مودی نے انتخابی مہم میں مسلم مخالف 100 سے زائد بیانات دیے ہیومن رائٹس واچ  

ہیومن رائٹس واچ نے مودی کی تقاریر کو مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے حقیقی خطرہ قرار دیا

نریندر مودی کی تقاریر کو بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے حقیقی خطرہ قرار دیا گیا ہے—فوٹو: اے ایف پی

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے انتخابی مہم کے دوران 100 سے زائد تقاریر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو نفرت انگیزی کا نشانہ بنایا اور اس سے اسلاموفوبک بیانات قرار دیا گیا۔

انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے نریندر مودی کی جانب سے عام انتخابات کے دوران کی گئیں تقاریر کے سروے کے بعد اپنی رپورٹ جاری کردی ہے۔

ہیومن راٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ نریندر مودی نے بھارت میں رواں سال منعقد ہوئے عام انتخابات میں مجموعی طور پر 173 تقاریر کیں۔

انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے نے بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نے اپنی 110 تقاریر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ہدف بنایا۔

ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر الین پیئرسن نے بتایا کہ بھارت کے وزیراعظم کی نفرت انگیز تقاریر کے عوام کے لیے عالمی سطح پر حقیقی خطرات لاحق ہیں اور بعض دفعہ لوگوں پر براہ راست جسمانی طور پر حملہ کیا گیا اور قتل کردیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت میں 20 کروڑ سے زائد آبادی کی حامل مسلمان اقلیت مضبوط اقلیت ہے۔


انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ نریندر مودی نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے بارے میں جو دعوے کیے ہیں وہ بے بنیاد اور اشتعال انگیز تقاریر ہیں، جس سے مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر پر مزید مظالم ہوں گے جو پہلے ہی مودی سرکار کے مظالم اور تعصب کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی اپنی تقاریر میں جھوٹے دعوؤں کے ذریعے ہندوں میں خوف پھیلاتا ہے کہ اگر اپوزیشن جماعتیں اقتدار میں آئیں تو ان کے عقائد، عبادت گاہوں، ان کے اثاثے، ان کی زمین، کمیونٹی لڑکیوں اور خواتین کی سلامتی کو مسلمانوں سے خطرہ ہے۔

انسانی حقوق کے ادارے نے مودی کی جانب سے مئی 2024 میں کامیابی کے بعد کی گئی تقریر کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے حزب اختلاف کی مرکزی جماعت انڈین نیشنل کانگریس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے ملک کی دولت مسلمانوں کے درمیان تقسیم کی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ مودی مسلسل اس بات کو ہوا دیتے ہیں کہ مسلمان درانداز ہیں اور دعویٰ کیا تھا کہ مسلمانوں کے بچے دیگر کمیونٹوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں اور 80 فیصد ہندو بھارت کی اقلیت بن جائیں گے۔

خیال رہے کہ نریندر مودی نے عام انتخابات کے دوران کامیابی کے لیے جھوٹے دعوے کیے تھے، مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعت کانگریس پر بے بنیاد الزامات عائد کردیے تھے کہ بھارت کے شہریوں سے قیمتوں اثاثے لیں گے اور آپس میں تقسیم کریں گے۔

نریندر مودی کے بیانات پر مختلف سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے مذمت کی گئی تھی اور ان کی انتخابی مہم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ وہ تیسری مرتبہ حکومت میں آئے لیکن انہیں اپنے اہم مراکز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اتحادیوں پر انحصار کرنا پڑا۔
Load Next Story