گستاخیوں کا عمل جاری رہا تو عالمگیر جنگ چھڑ سکتی ہے الطاف حسین
گستاخانہ فلم ناقابل برداشت ہے،عالمی برادری گستاخانہ فلم اورتوہین آمیزخاکے بنانیکانوٹس لے
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے اقوام متحدہ،او آئی سی اورعالمی برادری سے کہاہے کہ وہ نبی اکرم حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ کے بارے میں گستاخانہ فلم اور توہین آمیزخاکے یاکارٹون بنانے کافوری نوٹس لے۔
اگرعالمی برادری نے اس عمل کانوٹس نہ لیااوران گستاخیوں کاعمل جاری رہاتو کہیں ایسا نہ ہوکہ دنیاکوتیسری عالمگیرجنگ کاسامنا کرنا پڑ جائے۔ انھوںنے گستاخانہ فلم کے خلاف پر تشدداحتجاج کرنے والوں سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ کو سرکاردوعالم ؐ سے ذرہ برابربھی محبت ہے توکسی کی جان ومال کونقصان نہ پہنچائیں اوراپنے احتجاج کوہرقیمت پر پرامن رکھیں۔انھوں نے ان خیالات کااظہار جمعے کو گستاخانہ فلم کے خلاف متحدہ بین المسلمین فورم کے زیراہتمام ہونے والے پرامن احتجاجی مظاہرے سے فون پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام،زاکرین، نوجوان ، بزرگ اور خواتین بھی شریک تھیں۔ مظاہرے میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسیحی، ہندو، سکھ مذاہب سے تعلق رکھنے والے افرادبھی شریک تھے۔اجتماع سے اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ جونبی کریمؐ کو رحمت اللعالمین مانتا ہے اس کیلیے یہ گستاخانہ فلم انتہائی ناقابل برداشت اورناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا میں مسلمان سراپااحتجاج ہیں۔
انھوں نے گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی فائرنگ،گاڑیوں،بینکوں اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات پر شدید افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ جن شیطانوں نے یہ شیطانی فلم بنائی ان کیخلاف احتجاج ضرورکیا جائے لیکن احتجاج کایہ کونساطریقہ ہے کہ اپنے ہی لوگوں پر گولیاں چلائی جائیں،اپنے لوگوں کی زندگیوں کے چراغ گل کیے جائیں،اپنی ہی املاک کونقصان پہنچایا جائے، لوٹ مارکی جائے اورآگ لگادی جائے۔اب تک اس پرتشدداحتجاج کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں سمیت کئی بے گناہ افرادجاں بحق اورکئی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں نجی املاک کوتباہ کیاجاچکاہے ۔
انھوں نے سوال کیاکہ آخریہ رسولؐ سے کونسی محبت ہے؟ہمارے نبی تورحمت اللعالمین ہیں، سارے جہانوں کیلیے رحمت ہیں،رسولؐ کی تعلیمات میںامن ومحبت اوردوسروں کیساتھ بھلائی کرنیکادرس ملتاہے یا مارکٹائی، لوٹ مار اورتشددکادرس ملتاہے؟، ہم اپنے آپ کوعاشق رسول ؐ کہتے ہیں مگرکیاہم نے پر تشدداحتجاج کرکے اورلوگوںکی جانوں اوراملاک کو نقصان پہنچاکرعشق رسولؐ کامظاہرہ کیاہے یاخودرسولؐ کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہورہے ہیں؟ انھوںنے پرتشدداحتجاج کرنیوالوں سے اپیل کی کہ اگر آپ کوسرکاردوعالم ؐ سے ذرہ برابر بھی محبت ہے تواپنے لوگوں کی جان ومال کونقصان نہ پہنچائیں،احتجاج پرامن اندازمیں کریں۔
پولیس ،لا انفورسمنٹ ایجنسیز کے اہلکاروں، سفارتخانوں اوراملاک پر حملے کرنا مسئلے کاحل نہیں، مسئلے کاحل پرامن احتجاج ہے۔ انھوںنے تمام اسلامی ممالک کے سربراہوں سے بھی کہاکہ وہ حق بات کہیں چاہیں ان کی حکومتیں اورسلطنتیں چلی جائیں۔ انھوںنے صدرآصف زرداری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس مسئلے کو اٹھائیں اورعالمی برادری کو قوم کے جذبات سے آگاہ کریں۔انھوںنے پرتشدداحتجاج کے دوران شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی،ان کے لواحقین سے دلی تعزیت کااظہارکیااوردعاکی کہ اللہ تعالیٰ فساد برپا کرنے والے عناصرکوہدایت دے۔
اگرعالمی برادری نے اس عمل کانوٹس نہ لیااوران گستاخیوں کاعمل جاری رہاتو کہیں ایسا نہ ہوکہ دنیاکوتیسری عالمگیرجنگ کاسامنا کرنا پڑ جائے۔ انھوںنے گستاخانہ فلم کے خلاف پر تشدداحتجاج کرنے والوں سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ کو سرکاردوعالم ؐ سے ذرہ برابربھی محبت ہے توکسی کی جان ومال کونقصان نہ پہنچائیں اوراپنے احتجاج کوہرقیمت پر پرامن رکھیں۔انھوں نے ان خیالات کااظہار جمعے کو گستاخانہ فلم کے خلاف متحدہ بین المسلمین فورم کے زیراہتمام ہونے والے پرامن احتجاجی مظاہرے سے فون پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام،زاکرین، نوجوان ، بزرگ اور خواتین بھی شریک تھیں۔ مظاہرے میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسیحی، ہندو، سکھ مذاہب سے تعلق رکھنے والے افرادبھی شریک تھے۔اجتماع سے اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ جونبی کریمؐ کو رحمت اللعالمین مانتا ہے اس کیلیے یہ گستاخانہ فلم انتہائی ناقابل برداشت اورناقابل قبول ہے یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا میں مسلمان سراپااحتجاج ہیں۔
انھوں نے گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی فائرنگ،گاڑیوں،بینکوں اور املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات پر شدید افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ جن شیطانوں نے یہ شیطانی فلم بنائی ان کیخلاف احتجاج ضرورکیا جائے لیکن احتجاج کایہ کونساطریقہ ہے کہ اپنے ہی لوگوں پر گولیاں چلائی جائیں،اپنے لوگوں کی زندگیوں کے چراغ گل کیے جائیں،اپنی ہی املاک کونقصان پہنچایا جائے، لوٹ مارکی جائے اورآگ لگادی جائے۔اب تک اس پرتشدداحتجاج کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں سمیت کئی بے گناہ افرادجاں بحق اورکئی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں نجی املاک کوتباہ کیاجاچکاہے ۔
انھوں نے سوال کیاکہ آخریہ رسولؐ سے کونسی محبت ہے؟ہمارے نبی تورحمت اللعالمین ہیں، سارے جہانوں کیلیے رحمت ہیں،رسولؐ کی تعلیمات میںامن ومحبت اوردوسروں کیساتھ بھلائی کرنیکادرس ملتاہے یا مارکٹائی، لوٹ مار اورتشددکادرس ملتاہے؟، ہم اپنے آپ کوعاشق رسول ؐ کہتے ہیں مگرکیاہم نے پر تشدداحتجاج کرکے اورلوگوںکی جانوں اوراملاک کو نقصان پہنچاکرعشق رسولؐ کامظاہرہ کیاہے یاخودرسولؐ کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہورہے ہیں؟ انھوںنے پرتشدداحتجاج کرنیوالوں سے اپیل کی کہ اگر آپ کوسرکاردوعالم ؐ سے ذرہ برابر بھی محبت ہے تواپنے لوگوں کی جان ومال کونقصان نہ پہنچائیں،احتجاج پرامن اندازمیں کریں۔
پولیس ،لا انفورسمنٹ ایجنسیز کے اہلکاروں، سفارتخانوں اوراملاک پر حملے کرنا مسئلے کاحل نہیں، مسئلے کاحل پرامن احتجاج ہے۔ انھوںنے تمام اسلامی ممالک کے سربراہوں سے بھی کہاکہ وہ حق بات کہیں چاہیں ان کی حکومتیں اورسلطنتیں چلی جائیں۔ انھوںنے صدرآصف زرداری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس مسئلے کو اٹھائیں اورعالمی برادری کو قوم کے جذبات سے آگاہ کریں۔انھوںنے پرتشدداحتجاج کے دوران شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی،ان کے لواحقین سے دلی تعزیت کااظہارکیااوردعاکی کہ اللہ تعالیٰ فساد برپا کرنے والے عناصرکوہدایت دے۔