امریکی سینیٹرز کا حسینہ واجد کے وزیرداخلہ پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار پرپابندی کا مطالبہ

امریکی سینیٹر اور کانگریس اراکین نے سیکریٹری اسٹیٹ اور خزانہ کو خط میں پابندی پر زور دیا ہے

شیخ حسینہ واجد کے وزیرداخلہ اور عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے—فوٹو: رائٹرز

امریکی کانگریس کے متعدد قانون سازوں نے اپنی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک پر فائرنگ کرکے سیکڑوں افراد کو قتل کرنے کے ذمہ دار سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور کے وزیرداخلہ اور عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری سمیت دیگر پر پابندی عائد کی جائے۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک سینیٹر اور خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن سینیٹر وین ہولین نے کہا کہ بنگلہ دیش وہ رہنما جنہوں نے اس ظالمانہ کریک ڈاؤن کا منصوبہ بنایا ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش کے سابق وزیرداخلہ اور عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ ہم پرامن اور جمہوری بنگلہ دیش سے تعاون کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

امریکی قانون سازوں نے شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں وزیرداخلہ رہنے والے اسدالزامان خان کمال اور عوامی لیگ کے جنرل سیکریٹری عبیدال قدیر پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹر وین ہولین اور دیگر 5 ڈیموکریٹک کانگریس اراکین نے سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری خزانہ جینیٹ یلین کو لکھے گئے خط میں مذکورہ عہدیداروں پر پابندی پر زور دیا ہے۔


امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ پابندی سے متعلق کارروائی زیر غور نہیں رہی ہے۔

اسی طرح امریکی حکومت نے بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں بننے والی نئی عبوری حکومت کا خیرمقدم کیا ہے۔

سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا تھا کہ میں ڈاکٹر محمد یونس کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی سربراہی کا حلف اٹھانے کا خیرمقدم کرتا ہوں، امریکا ان کے تحمل اور پرامن رہنے کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔

امریکا نے سابق بنگلہ وزیراعظم کی رواں برس جنوری میں انتخابات میں کامیابی کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے غیرشفاف قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق کے اداروں نے شیخ حسینہ واجد پر مظاہرین کے خلاف جارحانہ اقدامات کی ذمہ داری عائد کردی تھی جبکہ انہوں نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا۔

شیخ حسینہ واجد نے طلبہ کے مظاہروں کے پیش نظر وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر بھارت چلی گئی تھی جبکہ تحریک کے دوران کارروائیوں میں 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جن میں سے اکثریت طلبہ کی تھی۔
Load Next Story