چیف جسٹس جیلانی کی ریٹائرمنٹ سپریم جوڈیشل کونسل اور کمیشن کی تشکیل تبدیل

جسٹس ناصرالملک دونوں اداروں کے سربراہ بن گئے،جسٹس انورسپریم جوڈیشل کونسل اور جسٹس کھوسہ جوڈیشل کمیشن کے نئے رکن بن گئے


Ghulam Nabi Yousufzai July 06, 2014
سپریم جوڈیشل کونسل ہائیکورٹس اورسپریم کورٹ کے ججوں کیخلاف بے قاعدگیوں کی صورت میں انکوائری کرتا ہے۔ فوٹو:فائل

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی رٹائرمنٹ کے ساتھ ہی سپریم جوڈیشل کونسل اوراعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کیلیے قائم جوڈیشل کمیشن کی کمپوزیشن ازخودتبدیل ہو گئی۔

چیف جسٹس پاکستان کی حیثیت سے جسٹس ناصرالملک دونوں اداروں کے سربراہ بن گئے جبکہ جسٹس انور ظہیرجمالی سپریم جوڈیشل کونسل اورجسٹس آصف سعیدخان کھوسہ جوڈیشل کمیشن کے نئے رکن بن گئے۔سپریم جوڈیشل کونسل آئین کے آرٹیکل209کے تحت قائم ادارہ ہے جوہائیکورٹس اورسپریم کورٹ کے ججوں کیخلاف بے قاعدگیوں کی صورت میں انکوائری کرتی ہے۔ اگراعلیٰ عدلیہ کے کسی جج کیخلاف سنگین الزامات ہوں یاان کے ذہنی توازن کے بارے میںکوئی شکایت ہوتو صدر مملکت معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کوریفرنس کی شکل میں بھیجتے ہیں اورکونسل انکوائری کرکے سفارشات کی شکل میں صدرمملکت کو رپورٹ کرتی ہے،کونسل کسی پرائیویٹ شخص کی شکایت پربھی انکوائری کرنے کی مجاز ہے ۔

تاہم خودکارروائی کرنے کی مجاز نہیں،عام شہری کی شکایت کی انکوائری کے بعدکونسل کافیصلہ سفارشات کی شکل میں صدر کوبھیجاجاتاہے۔آئین کے تحت صدرمملکت سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارشات پر عمل کے پابند نہیں ہیں،اگرکونسل کسی جج کوبرطرف کرنے کی سفارش کردے توضروری نہیں کہ صدرمملکت اس پر عمل کریں تاہم وہ کسی جج کوسپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش کے بغیر برطرف نہیں کرسکتے۔سپریم جوڈیشل کونسل 5ارکان پر مشتمل ادارہ ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان بلحاظ عہدہ ادارے کے چیئرمین جبکہ سپریم کورٹ کے2سینئرترین جج اور 2 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان جوباقی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے سینئر ہوں اس کے رکن ہوتے ہیں۔

اعلیٰ عدلیہ میں ججوںکی تقرری کیلیے جوڈیشل کمیشن آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت قائم ہے جو18ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیاہے۔کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان ہوتے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے جج کی تقرری کی صورت میں اس میں8 ارکان ہوتے ہیں جن میں4سپریم کورٹ کے سینئرترین جج ایک سپریم کورٹ کے رٹائر جج، وفاقی وزیرقانون،اٹارنی جنرل اور پاکستان بارکونسل کا نمائندہ شامل ہوتا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کے جج کی تقرری کی صورت میں اس کمیشن کے ارکان میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اورایک سینئرترین جج جبکہ ہائیکورٹ کی صورت میں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس،ایک سینئرترین جج،صوبائی بارکونسل کانمائندہ اور صوبائی وزیر قانون شامل ہوتاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں