شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کی حکومت تنبیہ
اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلیے عدالتی حکم نامہ وزیراعظم کو بھیجنے کا حکم، تحریری حکم نامہ جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی کے دو بھائیوں کی بازیابی سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ ہائیکورٹ نے اظہر مشوانی کے دونوں بھائیوں کی بازیابی کیلئے فریقین کو ایک اور موقع دے دیا اور حکم نامے کی کاپی وزیر اعظم کو بھی دینے کا حکم دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے حکم نامہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے مطابق سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی، سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ کے مطابق کوئی بھی انٹیلی جنس ایجنسی وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں، مغویان کی بازیابی کی کوشش کی گئی مگر کوئی سراغ نہ ملا، مغویان کی بازیابی کیلئے ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی، سیکرٹری دفاع کے بیرون ملک ہونے کے باعث جوائنٹ سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی نہ ہی جوائنٹ سیکریٹری نے گزارشات عدالت کے سامنے رکھیں، ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق مغویان اسلام آباد پولیس کی تحویل میں نہیں، ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق مغویان کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا نہ ہی وہ تحویل میں ہیں۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ریاست کو سمجھنا چاہیے کہ حبس بے جا کی درخواستیں مدد کی اپیل ہوتی ہیں، مغویان کو گرفتار کرنا اور انہیں حبس بے جا میں رکھنا آئین پاکستان کی شقوں 4، 9، 10 کے برخلاف ہے، امید ہے اٹارنی جنرل اس حوالے سے پالیسی تشکیل دینے کیلئے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔
عدالت نے کہا ہے کہ شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا تعین بھی کیا جائے، فریقین کو مغویان کی بازیابی سے متعلق احکامات پر عمل درآمد کیلئے 20 اگست تک ایک اور موقع دیا جاتا ہے، اس حکم نامے کی کاپی وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور اٹارنی جنرل کو بھجوائی جائے، درخواست پر آئندہ سماعت 20 اگست کو مقرر کی جائے۔
ایکسپریس نیوز کے حکم نامہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے مطابق سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی، سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ کے مطابق کوئی بھی انٹیلی جنس ایجنسی وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں، مغویان کی بازیابی کی کوشش کی گئی مگر کوئی سراغ نہ ملا، مغویان کی بازیابی کیلئے ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی، سیکرٹری دفاع کے بیرون ملک ہونے کے باعث جوائنٹ سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی گئی نہ ہی جوائنٹ سیکریٹری نے گزارشات عدالت کے سامنے رکھیں، ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق مغویان اسلام آباد پولیس کی تحویل میں نہیں، ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق مغویان کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا نہ ہی وہ تحویل میں ہیں۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ریاست کو سمجھنا چاہیے کہ حبس بے جا کی درخواستیں مدد کی اپیل ہوتی ہیں، مغویان کو گرفتار کرنا اور انہیں حبس بے جا میں رکھنا آئین پاکستان کی شقوں 4، 9، 10 کے برخلاف ہے، امید ہے اٹارنی جنرل اس حوالے سے پالیسی تشکیل دینے کیلئے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔
عدالت نے کہا ہے کہ شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا تعین بھی کیا جائے، فریقین کو مغویان کی بازیابی سے متعلق احکامات پر عمل درآمد کیلئے 20 اگست تک ایک اور موقع دیا جاتا ہے، اس حکم نامے کی کاپی وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور اٹارنی جنرل کو بھجوائی جائے، درخواست پر آئندہ سماعت 20 اگست کو مقرر کی جائے۔