اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل میں کرپشن کی تحقیقات شروع
اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کی 24 گاڑیوں کے پیٹرول کی مد میں کرپشن سامنے آنے پر گاڑیوں کا پیٹرول بند کردیا گیا
شہر کراچی میں موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی چوری اور چھینا جھپٹی کی وارداتیں کم نہ ہوسکیں۔ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کی کارکردگی صفر ہوگئی اور کرپشن بے نقاب ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل میں کرپشن کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کی 24 گاڑیوں کے پیٹرول کی مد میں کرپشن سامنے آنے پر گاڑیوں کا پیٹرول بند کردیا گیا جبکہ شہر کراچی میں کباڑیوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن بھی کرپشن کی نذر ہوگیا ہے جس کے بعد اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے افسران کی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی ہے اور کروڑوں روپے کی لین دین کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہر کراچی میں رواں سال موٹر سائیکل ، گاڑیاں چوری اور چھیننے کی وارداتوں میں ہولناک اضافہ ہوگیا ہے ۔ شہر بھر کے تھانیداروں نے کارکردگی دکھانے کیلئے چوری اور چھیننے کی وارداتیں کم دکھانے کیلئے مقدمات درج کرنا بند کردیئے ہیں جبکہ پولیس اسٹیشن پر شکایات لے کر آنے والے شہریوں کو ایک پرچی دے کر واپس بھیج دیا جاتا ہے ۔شہری پولیس کی اس منطق پر حیران و پریشان ہیں۔
سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق رواں برس کے 7 ماہ کے دوران 31 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں یا تو چوری کی گئی ہیں یا پھر چھین لی گئی ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کی کارکردگی سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن ناخوش ہیں جنہوں نے پچھلے ماہ اے وی ایل سی کی گاڑیوں کے پیٹرول میں کرپشن کے پیش نظر 24 پولیس موبائلز کا پیٹرول بند کردیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پولیس کی 24 موبائلز کسی چھاپے میں نہیں گئیں نہ شہر میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی برآمدگی میں کردار ادا کیا اس کے باوجود یہ 24 گاڑیاں ہزاروں لیٹرز پیٹرول پی گئی ہیں۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ شہر بھر میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھینا جھپٹی میں اپنا کردار ادا کرنے والا اے وی ایل سی کے ادارے کی کارکردگی مایوس کن ہے جس کے پیش نظر ادارے کے افسران کی اسکروٹنی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے احکامات کی روشنی میں شہر قائد میں چوری شدہ سامان خریدنے والے کباڑیوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کیا گیا مگر یہ کریک ڈاؤن بھی کرپشن کی نذر ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کباڑی کا کام کرنے والے بڑے تاجروں نے آئی جی سندھ کو شکایات کا اندراج کرایا ہے کہ اے وی ایل سی پولیس کباڑیوں سے کروڑوں روپے بھتہ طلب کررہی ہے۔ شکایات کی روشنی میں اے وی ایل سی کے خلاف اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کی گئی اور اے وی ایل سی میں تعینات افسران کی کرپشن بے نقاب ہوگئی جس کے بعد اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل میں تعینات ڈی آئی او سائٹ ایریا ارشد مغل کے خلاف خفیہ انکوائری کے بعد کارروائی کرتے ہوئے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
سندھ بھر میں رواں برس جولائی تک گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری اور چھیننے کی 27 ہزار 287 وارداتیں رپورٹ کی گئی ہیں لیکن محکمہ داخلہ سندھ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کی مایوس کن کارکردگی کے باوجود افسران کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے۔