سرکاری دورے پر یورپ جانیوالے سینیٹ افسر نے اہلخانہ سمیت سیاسی پناہ لے لی

حیدر علی سندرانی کی طرف سے یہ فعل قومی شرمندگی کا باعث بنا


خالد محمود August 15, 2024
حیدر علی سندرانی کی طرف سے یہ فعل قومی شرمندگی کا باعث بنا

سینیٹ سیکرٹریٹ کے اعلی افسر نے دفتر خارجہ کے لیٹر پر فیملی سمیت یورپ میں سیاسی پناہ لے لی۔

سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کو خط لکھ کر ویزا نوٹس کے اجراء کے لیے نئی ہدایات سے آگاہ کردیا۔

خط کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ کے جوائنٹ سیکریٹری حیدر علی سندرانی کو 23 سے 27 مارچ 2024 تک جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہونے والے بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) کی اسمبلی کے 148 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

جوائنٹ سیکرٹری نے ایک رسمی درخواست کے ذریعے سینیٹ سیکرٹریٹ سے نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے خاندان کے لیے بھی ایک نوٹ اور تعارفی خط حاصل کیا۔

وزارت خارجہ کو انکشاف ہوا اس کے خاندان کے افراد نے یورپ جاکر مغربی یورپی ممالک میں سے ایک میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی اور واپس نہیں لوٹے۔ حیدر علی کی طرف سے یہ فعل نہ صرف قومی شرمندگی کا باعث بنا بلکہ اس سے دیگر قانونی درخواست دہندگان کو پہلے سے درپیش مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔

وزارت خارجہ نے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے ساتھ ساتھ بیرون ملک دورے کرنے والی شخصیات کے لئے خصوصی ہدایات جاری کردیں۔

وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے افسران،اہلکاروں کے لیے تعارفی نوٹ کی زبانی اور تعارفی خطوط کے اجراء کے رہنما خطوط پر نظر ثانی کی ہے۔ اب زبانی اور تعارفی خطوط جاری کرنے کے لیے پالیسی رہنما خطوط پر عمل کیا جائے گا۔

سینیٹ یا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے باضابطہ درخواستیں موصول ہونے کے بعد سفارتی/سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو سرکاری دورے کے لیے نوٹ جاری کیا جائے گا اور ان کے نجی دوروں کے لیے تعارفی نوٹ جاری کیا جائے گا۔

تعارفی خطوط قومی اسمبلی یا سینیٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے اس باضابطہ حلف نامے کے ساتھ مشروط ہوں گے کہ وہ کسی بھی ملک میں سیاسی پناہ حاصل نہیں کریں گے۔

سرکاری اور نجی دوروں پر جانے والے قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے افسران/افسران کے اہل خانہ کو "آئی ایل ایس" جاری نہیں کیے جائیں گے۔ یہ پالیسی گائیڈ لائنز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی منظوری سے جاری کی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔