کلکتہ ڈاکٹر ریپقتل کیس ڈاکٹروں کا بھارت بھر میں ہڑتال کا اعلان
پولیس نے احتجاج کرنے والے سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا
بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں ڈاکٹر کا ریپ کے بعد قتل کے معاملے پر احتجاج کے دوران سیکڑوں کارکنوں کے گرفتاری کے بعد ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں ایک روزہ ہڑتال کی کال دے دی۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال میں احتجاج کے دوران پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا اور ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں اپنے 10 لاکھ سے زائد ارکان کو ایک روزہ ہڑتال کی ہدایت کردی ہے۔
پولیس اور مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ مظاہرین کی جانب سے روڈ بلاک کرنے پر ریاست کے کئی علاقوں میں عوامی ٹرانسپورٹ درہم برہم ہوگئی اور اس دوران 1500 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے جمعرات کو بھی ملک بھر میں اپنے اراکین کو ہفتے سے 24 گھنٹوں کے لیے ایمرجنسی سروس کے علاوہ تمام سروسز بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔
آئی ایم اے کے صدر آر وی اسوکان نے بتایا کہ ملک میں ہمارے پیشے میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے اور ہم ایک دفعہ پھر ان کی سلامتی اور سیکیورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر کے ریپ کے بعد قتل کے واقعے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا، بالی ووڈ کے اداکاروں سمیت دیگر اسٹارز اور سیاست دانوں نے اس طرح کے واقعات کے ذمہ داروں کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ کولکتہ میں گزشتہ ہفتے 31 سالہ ڈاکٹر کو میڈیکل کالج میں خون میں لت پت مردہ حالت میں پایا گیا تھا اور آر جی کار میڈیکل کالج کے اسٹاف نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر 36 گھنٹوں پر شفٹ کے تقریباً 20 گھنٹے کام کرنے کے بعد کالج کے لیکچر ہال میں بیٹھ گئی تھیں۔
بھارت میں خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹروں میں زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ریاستی دارالحکومت کولکتہ میں ریپ کیس کے خلاف احتجاج میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت سیاسی جماعتوں نے بھی احتجاج کیا۔
ادھر ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کرکے واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جو پولیس افسران اور ان کے اہل خانہ کو اسپتالوں میں داخل کرانے اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
مظاہرین نے پولیس اہلکار کی گرفتاری کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا ہوا ہے اور ان کا مؤقف ہے ریپ کے واقعے سے طب کے شعبے سے وابستہ خواتین کو درپیش خطرات نمایاں ہوئے ہیں کہ وہ حفاطت اور دیگر سہولیات کے بغیر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال میں احتجاج کے دوران پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا اور ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں اپنے 10 لاکھ سے زائد ارکان کو ایک روزہ ہڑتال کی ہدایت کردی ہے۔
پولیس اور مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ مظاہرین کی جانب سے روڈ بلاک کرنے پر ریاست کے کئی علاقوں میں عوامی ٹرانسپورٹ درہم برہم ہوگئی اور اس دوران 1500 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے جمعرات کو بھی ملک بھر میں اپنے اراکین کو ہفتے سے 24 گھنٹوں کے لیے ایمرجنسی سروس کے علاوہ تمام سروسز بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔
آئی ایم اے کے صدر آر وی اسوکان نے بتایا کہ ملک میں ہمارے پیشے میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے اور ہم ایک دفعہ پھر ان کی سلامتی اور سیکیورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر کے ریپ کے بعد قتل کے واقعے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا، بالی ووڈ کے اداکاروں سمیت دیگر اسٹارز اور سیاست دانوں نے اس طرح کے واقعات کے ذمہ داروں کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ کولکتہ میں گزشتہ ہفتے 31 سالہ ڈاکٹر کو میڈیکل کالج میں خون میں لت پت مردہ حالت میں پایا گیا تھا اور آر جی کار میڈیکل کالج کے اسٹاف نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر 36 گھنٹوں پر شفٹ کے تقریباً 20 گھنٹے کام کرنے کے بعد کالج کے لیکچر ہال میں بیٹھ گئی تھیں۔
بھارت میں خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹروں میں زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ریاستی دارالحکومت کولکتہ میں ریپ کیس کے خلاف احتجاج میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت سیاسی جماعتوں نے بھی احتجاج کیا۔
ادھر ایک پولیس اہلکار کو گرفتار کرکے واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جو پولیس افسران اور ان کے اہل خانہ کو اسپتالوں میں داخل کرانے اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
مظاہرین نے پولیس اہلکار کی گرفتاری کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اپنا احتجاج جاری رکھا ہوا ہے اور ان کا مؤقف ہے ریپ کے واقعے سے طب کے شعبے سے وابستہ خواتین کو درپیش خطرات نمایاں ہوئے ہیں کہ وہ حفاطت اور دیگر سہولیات کے بغیر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔