غزہ جنگ بندی معاہدے کو نقصان نہ پہنچائیں امریکی صدر کی تنبیہ
غزہ جنگ بندی معاہدے سے پہلے سے زیادہ قریب ہیں، جو بائیڈن کا دعویٰ
امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مذاکرات میں شامل تمام فریقوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کوششوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد صدر بائیڈن نے جنگ بندی کے معاہدے سے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہونے کا دعویٰ کیا۔
امریکی صدر نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو اسرائیل بھیج رہے ہیں تاکہ "اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے کوششیں جاری رکھی جا سکیں"۔
ان کا یہ بیان امریکا، قطر اور مصر کے ایک مشترکہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی تجویز پیش کی ہے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان 'خلا کو کم' کرے گی۔
قطر مذاکرات میں پیش رفت کے کسی بھی اشارے کو حکومتوں کی جانب سے ضروری سمجھا جاتا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کو ایک مکمل علاقائی تنازعے کی شکل اختیار کرنے سے روکنے کے لیے بےتاب ہیں۔
ثالثوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دنوں میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے مذاکرات "سنجیدہ، تعمیری اور مثبت ماحول میں ہوئے ہیں"۔
توقع کی جا رہی ہے کہ تکنیکی ٹیمیں قاہرہ میں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے دوبارہ اجلاس سے قبل مجوزہ شرائط پر عمل درآمد کی تفصیلات پر آنے والے دنوں میں کام جاری رکھیں گی، جو کہ پُر امید ہیں کہ دوحہ میں طے شدہ شرائط پر کسی سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے۔
بعد ازاں جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے قطر اور مصر کے رہنماؤں سے الگ الگ بات کی ہے جنہوں نے اس تجویز کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد صدر بائیڈن نے جنگ بندی کے معاہدے سے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہونے کا دعویٰ کیا۔
امریکی صدر نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو اسرائیل بھیج رہے ہیں تاکہ "اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے کوششیں جاری رکھی جا سکیں"۔
ان کا یہ بیان امریکا، قطر اور مصر کے ایک مشترکہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی تجویز پیش کی ہے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان 'خلا کو کم' کرے گی۔
قطر مذاکرات میں پیش رفت کے کسی بھی اشارے کو حکومتوں کی جانب سے ضروری سمجھا جاتا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کو ایک مکمل علاقائی تنازعے کی شکل اختیار کرنے سے روکنے کے لیے بےتاب ہیں۔
ثالثوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دنوں میں جنگ بندی کے لیے کیے جانے والے مذاکرات "سنجیدہ، تعمیری اور مثبت ماحول میں ہوئے ہیں"۔
توقع کی جا رہی ہے کہ تکنیکی ٹیمیں قاہرہ میں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے دوبارہ اجلاس سے قبل مجوزہ شرائط پر عمل درآمد کی تفصیلات پر آنے والے دنوں میں کام جاری رکھیں گی، جو کہ پُر امید ہیں کہ دوحہ میں طے شدہ شرائط پر کسی سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے۔
بعد ازاں جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے قطر اور مصر کے رہنماؤں سے الگ الگ بات کی ہے جنہوں نے اس تجویز کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔