہاں مذہبی اقلیتوں بشمول مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور قبائلی لوگوں کے خلاف ریاستی سطح پر منظور شدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔
فایکوناکی ڈائریکٹر ریورنڈ نیل کرسٹی نے اس خط کے بارے میں کہا کہ یہ خط ان انسانی حقوق کی تیزی سے بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالتا ہے، جو مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
ہمیں امید ہے کہ یہ امریکی حکومت کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگا کہ کس طرح ہندو قوم پرست مودی حکومت مذہبی قوم پرستی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
گزشتہ سال 23 جون کو امریکی کانگریس کی رکن الہان عمر نے بھی بھارت کو "خاص تشویش کا ملک" قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کی قرارداد میں مودی حکومت کی پالیسیوں کو اقلیتوں کے لیے شدید نقصان دہ قرار دیا گیا تھا یاد رہے کہ 2021ء میں مذہبی اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کے گھروں اور عبادت گاہوں پر پرتشدد حملے کیے گئے تھے۔
ان حملوں کے پیچھے مودی حکومت کے اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کے شواہد موجود ہیں مودی سرکار کو اب یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے مظالم دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔
اگر بھارت نے اقلیتوں کے خلاف اپنی بربریت کو نہ روکا تو آنے والا وقت اس کے لیے مزید مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔