جانور پالنا۔۔۔ خواتین خانہ کی مثبت سرگرمی

پالتو جانوروں سے غیر مشروط محبت، قلبی اطمینان اور دلی سکون کا ذریعہ بنتی ہے


ثمینہ فیاض August 14, 2024
فوٹو : فائل

پاکستانی خاتون خانہ بے شمار صلاحیتوں کی مالک ہیں اور بہت سی ذمہ داریاں ان کے سر ہیں جہاں گھر کی دیکھ بھال بچوں کی تربیت گھر میں موجود بزرگوں کی صحت کا خیال رکھنا۔ کھانا پکانے سے لے کر صفائی تک رشتے نبھانے ہو تو محلے داری سے رشتہ داری تک خوشی ہو یا غم کا موقع ہر پہلو پر خاتون خانہ بڑی ذمہ دارانہ طریقے سے ان تمام امور کو انجام دیتی ہیں، ایسے معاشرے میں جہاں خاندان اور مہمان نوازی کی بہت قدر کی جاتی ہے، ایسے ہی کچھ پالتو جانور بھی بہت سے گھروں کا لازمی حصہ بن جاتے ہیں۔


کبھی خاتون خانہ کو خود شوق ہوتا ہے جانور پالنے کا تو کبھی اپنے بچوں کی خواہش پر گھر میں جانور پالے جاتے ہیں، مگر چوں کہ بچے چھوٹے ہوتے ہیں اور وہ ان کی پوری طرح ذمہ داری نہیں اٹھا سکتے، ایسے میں ان جانوروں کو سردی گرمی سے بچانا ان کی صفائی ستھرائی اور غذا کا خیال رکھنایہ ذمہ داری بھی خاتون خانہ پر ا جاتی ہے جب کہ مرد اکثر کام اور مالی ذمہ داریوں میں مصروف رہتے ہیں ، خواتین ان پیارے دوستوں کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔


ایک مخصوص اندازے کے مطابق پاکستان میں پالے جانے والے کتوں کی سب سے مشہور نسلیں لیبراڈورز ، جرمن شیفرڈز ، روٹ ویلرز اور سائبیرین ہسکیز ہیں۔ اسی طرح بلی کی سب سے مشہور نسلیں فارسی، خاؤ مانی، سیامی، مینے کونز اور بنگال ہیں۔ یہ بلیاں نہ صرف خوب صورت دکھائی دیتی ہیں، بلکہ ان کو مناسب تربیت دی جائے، تو گھر میں گندگی بھی نہیں کرتیں۔ پاکستان میں پالتو جانوروں کی صنعت میں سالانہ 20 فی صد اضافہ دیکھا گیا ہے۔


اس دور میں جب ڈپریشن اور ٹینشن مالی معاملات اور دیگر وجوہات کی بنا پر بہت زیادہ ہے، ایسے میں یہ نرم و نازک ملائم بالوں والی بلیاں خاتون خانہ کو پرسکون کرنے میں بھی بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پالتو جانوروں کی خوراک کی درآمدات میں پچھلے کچھ عرصے میں12 گنا اضافہ ہوا ہے، یہ مخصوص خوراک ان بلیوں کی صحت پر بہت اچھے اثرات ڈالتی ہے۔


خواتین پالتو جانوروں کی بنیادی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ کھانا کھلانے اور نشوونما سے لے کر پیار اور توجہ فراہم کر تی ہیں، یہ توجہ ہمدردی اور محبت خواتین اور ان کے پالتو جانوروں کے درمیان تعلق کو مضبوط کرتا ہے، اسی مضبوط تعلق کی وجہ سے ان گھروں میں موجود بچوں کو محبت حسن سلوک، ہمدردی اور ذمہ داری جیسی اہم اقدار بھی سیکھنے کو ملتی ہیں۔ مزید براں یہ کہ خواتین جو بہت عرصے ان جانوروں کو پالتی ہیں، تو نہ صرف جانور ان کی زبان کو سمجھنے لگتے ہیں، بلکہ وہ ان کے اشاروں اور احکامات کو بھی ماننے لگتے ہیں، ایسے میں جب خواتین بیمار یا دکھی ہوں تو یہ بے زبان جانور ان کے پیروں سے لپٹ کر اپنی ہمدردی اور محبت ظاہر کرتے ہیں، گویا وہ جذباتی مدد بھی فراہم کرتے ہیں، جو خاص طور پر ان خواتین کے لیے اہم ہے، جو اکثر اپنے خاندان کی خاطر اپنی خواہشات اور خوابوں کی قربانی دیتی ہیں۔ پالتو جانوروں سے غیر مشروط محبت، قلبی اطمینان اور دلی سکون کا ذریعہ بنتے ہیں۔


کچھ گھرانوں میں خواتین طوطے چڑیاں مینا دیگر پرندے وغیرہ بھی پالتی ہیں، یہ پالتو جانور اگر بڑی تعداد میں پالے جائیں، تو کاروباری نفع بھی دیتے ہیں۔ اکثر گھرانوں میں ہرے پہاڑی توتے بھی پالے جاتے ہیں یہ توتے بولنا بھی سیکھ لیتے ہیں اور انسانی زبان میں جواب بھی دیتے ہیں، جو اکثر لوگوں کی ذہنی آسودگی کا سبب بنتے ہیں خواتین اور پالتو جانوروں کے درمیان تعلق محبت، دیکھ بھال اور ہمدردانہ نرم طبیعت ان کے بے لوث لگن ان خواتین کو پرسکون رکھنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے اور ان میں بہت اچھی مثبت تبدیلیاں اتی ہیں خود کو پرسکون رکھنے کے لیے اپ بھی جانور پالیے اور ان کا خیال رکھیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں