حماس کا اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ

سلامتی کونسل اور بائیڈن کی تقریر کی بنیاد پر 2 جولائی کی تجاویز پر قائم ہیں، عمل درآمد پر بات کریں، حماس


ویب ڈیسک August 14, 2024
حماس نے کہا کہ مصالحت کار مذاکرات کے بعد ان سے مشاورت کریں گے—فوٹو: رائٹرز

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے نئے دور کا حصہ بننے کا اعلان کیا ہے تاہم ثالثوں سے مشاورت ہوگی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کے ساتھ جمعرات کو شیڈول مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے لیکن مصالحت کاروں کی جانب سے اس کے بعد مشاورت کی توقع ہے۔

امریکا نے بیان میں کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شیڈول مذاکرات منصوبے کے مطابق متوقع ہیں اور جنگ بندی معاہدہ تاحال ممکن ہے اور ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ خطے میں جنگ کا مزید پھیلاؤ روکنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو شروع ہونے والا مشرق وسطیٰ کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔

اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے بریفنگ میں بتایا کہ اسرائیل مقررہ تاریخ 15 اگست کو مذاکراتی ٹیم بھیج دے گا تاکہ معاہدے کے فریم ورک پر عمل درآمد کی تفصیلات کو حتمی شکل دے دی جائے۔

مذاکراتی ٹیم کے حوالے سے اسرائیلی وزارت دفاع کے عہدیدار نے بتایا کہ مذاکراتی وفد میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ڈیوڈ بیرنیا، مقامی سطح پر سیکیورٹی سروس کے سربراہ رونین بار اور فوجی کے گرفتار عہدیداروں کے معاملات دیکھنے والے عہدیدار نیٹزن ایلون شامل ہیں۔

حماس کے سینئر عہدیدار سمیع زوہری نے بتایا کہ نئے مذاکرات کے لیے جانے کا مطلب قابض اسرائیلی حکومت کو نئی شرائط عائد کرنے کی اجازت دینے کے مترادف اور مزید قتل عام کے لیے مذاکرات کرنا ہوگا۔

حماس نے اپنے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد مذاکرات میں شمولیت نہیں کی تاہم امکانات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا کیونکہ حماس کے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ دوحہ میں موجود ہیں اور حماس کے مصر سمیت قطر سے مذاکرات جاری ہیں۔

سمیع ابو زوہری نے بتایا کہ حماس 2 جولائی کو پیش کی گئی تجویز پر قائم ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بائیڈن کی تقریر کی بنیاد پر ہے اور تحریک اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار فوری تبادلہ خیال کے لیے تیار ہے۔

رپورٹ کے مطابق معاملے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ حماس کو مصالحت کاروں سے توقع ہے کہ وہ اسرائیل سے سنجیدہ جواب لے کر واپس آئیں اور اگر ایسا ہوا تو پھر وہ جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کے بعد ثالثوں سے ملیں گے۔

حماس کے عہدیدار نے مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا کہ مصالحت کاروں سے توقع ہے کہ وہ حماس کے ساتھ مشاورت کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔