امریکی شہری فوجی وردی کے بغیر افغانستان آسکتے ہیں افغان عبوری وزیرخارجہ
افغان حکومت کو گزشتہ 3 برسوں میں امریکا سے ایک ڈالر بھی امداد نہیں ملی، امیر خان متقی
افغانستان میں طالبان حکومت کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی نے امریکا سمیت دیگر ممالک سے بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی شہری فوجی وردی کے بغیر کاروبار یا سفارتی تعلقات کے لیے افغانستان آسکتے ہیں۔
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق امیر خان متقی نے بی بی سی فارسی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم دوحا میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے تو اس وقت ہم نے کہا تھا اور اب بھی کہتے ہیں کہ ہم کسی بھی امریکی کو فوجی وردی میں افغانستان میں قبول نہیں کرسکتے لیکن اگر سفارتی سطح پر آئیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ امریکا کی نقد امداد عبوری حکومت تک نہیں پہنچی ہے اور گزشتہ تین برسوں میں امریکی حکومت کی جانب سے صرف ایک ڈالر بھی عبوری حکومت کو فراہم نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی امداد بین الاقوامی اداروں کے ذریعے خرچ کی جا رہی ہے اور بیرون ملک افغانستان کے شہریوں کی فلاح ک لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
طالبان کے عبوری وزیرخارجہ نے کہا کہ دنیا کے جن ممالک خاص طور پر امریکا سے جو امداد نظام کے تحت ملتی ہے جو برسوں سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر دی جاتی ہے اور گزشتہ 3 برسوں کے دوران افغانستان کی حکومت کو ایک ڈالر بھی نہیں دیا گیا ہے۔
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق امیر خان متقی نے بی بی سی فارسی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان کی عبوری حکومت امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم دوحا میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے تو اس وقت ہم نے کہا تھا اور اب بھی کہتے ہیں کہ ہم کسی بھی امریکی کو فوجی وردی میں افغانستان میں قبول نہیں کرسکتے لیکن اگر سفارتی سطح پر آئیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ امریکا کی نقد امداد عبوری حکومت تک نہیں پہنچی ہے اور گزشتہ تین برسوں میں امریکی حکومت کی جانب سے صرف ایک ڈالر بھی عبوری حکومت کو فراہم نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی امداد بین الاقوامی اداروں کے ذریعے خرچ کی جا رہی ہے اور بیرون ملک افغانستان کے شہریوں کی فلاح ک لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
طالبان کے عبوری وزیرخارجہ نے کہا کہ دنیا کے جن ممالک خاص طور پر امریکا سے جو امداد نظام کے تحت ملتی ہے جو برسوں سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے اندر دی جاتی ہے اور گزشتہ 3 برسوں کے دوران افغانستان کی حکومت کو ایک ڈالر بھی نہیں دیا گیا ہے۔