کس قانون کے تحت عمران خان سے ملنے نہیں دیا عمر ایوب اور شبلی فراز برہم
ڈی جی آئی ایس آئی اپنا چپڑاسی بھی نہیں رکھ سکتا، وہ آرمی چیف کے مرہون منت ہوتا ہے، عمر ایوب
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے آج ہماری بانی پی ٹی آئی سے قانون کے مطابق ملاقات ہونی تھی جو نہیں ہونے دی گئی، اس معاملے کو ہاوس آف دی فلور پر اٹھاؤں گا۔
اڈیالہ جیل کے باہر شبلی فراز کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی ورکرز ہیں، میں نیشنل اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں، کس قانون کے تحت ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکا گیا؟ نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کے لیے 45 لوگ آتے تھے، وزیراعظم، وزیراعلی مریم نواز، محسن نقوی اور ٹاؤٹ آئی جی ہنجاب کو لائن حاضر کریں گے، جیل انتظامیہ کے رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ 13 اگست کو جس طرح لوگ حقیقی آزادی کے لیے نکلے انہیں سلام پیش کرتا ہوں، 13 اگست کو نکلنے والے ہمارے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل ہوا قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اپنا چپڑاسی بھی نہیں رکھ سکتا، وہ آرمی چیف کے مرہون منت ہوتا ہے، آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہے لیکن وہ رپورٹ آرمی چیف کو رپورٹ کرتی ہے، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے پر جس افسران نے نقدی اٹھائی ان کا بھی کورٹ مارشل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کو کسی بات کا نہیں پتا، جی ایچ کیو کے پاس نہیں جانے دیا جاتا، خواجہ آصف برائے نام وزیر دفاع ہیں ان کو کوئی بھی نہیں پوچھتا۔
شبلی فراز نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ہماری بانی پی ٹی آئی سے طے شدہ ملاقات تھی جو نہیں ہونے دی گئی، جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا کہ اگر سیاسی گفتگو پر بات ہوئی تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، نئے لوگوں کو لا کر نئے ضابطے بنائے گئے، ہمارے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے، ملک میں سیاسی عدم استحکام ایسے ختم نہیں ہوگا، لوگوں کے لیے امید ختم ہو چکی ہے۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ اہل اقتدار نہیں چاہتے کہ ملک کا مستقبل روشن ہو، ہماری سیاسی جدوجہد جاری رہے گی، اڈیالہ جیل افسران کے نامناسب روئیے پر فلور آف دی ہاوس پر بات کو اٹھائیں گے۔