بنگلہ دیشی وکیل کا شیخ حسینہ واجد کی خفیہ جیل ‘ہاؤس آف مرر’ کا انکشاف
قید کے دوران جیل میں دن بھر اونچی آواز میں موسیقی چلائی جاتی تھی تاکہ قریبی مسجد سے اذان کی آواز نہ پہنچے، وکیل
بنگلہ دیش کے وکیل احمد بن قاسم نے 8 برس تک آنکھوں میں پٹی، ہاتھوں میں ہتھکڑی اور بدترین حالات میں جیل گزارنے کے بعد رہائی پر انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 'ہاؤس آف مرر' کے نام سے خفیہ جیل بنا رکھا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 40 سالہ بیرسٹر احمد بن قاسم نے بتایا کہ 8 سال بعد ڈھاکا کے مضافات میں انہیں کار سے باہر پھینک دیا گیا اور وہ اس طرح اچانک اپنی آزادی کی وجوہات سے بالکل بے خبر تھے اور 8 سال بعد انہیں پہلی مرتبہ تازہ ہوا ملی۔
انہوں نے کہا کہ 8 سال بعد جب پہلی مرتبہ تازہ ہوا ملی جبکہ اس طرح ڈھاکا کے مضافات میں کار سے باہر دھکیلنے پر میں سمجھ رہا تھا کہ وہ اب مجھے قتل کردیں گے۔
بیرسٹر احمد قاسم کو بنگلہ دیش کے طلبہ کی تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کو 15 سالہ حکمرانی سے ہاتھ دھونے اور بھارت روانہ ہونے کے بعد رہائی ملی تھی لیکن وہ ملک میں ہونے والی تبدیلیوں سے مکمل طور لاعلم تھے۔
شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں ہی بیرسٹر احمد قسیم کو گرفتار کرکے بدترین حالات میں ان کی خفیہ جیل میں رکھا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی وکیل کو شیخ حسینہ کی بنائی ہپوئی جیل 'ہاؤس آف مرر' میں رکھا گیا تھا جو فوج کی خفیہ ایجنسی چلاتی تھی اور جیل کا نام اس لیے ہاؤس آف مرر رکھا گیا تھا کیونکہ وہاں موجود قیدیوں کو کسی ملنے کی اجازت نہیں تھی اور وہ اپنے سوا کسی دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔
بیرسٹر احمد قاسم نے بتایا کہ انہیں پورے عرصے میں ایسی جگہ رکھا گیا تھا جہاں باہر سے روشنی آنے کا کوئی امکان نہیں تھا اور جیلر کو سختی سے ہدایت کی گئی تھی وہ قیدیوں کو باہر کی خبروں سے آگاہ نہ کرے۔
انہوں نے بتایا کہ جیل کے گارڈ پورا دن موسیقی چلاتے تھے تاکہ قریبی مساجد سے اذان کی آواز ان تک نہ پہنچے، جس کی وجہ سے انہیں نماز کے وقت کا علم نہیں ہوتا تھا۔
وکیل نے بتایا کہ جب موسیقی بند کردی جاتی تھی تو انہیں دیگر قیدیوں کی اذیت ناک آوازیں سنائی دیتی تھیں اور رفتہ رفتہ مجھے احساس ہوا کہ یہاں میں اکیلا نہیں ہوں، میں لوگوں کے چیخنے کی آواز سن سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے تشدد کی وجہ سے لوگوں کے کراہنے اور چیخنے کی آوازیں سنیں۔
یاد رہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ برس اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2009 میں شیخ حسینہ واجد کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 600 سے زائد شہریوں کو جبری طور پر لاپتا کردیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں خفیہ جیل کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی تھیں اور اس حوالے سے 2022 میں مختلف رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں لیکن شیخ حسینہ واجد کی حکومت ان الزامات کی تردید کر رہی تھی۔
خیال رہے کہ احمد قاسم کے والد قاسم علی کو شیخ حسینہ واجد کی حکومت پھانسی دی تھی اور اس سے 4 ہفتے قبل ہی احمد کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں مزید 3 برس تک اس حوالے سے کوئی خبر نہیں تھی۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 40 سالہ بیرسٹر احمد بن قاسم نے بتایا کہ 8 سال بعد ڈھاکا کے مضافات میں انہیں کار سے باہر پھینک دیا گیا اور وہ اس طرح اچانک اپنی آزادی کی وجوہات سے بالکل بے خبر تھے اور 8 سال بعد انہیں پہلی مرتبہ تازہ ہوا ملی۔
انہوں نے کہا کہ 8 سال بعد جب پہلی مرتبہ تازہ ہوا ملی جبکہ اس طرح ڈھاکا کے مضافات میں کار سے باہر دھکیلنے پر میں سمجھ رہا تھا کہ وہ اب مجھے قتل کردیں گے۔
بیرسٹر احمد قاسم کو بنگلہ دیش کے طلبہ کی تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کو 15 سالہ حکمرانی سے ہاتھ دھونے اور بھارت روانہ ہونے کے بعد رہائی ملی تھی لیکن وہ ملک میں ہونے والی تبدیلیوں سے مکمل طور لاعلم تھے۔
شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں ہی بیرسٹر احمد قسیم کو گرفتار کرکے بدترین حالات میں ان کی خفیہ جیل میں رکھا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی وکیل کو شیخ حسینہ کی بنائی ہپوئی جیل 'ہاؤس آف مرر' میں رکھا گیا تھا جو فوج کی خفیہ ایجنسی چلاتی تھی اور جیل کا نام اس لیے ہاؤس آف مرر رکھا گیا تھا کیونکہ وہاں موجود قیدیوں کو کسی ملنے کی اجازت نہیں تھی اور وہ اپنے سوا کسی دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔
بیرسٹر احمد قاسم نے بتایا کہ انہیں پورے عرصے میں ایسی جگہ رکھا گیا تھا جہاں باہر سے روشنی آنے کا کوئی امکان نہیں تھا اور جیلر کو سختی سے ہدایت کی گئی تھی وہ قیدیوں کو باہر کی خبروں سے آگاہ نہ کرے۔
انہوں نے بتایا کہ جیل کے گارڈ پورا دن موسیقی چلاتے تھے تاکہ قریبی مساجد سے اذان کی آواز ان تک نہ پہنچے، جس کی وجہ سے انہیں نماز کے وقت کا علم نہیں ہوتا تھا۔
وکیل نے بتایا کہ جب موسیقی بند کردی جاتی تھی تو انہیں دیگر قیدیوں کی اذیت ناک آوازیں سنائی دیتی تھیں اور رفتہ رفتہ مجھے احساس ہوا کہ یہاں میں اکیلا نہیں ہوں، میں لوگوں کے چیخنے کی آواز سن سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے تشدد کی وجہ سے لوگوں کے کراہنے اور چیخنے کی آوازیں سنیں۔
یاد رہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ برس اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2009 میں شیخ حسینہ واجد کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 600 سے زائد شہریوں کو جبری طور پر لاپتا کردیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں خفیہ جیل کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی تھیں اور اس حوالے سے 2022 میں مختلف رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں لیکن شیخ حسینہ واجد کی حکومت ان الزامات کی تردید کر رہی تھی۔
خیال رہے کہ احمد قاسم کے والد قاسم علی کو شیخ حسینہ واجد کی حکومت پھانسی دی تھی اور اس سے 4 ہفتے قبل ہی احمد کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں مزید 3 برس تک اس حوالے سے کوئی خبر نہیں تھی۔