میڈیا واچ ڈاگ میں نہیں جانتی ۔۔۔
بہتر ہوتا کہ اِس موقع پرسچن کو مثبت طریقے سے روشناس کرایا جاتا مگر جو طریقہ اپنایا گیا وہ جگ ہنسائی کا سبب بنا
''ماریہ شراپوووا'' ایک روسی ٹینس اسٹار ہیں۔ یہ خاتون اپنی خوبصورتی ، بے باکی اورٹینس میں مہارت کی وجہ سے پوری دنیا میں کروڑوں شائقین کی توجہ کا باعث بنی رہتی ہے۔اس ٹینس سٹار کے مداہوں میں ایک بڑی تعدادان مردوں کی بھی ہے جو اس کے حسن پر جان دیتے ہیں۔
چند روز قبل ایک ٹی وی چینل پر انٹرویو کے دوران ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ ''ماریہ شراپوا''سے پوچھا کیا آپ جانتی ہیں کہ آپ کے میچ کے دوران سچن ٹنڈولکر بھی شائقین میں موجود تھے اورمیچ سے محظوظ ہو رہے تھے۔ماریہ نے عجیب سا جواب دیا کہ ''میں کسی سچن ٹنڈولکر کو نہیں جانتی''۔ ماریہ کا اتنا کہنا تھا کہ پورا بھارت چھتے کی مکھیوں کی طرح بھنا اٹھا اور بھارتی شائقینِ کرکٹ نے سچن کو نہ پہچاننا اپنے قومی ہیرواور قوم کی بے عزتی قرار دیا۔انڈیا میں مشہور کرکٹ سٹار کے چاہنے والے کڑھنے کے سوا اور کچھ کر تو سکتے نہیں تھے لہذا انہوں نے سوشل میڈیا کا رخ کر لیا۔
بھارتی جنتا کایہ خیال تھا کہ ماریہ کو اپنے بیان پر سچن سے معافی مانگنی چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ اس نے سچن کے کروڑوں چاہنے والوں کا دل توڑا ہے۔ سوشل میڈیا آج ہر کسی کو میسر ہے۔ کسی نے تو اپنے کرکٹ پلیئر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے اسکے ریکارڈز کی فہرست مرتب کرنی شروع کردی اور کسی نے اسے گالیاں دے کر دل کی بھڑاس نکالی۔ ٹنڈولکر کے ایک مداح نے تو یہاں تک بھی کہہ دیا کہ شراپووا کا کوئی دھرم نہیں ہے کیونکہ وہ کرکٹ کے خدا کو نہیں جانتی۔
لیکن جب بات پہنچ جائے سوشل میڈیا پر تو پھر اِس کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوتا۔ اور اِس بار بھی بالکل ایسا ہی ہوا ، جب بھارتی مسلسل لب کشائی میں مصروف عمل تھے تو دنیا بھر سے بھی کچھ لوگ اِس بہتی ہوئی نہر میں کود گئے اور بھارتیوں کا تمسخر اُڑاتے ہوئے کہا کہ اگر ماریہ شراپووا ، سچن ٹنڈولکر کو نہیں جانتی تو ایسے کونسی منفرد بات ہوگئی ہے۔ ہم بھارتیوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ اپنے کرکٹرز کے علاوہ ایتھلیٹس کو جانتے ہیں جو کئی کوئی بار سونے کا تمغہ حاصل کیا مگر اب وہ سڑکوں پر پانی پوری فروخت کرکے اپنا گزارا کررہے ہیں۔
مگر آپکو یہ جان کر ایک عجیب سی حیرت ہو گی کہ لاکھوں انڈین اب بھی ماریہ کو پورے جوش و خروش سے گالیاں دینے میں مصروف ہیں لیکن اس کے کسی بھی روسی چاہنے والے نے ابھی تک آگے سے کوئی جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا۔انسانی نفسیات کی کتابوں میں لکھا ہے کہ کسی کو نظر انداز کر دینا یا اس کو وہ توجہ نہ دینا جس کی وہ خواہش کر رہا ہے ایک بہت بڑی سزا ہے۔ یہی سزا روسی عوام نے بھی بھارتی عوام کو دی۔اس ساری کہانی سے ایک بات ہمیں ضرور اخذ کر لینی چاہئے کہ ہم میں سے ہر فرد اپنی قوم کا نمائندہ ہے۔ہم کسی دوسری قوم سے مانگ کر یا دھونس دھمکی سے کبھی عزت نہیں کروا سکتے۔ یہ وہ جذبہ ہے جس کے لئے دلوں میں جگہ بنانی پڑتی ہے۔ اگر وہ سچن کو نہیں جانتی تھی تو اچھا حل تو یہ تھا کہ مہذب انداز میں اسے متعارف کرایا جاتا۔ اسکے ریکارڈز کی تفصیل پوسٹ کی جاتی،اسے اسکے ٹیلنٹ سے روشناس کرایا جاتا۔جو راستہ سچن کے فینز نے اختیار کیا اس نے معاملے کے مزید خراب کردیا اورہندوستان کو مزید جب ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
چند روز قبل ایک ٹی وی چینل پر انٹرویو کے دوران ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ ''ماریہ شراپوا''سے پوچھا کیا آپ جانتی ہیں کہ آپ کے میچ کے دوران سچن ٹنڈولکر بھی شائقین میں موجود تھے اورمیچ سے محظوظ ہو رہے تھے۔ماریہ نے عجیب سا جواب دیا کہ ''میں کسی سچن ٹنڈولکر کو نہیں جانتی''۔ ماریہ کا اتنا کہنا تھا کہ پورا بھارت چھتے کی مکھیوں کی طرح بھنا اٹھا اور بھارتی شائقینِ کرکٹ نے سچن کو نہ پہچاننا اپنے قومی ہیرواور قوم کی بے عزتی قرار دیا۔انڈیا میں مشہور کرکٹ سٹار کے چاہنے والے کڑھنے کے سوا اور کچھ کر تو سکتے نہیں تھے لہذا انہوں نے سوشل میڈیا کا رخ کر لیا۔
بھارتی جنتا کایہ خیال تھا کہ ماریہ کو اپنے بیان پر سچن سے معافی مانگنی چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ اس نے سچن کے کروڑوں چاہنے والوں کا دل توڑا ہے۔ سوشل میڈیا آج ہر کسی کو میسر ہے۔ کسی نے تو اپنے کرکٹ پلیئر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے اسکے ریکارڈز کی فہرست مرتب کرنی شروع کردی اور کسی نے اسے گالیاں دے کر دل کی بھڑاس نکالی۔ ٹنڈولکر کے ایک مداح نے تو یہاں تک بھی کہہ دیا کہ شراپووا کا کوئی دھرم نہیں ہے کیونکہ وہ کرکٹ کے خدا کو نہیں جانتی۔
لیکن جب بات پہنچ جائے سوشل میڈیا پر تو پھر اِس کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوتا۔ اور اِس بار بھی بالکل ایسا ہی ہوا ، جب بھارتی مسلسل لب کشائی میں مصروف عمل تھے تو دنیا بھر سے بھی کچھ لوگ اِس بہتی ہوئی نہر میں کود گئے اور بھارتیوں کا تمسخر اُڑاتے ہوئے کہا کہ اگر ماریہ شراپووا ، سچن ٹنڈولکر کو نہیں جانتی تو ایسے کونسی منفرد بات ہوگئی ہے۔ ہم بھارتیوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ اپنے کرکٹرز کے علاوہ ایتھلیٹس کو جانتے ہیں جو کئی کوئی بار سونے کا تمغہ حاصل کیا مگر اب وہ سڑکوں پر پانی پوری فروخت کرکے اپنا گزارا کررہے ہیں۔
مگر آپکو یہ جان کر ایک عجیب سی حیرت ہو گی کہ لاکھوں انڈین اب بھی ماریہ کو پورے جوش و خروش سے گالیاں دینے میں مصروف ہیں لیکن اس کے کسی بھی روسی چاہنے والے نے ابھی تک آگے سے کوئی جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا۔انسانی نفسیات کی کتابوں میں لکھا ہے کہ کسی کو نظر انداز کر دینا یا اس کو وہ توجہ نہ دینا جس کی وہ خواہش کر رہا ہے ایک بہت بڑی سزا ہے۔ یہی سزا روسی عوام نے بھی بھارتی عوام کو دی۔اس ساری کہانی سے ایک بات ہمیں ضرور اخذ کر لینی چاہئے کہ ہم میں سے ہر فرد اپنی قوم کا نمائندہ ہے۔ہم کسی دوسری قوم سے مانگ کر یا دھونس دھمکی سے کبھی عزت نہیں کروا سکتے۔ یہ وہ جذبہ ہے جس کے لئے دلوں میں جگہ بنانی پڑتی ہے۔ اگر وہ سچن کو نہیں جانتی تھی تو اچھا حل تو یہ تھا کہ مہذب انداز میں اسے متعارف کرایا جاتا۔ اسکے ریکارڈز کی تفصیل پوسٹ کی جاتی،اسے اسکے ٹیلنٹ سے روشناس کرایا جاتا۔جو راستہ سچن کے فینز نے اختیار کیا اس نے معاملے کے مزید خراب کردیا اورہندوستان کو مزید جب ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔