پاکستان سے پہلی بار کھجور کے شِیرے کی برآمدی سرگرمیوں کا آغاز
پاکستان سے پہلی بار کھجور کے شیرے کی برآمدی سرگرمیوں کا بھی آغاز ہوگیا ہے، اس سلسلے میں اومان کو پاکستان سے کھجور کا شیرہ برآمد کیا گیا ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں کھجور کے شیرے کی زبردست ڈیمانڈ ہے جس سے پاکستانی برآمدکنندگان بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز عراق سے کھجوریں منگوا کر اس کی ویلو ایڈیڈ مصنوعات تیار کرکے منظم انداز میں دنیا بھر کے ممالک کو برآمد کرتے ہوئے کثیر زرمبادلہ کمانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا گلوبل وارمنگ کے باعث خراب موسمی اثرات سے ملک میں کھجور کی فصل متاثر ہوئی ہے۔ پاکستان سے تیار کھجور جرمنی، امریکا، ترکی، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں ایکسپورٹ کی جاتی ہیں، جس کے بعد مذکورہ ممالک اس کی ویلیو ایڈیشن کرتے ہیں۔
مغربی ممالک میں کھجور کا سیرپ شہد اور دوسری دیگر انڈسٹری میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر حکومت کھجور کی نئی اقسام پر ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرے اور فصل اچھی ہو تو پاکستانی ایکسپورٹرز بھی کھجوروں کی ویلیو ایڈیشن کرکے انہیں مہنگے داموں ایکسپورٹ کرسکتے ہیں اور کھجور کی بین الاقوامی ویلیوایڈڈ مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھاسکتے ہیں۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے تحت دوسری فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش سے متعلق انہوں نے بتایا کہ نمائش میں پاکستانی تازہ پھل، سبزیوں، جوس اور پلپ کے حوصلہ افزا کاروباری معاہدے طے پائے ہیں۔ نمائش میں فریش فروٹ اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے 350ملین ڈالر کے سودے ہوئے ہیں۔
وحید احمد نے بتایا کہ نمائش میں امریکا، کینیڈا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، سری لنکا، بنگلا دیش، افریقی اور وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے 35 ممالک کے درآمدکنندگان نے پاکستانی پھل، سبزیوں، جوسز اور پلپ میں سودے کیے ہیں، جس کا حجم 350 ملین ڈالر ہے۔ نمائش میں پہلی بار کچھ ایسے ممالک کی دلچسپی بھی سامنے آئی ہے جہاں پاکستانی جوسز ایکسپورٹ ہوں گے جہاں اس سے قبل کبھی برآمدات نہیں ہوئیں۔