اسرائیلی فوج نے فلسطینی لڑکے کو زندہ جلا ڈالا
3 اسرائیلی لڑکوں کے اغوا کے بعد فلسطینی لڑکے کو درندگی کا نشانہ بنایا گیا
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مقبوضہ بیت المقدسمیں ہلاک ہونے والے 16 سالہ فلسطینی لڑکے ابو خضیر کو زندہ جلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
غزہ سے اسرائیل پر جمعے کی رات گئے متعدد راکٹ فائر کیے گئے جبکہ مصری حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، برطانوی اخبار نے نوجوان کے اغوا کی وڈیو جاری کردی۔ بی بی سی کے مطابق فلسطینی اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ یروشلم میں ہلاک ہونے والے فلسطینی 16 سالہ نوجوان ابوخضیر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق اسے 'زندہ جلایا' گیا تھا۔ ابوخضیر کی موت3 اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا اور ہلاکت کے بعد ہوئی ہے۔ ابوخضیر کا پوسٹ مارٹم اسرائیلی ڈاکٹروں نے کیا ہے۔ فلسطینی سرکاری خبررساں ایجنسی وفا نے اٹارنی جنرل کے حوالے سے کہاکہ ابو خضیر کی سانس کی نالی سے راکھ ملی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسے زندہ جلایا گیا۔
اطلاع کے مطابق محمد ابو خضیر 90 فیصد جھلس گیا تھا اور اس کے سر میں بھی چوٹ آئی تھی۔ پوسٹ مارٹم کی یہ رپورٹ سرکاری طور پر عام نہیں کی گئی ہے۔ خضیر کی تدفین سے پہلے اور بعد میں مشرقی یروشلم میں سیکڑوں فلسطینی نوجوانوں کا اسرائیلی پولیس کے ساتھ تصادم ہوا،یہ جھڑپیں رات بھر جاری رہیں۔ پولیس نیآنسو گیس کی شیلنگ کی اور 20 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا۔ اے ایف پی کے مطابق فلسطینی لڑکے محمد ابوخضیرکی جمعے کوتدفین کے بعداحتجاج کا سلسلہ ہفتے کوکئی عرب آبادیوں تک پھیل گیا، جھڑپوں میں62فلسطینی اور 13اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، قلان سووا قصبے میں مشتعل فلسطینیوں نے ٹریفک معطل کردیا، یہودی ڈرائیوروں پر حملے کیے اورگاڑیوں کو آگ لگادی، ہفتے کو مغربی کنارے کے شہروں میں احتجاج کے باعث کاروبار زندگی معطل رہا، جمعے کو رات گئے غزہ سے جنوبی اسرائیل پر راکٹ حملے اور مارٹر شیل فائر کیے گئے جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ آئی این پی کے مطابق حماس رہنماں نے پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ اسرائیل کو فلسطینی نوجوان کے قتل کی قیمت چکانی پڑے گی۔
آن لائن کے مطابق اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید فلسطینی لڑکے کے اغوا کی وڈیو منظر عام پر آگئی، برطانوی اخبارگارجین نے اپنے آن لائن ایڈیشن میں ایک وڈیو جاری کی ہے جس کے بارے میں اخبار کا دعویٰ ہے کہ اس میں فلسطینی لڑکے محمد ابو خضیر کے القدس میں اغوا کے مناظر محفوظ ہیں، وڈیو کے ایک لانگ شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد سڑک سے گذر رہا ہے اس دوران چند لمحوں کے لیے ایک کار اس کے قریب رکتی ہے پھر اسے اغواکرنے کے بعد دوبارہ چل پڑتی ہے جس سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ محمد کو اغوا کر کے گاڑی میں ڈال لیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق مصری عسکری خفیہ ایجنسی کے حکام اسرائیل اور غزہ پٹی میں حماس کے درمیان صلح کی کوشش کر رہے ہیں۔
غزہ سے اسرائیل پر جمعے کی رات گئے متعدد راکٹ فائر کیے گئے جبکہ مصری حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، برطانوی اخبار نے نوجوان کے اغوا کی وڈیو جاری کردی۔ بی بی سی کے مطابق فلسطینی اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ یروشلم میں ہلاک ہونے والے فلسطینی 16 سالہ نوجوان ابوخضیر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق اسے 'زندہ جلایا' گیا تھا۔ ابوخضیر کی موت3 اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا اور ہلاکت کے بعد ہوئی ہے۔ ابوخضیر کا پوسٹ مارٹم اسرائیلی ڈاکٹروں نے کیا ہے۔ فلسطینی سرکاری خبررساں ایجنسی وفا نے اٹارنی جنرل کے حوالے سے کہاکہ ابو خضیر کی سانس کی نالی سے راکھ ملی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسے زندہ جلایا گیا۔
اطلاع کے مطابق محمد ابو خضیر 90 فیصد جھلس گیا تھا اور اس کے سر میں بھی چوٹ آئی تھی۔ پوسٹ مارٹم کی یہ رپورٹ سرکاری طور پر عام نہیں کی گئی ہے۔ خضیر کی تدفین سے پہلے اور بعد میں مشرقی یروشلم میں سیکڑوں فلسطینی نوجوانوں کا اسرائیلی پولیس کے ساتھ تصادم ہوا،یہ جھڑپیں رات بھر جاری رہیں۔ پولیس نیآنسو گیس کی شیلنگ کی اور 20 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا۔ اے ایف پی کے مطابق فلسطینی لڑکے محمد ابوخضیرکی جمعے کوتدفین کے بعداحتجاج کا سلسلہ ہفتے کوکئی عرب آبادیوں تک پھیل گیا، جھڑپوں میں62فلسطینی اور 13اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، قلان سووا قصبے میں مشتعل فلسطینیوں نے ٹریفک معطل کردیا، یہودی ڈرائیوروں پر حملے کیے اورگاڑیوں کو آگ لگادی، ہفتے کو مغربی کنارے کے شہروں میں احتجاج کے باعث کاروبار زندگی معطل رہا، جمعے کو رات گئے غزہ سے جنوبی اسرائیل پر راکٹ حملے اور مارٹر شیل فائر کیے گئے جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ آئی این پی کے مطابق حماس رہنماں نے پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ اسرائیل کو فلسطینی نوجوان کے قتل کی قیمت چکانی پڑے گی۔
آن لائن کے مطابق اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید فلسطینی لڑکے کے اغوا کی وڈیو منظر عام پر آگئی، برطانوی اخبارگارجین نے اپنے آن لائن ایڈیشن میں ایک وڈیو جاری کی ہے جس کے بارے میں اخبار کا دعویٰ ہے کہ اس میں فلسطینی لڑکے محمد ابو خضیر کے القدس میں اغوا کے مناظر محفوظ ہیں، وڈیو کے ایک لانگ شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد سڑک سے گذر رہا ہے اس دوران چند لمحوں کے لیے ایک کار اس کے قریب رکتی ہے پھر اسے اغواکرنے کے بعد دوبارہ چل پڑتی ہے جس سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ محمد کو اغوا کر کے گاڑی میں ڈال لیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق مصری عسکری خفیہ ایجنسی کے حکام اسرائیل اور غزہ پٹی میں حماس کے درمیان صلح کی کوشش کر رہے ہیں۔