حبس شوگر کی سطح کو کیسے متاثر کرتا ہے
فضا میں موجود زیادہ نمی جسمانی مشقت کو زیادہ مشکل بنا دیتی ہے
شوگر کنٹرول کرنا کا عمل آسان نہیں ہوتا جبکہ حبس کے دوران ذیابیطس کے انتظام سے نمٹنا اور بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
ہوا میں نمی اور حبس کا امتزاج نہ صرف سکون کی سطح کو متاثر کرتا ہے بلکہ ڈاکٹروں کے مطابق یہ خون میں شوگر کے کنٹرول پر بھی اہم اثر ڈال سکتا ہے۔
ذیابیطس والوں کے لیے یہ سمجھنا کہ نمی کس طرح جسم کے گلوکوز کے ساتھ تعامل کرتی ہے، ان موسمی حالات کے دوران مجموعی صحت اور تندرستی کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
نئی دہلی میں ڈاکٹر منیشا اروڑہ نے وضاحت کی کہ کس طرح فضا میں زیادہ نمی خون میں شوگر کی سطح کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتی ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے۔
انہوں نے بتایا کہ کورٹیسول ایک تناؤ کا ہارمون ہے جو خون میں شوگر کی سطح کو بڑھاتا ہے۔ یہ ذیابیطس کے شکار افراد میں حبس کے دوران ممکنہ طور پر ہائپرگلیسیمیا کا باعث بنتا ہے۔
اسی طرح زیادہ نمی جسمانی مشقت کو زیادہ مشکل بنا دیتی ہے اور فرد کو غیر آرام کردیتی ہے۔ اسکی وجہ سے باقاعدہ ورزش کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ چونکہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے جسمانی سرگرمی بہت ضروری ہے اس لیے کم حرکت گلوکوز کی سطح کو بلند کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ پانی کی کمی حبس والے موسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب جسم کے خلیے انسولین کے لیے مؤثر طریقے سے جواب نہیں دیتے جس سے خون میں شوگر کی سطح کو منظم کرنے کے لیے مزید انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہوا میں نمی اور حبس کا امتزاج نہ صرف سکون کی سطح کو متاثر کرتا ہے بلکہ ڈاکٹروں کے مطابق یہ خون میں شوگر کے کنٹرول پر بھی اہم اثر ڈال سکتا ہے۔
ذیابیطس والوں کے لیے یہ سمجھنا کہ نمی کس طرح جسم کے گلوکوز کے ساتھ تعامل کرتی ہے، ان موسمی حالات کے دوران مجموعی صحت اور تندرستی کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
نئی دہلی میں ڈاکٹر منیشا اروڑہ نے وضاحت کی کہ کس طرح فضا میں زیادہ نمی خون میں شوگر کی سطح کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتی ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے۔
انہوں نے بتایا کہ کورٹیسول ایک تناؤ کا ہارمون ہے جو خون میں شوگر کی سطح کو بڑھاتا ہے۔ یہ ذیابیطس کے شکار افراد میں حبس کے دوران ممکنہ طور پر ہائپرگلیسیمیا کا باعث بنتا ہے۔
اسی طرح زیادہ نمی جسمانی مشقت کو زیادہ مشکل بنا دیتی ہے اور فرد کو غیر آرام کردیتی ہے۔ اسکی وجہ سے باقاعدہ ورزش کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ چونکہ بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے جسمانی سرگرمی بہت ضروری ہے اس لیے کم حرکت گلوکوز کی سطح کو بلند کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ پانی کی کمی حبس والے موسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب جسم کے خلیے انسولین کے لیے مؤثر طریقے سے جواب نہیں دیتے جس سے خون میں شوگر کی سطح کو منظم کرنے کے لیے مزید انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔