ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی میں چالیس ممالک شرکت کریں گے صدر آرٹس کونسل
آرٹس کونسل آف پاکستان کی جانب سے 26ستمبر سے شروع ہونے والا ”ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی“30اکتوبر 2024 تک جاری رہے گا
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام "ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی" کے حوالے سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیاگیا جس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ اس فیسٹیول میں 40 ممالک کے فنکار و اداکار آرٹس کونسل آف پاکستان میں پرفارم کریں گے۔
اس پریس کانفرنس میں معروف دانشور و مزاح نگار انور مقصود، اداکار وتھیٹر ڈائریکٹر خالد احمد ،پروفیسر اعجاز احمد فاروقی اور قدسیہ اکبر نے بریفنگ دی۔
اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے 26ستمبر سے شروع ہونے والا "ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی"30اکتوبر 2024ء تک جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیسٹیول میں 34سے زائد ممالک حصہ لیں گے جس میں فلسطین، ترکیہ، بھارت ، متحدہ عرب امارات،امریکا، برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا، روس، مصر، ساؤتھ افریقہ، اٹلی، جاپان، سری لنکا، ساؤتھ کوریا، ناروے، برازیل، اسپین، بیلجیم، یوکرین، اومان، قطر، زمبابوے، آزربائیجان، فرانس، یوگنڈا، بیلاروس، آئرلینڈ، کوسووہ، برونڈی، کانگو، روانڈا و دیگر شامل ہیں۔
"ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی" میں 100سے زائد کلچرل پرفارمنسز ہوں گی اور 350سے زائد فنکار پرفارم کریں گے جبکہ پاکستان اور بین الاقوامی تھیٹر، میوزک، ڈانس گروپ کی پرفارمنس کے علاوہ فائن آرٹ بھی فیسٹیول میں شامل ہیں۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے مزید کہاکہ آرٹس کونسل عالمی اردو کانفرنس سے پہلے عموماً یوتھ فیسٹیول ، پاکستان تھیٹر فیسٹیول ، میوزک فیسٹیول، ڈانس فیسٹیول منعقد کرتی ہے مگر اس مرتبہ ہم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فیسٹیول لے کر آرہے ہیں جس کا نام "ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی" ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی بار جب پاکستان تھیٹر فیسٹیول شروع کیا تو اس میں 7ممالک نے حصہ لیاتھا ، ہمارا ارادہ پاکستان تھیٹر فیسٹیول کرنے کا ہی تھا مگر جب ہم نے بین الاقوامی طور پر سفارتخانوں اور فنکاروں سے رابطہ کرنا شروع کیا تو بہت سارے میوزک اور ڈانس کے فنکاروں نے بھی ہم سے رابطہ کیا، اس لیے اس کا نام ورلڈ کلچر فیسٹیول رکھا،تقریباً 40 ملک اس میں شریک ہورہے ہیں۔
بین الاقوامی طور پر 150 فنکار اس میں شامل ہوں گے، اس فیسٹیول میں تمام رنگ و نسل اور زبان کے لوگ حصہ لیں گے، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور انڈیا سمیت دیگر ممالک شامل ہیں، تمام گروپس کے ساتھ ورکشاپ اور ٹاکس بھی ہو گی جس میں نہ صرف آرٹس کونسل کے طلبہ بلکہ رجسٹریشن کے ذریعے دوسرے لوگ بھی شرکت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمام گروپس آرٹس کونسل کے طلبہ کے ساتھ مختلف یونیورسٹیز اور بستیوں میں جاکر پرفارم کریں گے، پچھلی مرتبہ ان آرٹس نے تمام جگہوں پر پرفارم کرکے خود کو بہت خوش پایا، پاکستان کا جو فوک میوزک ، تھیٹر اور ڈانس ہے اس کا بھی ایک شوکیس کریں گے۔
احمد شاہ نے بتایا کہ ہمارا کلچر ، آرٹسٹ اور ہیرٹیج بہت اچھا ہے، قوالی اور کلاسیکل رقص بھی فیسٹیول میں شامل ہے، اختر چنال، وہاب بگٹی، مائی ڈھائی، انسٹرومنٹلسٹ عبداللہ ، فقیر ذوالفقار کے علاوہ سارنگی،بانسری جیسے ساز بھی فیسٹیول کا حصہ ہوں گے، ہم بین الاقوامی طور پر تمام آرٹسٹ کے ساتھ مل کر ایک یونیورسل میوزک تخلیق کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان سمیت ایشیا میں اس طرح کا میوزک کبھی نہیں ہوا، ہم عوام کو 35دن بھرپور طریقے سے خوشی دینا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں حالات جیسے بھی ہوں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں، حکومت سندھ نے ہمیں مکمل سپورٹ دی ہے، سیکیورٹی کے حوالے سے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے، بھارت اور پاکستان کے ویزوں کا مسئلہ بھی رہا ہے مگر ہماری اردو کانفرنس میں بھارت سے لوگ آتے رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ملکوں کے فنکار شریک ہوں۔
اس موقع پر معروف مزاح نگار و ادیب انور مقصود نے کہاکہ علامہ اقبال نے بھی ایک خواب دیکھا تھا ایک خواب احمد شاہ نے دیکھا ہے، پینتیس ملکوں کو ایک جگہ جمع کرنا ایک خواب ہی ہے جسے احمد شاہ پورا کر رہے ہیں یہ پروگرام تو ضرور کامیاب ہو گا، ان حالات میں 77سال سے ہم خوش نہیں ہیں، شاید اس فیسٹیول سے ہمیں خوشی ملے، ایک بات کی خوشی ہے کہ جے پور اور بمبئی سے گروپ آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا سے اس فیسٹیول میں شرکت کے لیے فنکار آرہے ہیں، دعا ہے ملک کے حالات ٹھیک رہیں، میں احمد شاہ کو مبارک باد دیتا ہوں۔
تھیٹر ڈائریکٹر خالد احمد نے کہاکہ یہ ایک بہت بڑا فیسٹیول ہونے جا رہا ہے، یہ دیکھتے دیکھتے ایک بہت بڑی شکل اختیار کر گیا ہے ، میں حیرت میں ہوں کہ آرٹس کونسل اتنا بڑا فیسٹیول کرنے جا رہا ہے ، یہ چیلنجز آسان نہیں، ہمارے طالب علموں کے لیے سیکھنے کا ایک بہت بڑا عمل ہے۔
آرٹس کونسل میں منعقدہ پریس کانفرنس کے آخر میں سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔
اس پریس کانفرنس میں معروف دانشور و مزاح نگار انور مقصود، اداکار وتھیٹر ڈائریکٹر خالد احمد ،پروفیسر اعجاز احمد فاروقی اور قدسیہ اکبر نے بریفنگ دی۔
اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے 26ستمبر سے شروع ہونے والا "ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی"30اکتوبر 2024ء تک جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیسٹیول میں 34سے زائد ممالک حصہ لیں گے جس میں فلسطین، ترکیہ، بھارت ، متحدہ عرب امارات،امریکا، برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا، روس، مصر، ساؤتھ افریقہ، اٹلی، جاپان، سری لنکا، ساؤتھ کوریا، ناروے، برازیل، اسپین، بیلجیم، یوکرین، اومان، قطر، زمبابوے، آزربائیجان، فرانس، یوگنڈا، بیلاروس، آئرلینڈ، کوسووہ، برونڈی، کانگو، روانڈا و دیگر شامل ہیں۔
"ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی" میں 100سے زائد کلچرل پرفارمنسز ہوں گی اور 350سے زائد فنکار پرفارم کریں گے جبکہ پاکستان اور بین الاقوامی تھیٹر، میوزک، ڈانس گروپ کی پرفارمنس کے علاوہ فائن آرٹ بھی فیسٹیول میں شامل ہیں۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے مزید کہاکہ آرٹس کونسل عالمی اردو کانفرنس سے پہلے عموماً یوتھ فیسٹیول ، پاکستان تھیٹر فیسٹیول ، میوزک فیسٹیول، ڈانس فیسٹیول منعقد کرتی ہے مگر اس مرتبہ ہم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فیسٹیول لے کر آرہے ہیں جس کا نام "ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی" ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی بار جب پاکستان تھیٹر فیسٹیول شروع کیا تو اس میں 7ممالک نے حصہ لیاتھا ، ہمارا ارادہ پاکستان تھیٹر فیسٹیول کرنے کا ہی تھا مگر جب ہم نے بین الاقوامی طور پر سفارتخانوں اور فنکاروں سے رابطہ کرنا شروع کیا تو بہت سارے میوزک اور ڈانس کے فنکاروں نے بھی ہم سے رابطہ کیا، اس لیے اس کا نام ورلڈ کلچر فیسٹیول رکھا،تقریباً 40 ملک اس میں شریک ہورہے ہیں۔
بین الاقوامی طور پر 150 فنکار اس میں شامل ہوں گے، اس فیسٹیول میں تمام رنگ و نسل اور زبان کے لوگ حصہ لیں گے، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور انڈیا سمیت دیگر ممالک شامل ہیں، تمام گروپس کے ساتھ ورکشاپ اور ٹاکس بھی ہو گی جس میں نہ صرف آرٹس کونسل کے طلبہ بلکہ رجسٹریشن کے ذریعے دوسرے لوگ بھی شرکت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمام گروپس آرٹس کونسل کے طلبہ کے ساتھ مختلف یونیورسٹیز اور بستیوں میں جاکر پرفارم کریں گے، پچھلی مرتبہ ان آرٹس نے تمام جگہوں پر پرفارم کرکے خود کو بہت خوش پایا، پاکستان کا جو فوک میوزک ، تھیٹر اور ڈانس ہے اس کا بھی ایک شوکیس کریں گے۔
احمد شاہ نے بتایا کہ ہمارا کلچر ، آرٹسٹ اور ہیرٹیج بہت اچھا ہے، قوالی اور کلاسیکل رقص بھی فیسٹیول میں شامل ہے، اختر چنال، وہاب بگٹی، مائی ڈھائی، انسٹرومنٹلسٹ عبداللہ ، فقیر ذوالفقار کے علاوہ سارنگی،بانسری جیسے ساز بھی فیسٹیول کا حصہ ہوں گے، ہم بین الاقوامی طور پر تمام آرٹسٹ کے ساتھ مل کر ایک یونیورسل میوزک تخلیق کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان سمیت ایشیا میں اس طرح کا میوزک کبھی نہیں ہوا، ہم عوام کو 35دن بھرپور طریقے سے خوشی دینا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں حالات جیسے بھی ہوں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، ورلڈ کلچر فیسٹیول کراچی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں، حکومت سندھ نے ہمیں مکمل سپورٹ دی ہے، سیکیورٹی کے حوالے سے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے، بھارت اور پاکستان کے ویزوں کا مسئلہ بھی رہا ہے مگر ہماری اردو کانفرنس میں بھارت سے لوگ آتے رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ملکوں کے فنکار شریک ہوں۔
اس موقع پر معروف مزاح نگار و ادیب انور مقصود نے کہاکہ علامہ اقبال نے بھی ایک خواب دیکھا تھا ایک خواب احمد شاہ نے دیکھا ہے، پینتیس ملکوں کو ایک جگہ جمع کرنا ایک خواب ہی ہے جسے احمد شاہ پورا کر رہے ہیں یہ پروگرام تو ضرور کامیاب ہو گا، ان حالات میں 77سال سے ہم خوش نہیں ہیں، شاید اس فیسٹیول سے ہمیں خوشی ملے، ایک بات کی خوشی ہے کہ جے پور اور بمبئی سے گروپ آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا سے اس فیسٹیول میں شرکت کے لیے فنکار آرہے ہیں، دعا ہے ملک کے حالات ٹھیک رہیں، میں احمد شاہ کو مبارک باد دیتا ہوں۔
تھیٹر ڈائریکٹر خالد احمد نے کہاکہ یہ ایک بہت بڑا فیسٹیول ہونے جا رہا ہے، یہ دیکھتے دیکھتے ایک بہت بڑی شکل اختیار کر گیا ہے ، میں حیرت میں ہوں کہ آرٹس کونسل اتنا بڑا فیسٹیول کرنے جا رہا ہے ، یہ چیلنجز آسان نہیں، ہمارے طالب علموں کے لیے سیکھنے کا ایک بہت بڑا عمل ہے۔
آرٹس کونسل میں منعقدہ پریس کانفرنس کے آخر میں سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔