جس ملک میں الیکشن چوری ہوتا ہے وہاں استحکام نہیں آتا شاہد خاقان

اگر حکومت چلانی ہے تو عوام کو پہلے رکھنا ہوگا، عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنا ہوگا، خطاب

(فوٹو: فائل)

عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس ملک میں الیکشن چوری ہوتا ہو وہاں استحکام نہیں آتا، ہمارا سیاسی نظام مسائل کرپٹ اور نا اہل لوگوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی لان میں عوام پاکستان پارٹی کے اغراض و مقاصد ،سوچ اور نظریہ پر مبنی دستاویز جاری کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق گورنر کے پی کے سردار مہتاب عباسی ، سابق وفاقی وزیر ظفر مرزا اور سابق رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین سمیت دیگر بھی خطاب کیا ۔

عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے خطاب میں کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتیں منشور بناتی ہیں اور بھول جاتی ہیں ، اس ملک میں سیاستدان ، بیوروکریٹ ، جج اور فوجی حلف کی خلاف ورزی کرتے ہیں ،جو ملک آئین توڑتے ہیں وہ نہیں چل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ آج کراچی میں ہر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ آئے، ہم نے اسلام آباد میں پارٹی کا اعلان کیا تھا، جماعتیں منشور بناتی ہیں اور بھول جاتی ہیں ، ہم نے وژن ڈاکومنٹ بنایا ہے جس میں مسائل اور حل دیے گئے ہیں، آج ہر پاکستانی پریشان ہے، جہاں بھی جائیں لوگ سوال کرتے ہیں کہ ملک کا کیا بنے گا، ہمارا کیا بنے گا۔

اگر حکومت چلانی ہے تو عوام کو پہلے رکھنا ہوگا، حکومتیں عوام کے لیے ہوتی ہیں، ہمیں عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنا ہوگا، عوام کو بجلی ، پانی دینا ہوگا، صحت اور تعلیم دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ، سب کا محور آئین کے اندر موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو ملک آئین توڑتے ہیں وہ نہیں چل سکتے ، ہم نے ملک میں ہر نظام کو آزما لیا ہے ،ہمارا وہ آئین ہے جس میں حکومت کے ہر اہلکار کا حلف موجود ہے، اس ملک کا سیاستدان ، بیوروکریٹ ، جج اور فوجی حلف توڑتا ہے ،77 سال سے اسی خرابی کو آگے بڑھا رہے ہیں ،موجودہ لوگو ریفارمز کی طرف نہیں جاتے، بجٹ میں کوئی ریفارمز نہیں دیے گئے، کسی نے اسکول سے باہر بچوں کا بجٹ میں ذکر نہیں کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہیومین ریسورس ہر سال 60 ارب دیتا ہے، ہم نے ایک شخص کی کوشش سے سونے کا تمغہ جیتا ،حکومت نے اس کے لیے کچھ کیا جب وہ ملک سے جا رہا تھا، وفاقی وزرا ساتھ نہیں تھے ہم نے اس شخص کے لیے کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب تک آئین کے راستے پر نہیں چلیں گے کچھ نہیں ہوگا، ایک خاندان کی چوائس یہ ہو کہ وہ بجلی کے بل دے یا بچوں کی فیس یا کھانا کھائے ، یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور حکومت کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے ججوں نے کیا اس سے متعلق سوچا۔ آج عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگادیا گیا ہے ،آئی پی پیز مسئلہ کا حل ہے ، اصل مسئلہ معیشت کی کمزوری ہے۔


انہوں نے کہا کہ جس ملک میں الیکشن چوری ہوتے ہیں تو استحکام نہیں آتا،آج اس ملک کی لیڈر شپ کی ذمے داری ہے ،آج اس ملک کے عوام پریشان ہیں،مشکلات آتی ہیں اور لیڈر شپ حل ڈھونڈتی ہے، ہماری لیڈر شپ آج بھی سرحد میں اقتدار کے حصول کے لیے بیٹھی ہے ۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر مسائل کو نہ سمجھا تو کل ملک میں پانی نہیں ہوگا ،آج وقت ہے مسائل کا حل ڈھونڈیں ،ملک سے عوام کا اعتماد اٹھ جاتا ہے، اس ملک کے حکمران حکمرانی کے لیے آئے ہیں ،وہ عوام کے مسائل کے ادارک کے لیے نہیں آئے ہے ، ہمیں واپس آئین پر آنا پڑے گا، صرف ایک راستہ ہے اور وہ آئین ہے، آئین مسائل کے حل کی ابتدا ہے ہمارے ملک میں قوانینِ حکومت کے مسائل حل کرنے کے لیے بنتے ہیں، انہوں نے عوام کو اپنے مفاد کے لیے محکوم بنا رکھا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے ، آج ہماری پارٹی پاکستان کے لیے وژن پیش کررہی ہے،آج کے وژن پر آپ فیڈ بیک دیں گے، لاہور میں خواتین اور صحت کے ایشو پر پروگرام کریں گے، پاکستان کا جو نظام اس وقت ہے وہ پاکستان کے عوام اور ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے کو 109 ارب روپے نقصان پورا کرنے کے لیے دے رہے ہیں ، ہم ریلوے کا نقصان اس لیے برداشت کرتے ہیں کہ وہ ریلوے کے ملازمین ، افسران کے فائدے کے لیے چلتی ہے ، ریلوے عوام کے فائدے کے لیے نہیں چلتی۔

ہم وہ نظام لیکر آئیں گے جس سے عوام کو فائدہ ہوگا ، پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں ،78 فیصد دو جملے کسی زبان میں نہیں پڑھ سکتے ، ہماری وزارت تعلیم 15 سو ارب خرچ کرتی ہے،اساتذہ کو نوکری اس لیے دی جاتی ہے کہ وہ ووٹ دیتے ہیں ، گر آج سائنس کا ٹیسٹ لیں تو بڑی تعداد میں اساتذہ فیل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا قانون ہو جو بڑا ہو یا چھوٹا سب اس پر چلیں ، ہر ادارے کا رشتہ آئین کے ساتھ ہونا چاہیے ، آج کل کہا جا رہا ہے کہ آئی پی پیز کو بند کردیں ، یہ بات ضرور ہونی چاہیے کس نے کیا معاہدے کیے ، لیکن جھوٹ نہیں بولنا چاہیے ، بجلی کے گھریلو بلوں پر ٹیکسز ہوتے ہیں، اگر حکومت ٹیکسز ختم کرے دیں بل کم ہو جائیں گے ، وفاق کو 185 ارب پی ایس ڈی پی سے کم کردینے چاہیئں ، اس سے ترقی میں کوئی کم نہیں آئے گی۔

آج پاکستان کی ریاست کی غلطیوں کی وجہ سے مسائل ہیں، پاکستان میں قومیتوں کا مسئلہ نہیں ہے ، پاکستان میں امیر غریب کا مسئلہ ہے ، ہم سمجھتے ہیں لوکل گورنمنٹ کو طاقتور کرنا ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے مخالف نہیں ہیں ، وفاق سے بوجھ بھی ختم کرنا ہے ، پیسے صوبوں کو جاتے ہیں وہ پیسے ضائع کرتے ہیں ، این ایف سی ایوارڈ کو کم کرنا چاہیے ، جن کی برابر آمدن ہے ان کو برابر ٹیکس لینا چاہیے ،جس کی زیادہ انکم ہے اس کو زیادہ ٹیکس دینا چاہیے ،حکومت جب تک خسارہ کم نہیں کرے گی اس وقت تک عوام کو فائدہ نہیں ہوگا۔
Load Next Story