وزیراعظم کا ہوائی اڈوں بندرگاہوں اور سرحدوں پر منکی پاکس کی اسکریننگ سخت کرنے کا حکم
وزیراعظم نے ملک کے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور سرحدوں پر منکی پاکس کی اسکریننگ کے نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منکی پاکس سے متعلق اہم اجلاس آج وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا، جس میں منکی پاکس کی تازہ صورتحال، مرض سے نمٹنے کی پیشگی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
یہ پڑھیں: منکی پاکس؛ ماہرین نے علامات کے حوالے سے مفاد عامہ کا پیغام جاری کردی
علاوہ ازیں اجلاس میں ٹیسٹنگ لیبارٹریز ، لیب کٹس و متعلقہ ادویات کی دستبابی اور اسکریننگ کے نظام سے متعلق بھی شرکاکو آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، قومی ادارہ صحت، این سی او سی کے حکام نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: منکی پاکس کا خدشہ؛ بین الاقوامی پروازوں سے آنیوالے مسافروں کی اسکریننگ جاری
اجلاس میں وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرت، سیکرٹری اور ڈی جی صحت بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ اور ائرپورٹس پر انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جب کہ وزیر اعظم نے تمام متعلقہ حکام کو ضروری ہدایات بھی دیں۔
پاکستان میں بھی اس بیماری کے حوالے سے کڑی نگرانی کی ضرورت ہے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منکی پاکس کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا گیا جس کے بعد پاکستان میں بھی اس بیماری کے حوالے سے کڑی نگرانی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے ملک کے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور سرحدوں پر منکی پاکس کی اسکریننگ کے نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے وزیراعظم کی بارڈر ہیلتھ سروسز کو صورتحال کی بھرپور نگرانی اور سخت سرویلنس کی ہدایت بھی کی۔
وزیراعظم نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سینٹر کو منکی پاکس کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے اور اس حوالے سے روانہ جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ مزید برآں انہوں نے منکی پاکس کی جانچ کے حوالے سے تمام ضروری آلات اور کٹس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے صوبائی حکومتوں، حکومت گلگت بلتستان اور حکومت آزاد جموں و کشمیر سے روابط بہتر بنانے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے منکی پاکس کے حوالے سے مؤثر اور جامع آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منکی پاکس کی حوالے سے ہفتہ وار بریفنگ لیا کروں گا۔
اجلاس کو منکی پاکس سے متعلق بریفنگ
اجلاس کو ملک میں منکی پاکس کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حال ہی میں ضلع مردان کے ایک شخص میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، متاثرہ شخص روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم تھا اور حال ہی میں پاکستان آیا؛ متاثرہ شخص کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے ؛متاثرہ شخص کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
یہ پڑھیں : پختونخوا؛ منکی پاکس سے متاثر واحد مریض اپنے گھر سے غائب
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں اس وقت منکی پاکس کی لوکل ٹرانسمشن نہیں ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 14 اگست 2024 کو منکی پاکس کو پبلک ہیلتھ ایمر جنسی قرار دیا گیا جس کے بعد این سی او سی کی جانب سے نیشنل ایڈوائزری جاری کر دی گئی ہے؛ منکی پاکس کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں منکی پاکس کے حوالے سے آگاہی مہم کا آغاز کر رہی ہیں؛ منکی پاکس کے حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی بیرون ملک سے آنے والی پروازوں کی نگرانی کرے گی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبائی حکومتوں، حکومت گلگت بلتستان، حکومت آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری انتظامیہ نے بڑے اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈز اور بستر منکی پاکس کے ممکنہ مریضوں کے لئے مختص کیے گئے ہیں ؛ تمام وفاقی اکائیاں منکی پاکس کے حوالے سے پیشگی اقدامات اٹھا رہی ہیں۔
کوآرڈی نیٹر ٹو پرائم منسٹر ڈاکٹر مختار کی اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کوآرڈی نیٹر ٹو پرائم منسٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی خطرہ قرار دیا ہے، وزیراعظم نے بھی اس حوالے سے اقدامات کی ہدایات دی ہیں آج وزیراعظم ہاؤس میں میٹنگ ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افریقا میں پہلی بار یہ کیس رپورٹ ہوا ہے یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں داخل ہوتا ہے ہمارے ملک میں ایک کیس ساؤتھ کے پی میں آیا ہے یہ شخص کسی اور علاج کے لیے آیا لیکن تشخیص ہونے پر منکی پاکس سے متاثرہ نکلا، 99 ہزار لوگوں میں آج تک یہ وائرس رپورٹ ہوا اور دو سو سے زائد اموات ہوئیں۔
ڈاکٹر مختار نے کہا کہ کم قوت مدافعت والے بچے اس سے زیادہ متاثر ہوئے اس کی علامات 4سے 10 دن میں واضح ہوتی ہیں، خارش ہوتی ہے اور جسم کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے، اس خارش سے اسکن میں کوئی انفیکشن ہو تو یہ خارچ ٹرانسفر ہوسکتی ہے اس کا علاج یہ ہے کہ مریض کو آئسولیشن میں رکھا جائے، فیملی ممبرز کو اس حوالے سے آگاہ رہنا چاہیے۔
ڈاکٹر مختار نے کہا کہ اس میں بخار والی ادویات کا استعمال کیا جاسکتا ہے شدت اختیار کرنے پر اینٹی وائرس ادویات کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اس کی ویکسین سے ڈبلیو ایچ او نے انکار کیا ہے، ڈی جی ائیر سروسز کو ہدایات جاری کی ہے کہ ائیرپورٹ پر اسکریننگ کی جائے، اس میں محکمہ صحت اور حکومتی مشینری اپنا کردار تو ادا کرے گی لیکن ان ممالک سے آنے والے مسافر بھی با خبر رہیں اور دھیان رکھیں ان کے جسم کے کسی حصے میں خراشیں نہ ہو۔