پاکستان کی طرف سے واہگہ پر امن کی شمعیں روشن کرنے کا سلسلہ بحال
واہگہ بارڈر پر رات گیارہ سے ایک بجے تک شمعیں روشن کی گئیں، پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا اشارہ
پاکستان اور انڈیا کے 78 ویں یوم آزادی پر واہگہ/اٹاری بارڈر پر امن کی شمعیں روشن کی گئیں۔
14 اور15 اگست کی درمیانی شب سول سوسائٹی اورپاک بھارت دوستی،امن کے لئے سرگرم تنظیموں نے واہگہ/اٹاری بارڈر پرامن اورمحبت کے گیت گائے شمعیں روشن کی گئیں۔
پاکستان اور بھارت کی مشترکہ سرحد واہگہ /اٹاری بارڈر پر دونوں ملکوں کے امن اوردوستی پسند کارکنوں نے اپنے اپنے ملک کی حدود میں شمعیں روشن کیں اور ان لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کو یاد کیا جو 1947 میں ہجرت کے دوران مارے گئے تھے۔
ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما ) کے درجنوں کارکنان جن میں خواتین بھی شامل تھیں واہگہ بارڈر پہنچے جہاں رات گیارہ سے ایک بجے تک شمعیں روشن کی گئیں۔
اس موقع پر سینیئرصحافی امتیاز عالم، انسانی حقوق کے کارکن فاروق طارق، دیپ سعیدہ سمیت درجنوں کارکنان موجود تھے۔ کارکنان نے ہاتھوں میں شمعیں اٹھائے امن اوردوستی کے گیت گائے۔
واہگہ /اٹاری بارڈر پر امن کی شمعیں روشن کرنے کا آغاز 1996 میں انڈیا کے معروف صحافی کلدیپ نئیر نے کیا تھا۔ بھارت کی امن پسند تنظیمیں ہرسال اٹاری بارڈر پر 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب شمعیں روشن کرتی رہی ہیں تاہم پاکستان کی طرف سے گزشتہ چند برسوں سے یہ سلسلہ منقطع ہو گیا جسے ایک بار پھرسے بحال کردیا گیا ہے۔
سول سوسائٹی کے کارکنوں کا کہنا تھا پاکستانی اتھیلیٹ ارشد ندیم اوربھارتی اتھلیٹ نیرج چوپڑا کی والدہ کے حالیہ بیانات نے پاکستان اور بھارت کے مابین امن اوردوستی کی ایک نئی امید پیدا کی ہے۔ خطے میں استحکام، معاشی خوشحالی اور امن کے لئے پاکستان اور بھارت کو مل بیٹھ کر تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیکیورٹی حکام کی طرف سے پاکستان کی سول سوسائٹی کو کئی برس بعد واہگہ بارڈر پر شمعیں روشن کرنے کی تقریب کے انعقاد کی اجازت دینا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین سفارتی تعلقات بہتر ہونے کی طرف جارہے ہیں۔
14 اور15 اگست کی درمیانی شب سول سوسائٹی اورپاک بھارت دوستی،امن کے لئے سرگرم تنظیموں نے واہگہ/اٹاری بارڈر پرامن اورمحبت کے گیت گائے شمعیں روشن کی گئیں۔
پاکستان اور بھارت کی مشترکہ سرحد واہگہ /اٹاری بارڈر پر دونوں ملکوں کے امن اوردوستی پسند کارکنوں نے اپنے اپنے ملک کی حدود میں شمعیں روشن کیں اور ان لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کو یاد کیا جو 1947 میں ہجرت کے دوران مارے گئے تھے۔
ساؤتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن (سیفما ) کے درجنوں کارکنان جن میں خواتین بھی شامل تھیں واہگہ بارڈر پہنچے جہاں رات گیارہ سے ایک بجے تک شمعیں روشن کی گئیں۔
اس موقع پر سینیئرصحافی امتیاز عالم، انسانی حقوق کے کارکن فاروق طارق، دیپ سعیدہ سمیت درجنوں کارکنان موجود تھے۔ کارکنان نے ہاتھوں میں شمعیں اٹھائے امن اوردوستی کے گیت گائے۔
واہگہ /اٹاری بارڈر پر امن کی شمعیں روشن کرنے کا آغاز 1996 میں انڈیا کے معروف صحافی کلدیپ نئیر نے کیا تھا۔ بھارت کی امن پسند تنظیمیں ہرسال اٹاری بارڈر پر 14 اور 15 اگست کی درمیانی شب شمعیں روشن کرتی رہی ہیں تاہم پاکستان کی طرف سے گزشتہ چند برسوں سے یہ سلسلہ منقطع ہو گیا جسے ایک بار پھرسے بحال کردیا گیا ہے۔
سول سوسائٹی کے کارکنوں کا کہنا تھا پاکستانی اتھیلیٹ ارشد ندیم اوربھارتی اتھلیٹ نیرج چوپڑا کی والدہ کے حالیہ بیانات نے پاکستان اور بھارت کے مابین امن اوردوستی کی ایک نئی امید پیدا کی ہے۔ خطے میں استحکام، معاشی خوشحالی اور امن کے لئے پاکستان اور بھارت کو مل بیٹھ کر تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیکیورٹی حکام کی طرف سے پاکستان کی سول سوسائٹی کو کئی برس بعد واہگہ بارڈر پر شمعیں روشن کرنے کی تقریب کے انعقاد کی اجازت دینا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین سفارتی تعلقات بہتر ہونے کی طرف جارہے ہیں۔