رؤف حسن کے بھارت کیساتھ روابط کے چشم کشاء ثبوت سامنے آگئے
روف حسن کا امریکی رائن گرم کے بعد بھارتی صحافی کرن تھاپر کیساتھ بھی واٹس اِیپ کے ذریعے ہوش ربا رابطوں کا انکشاف
تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کے بھارت کے ساتھ روابط کے چشم کشاء ثبوت سامنے آگئے جس سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ریاست مخالف بیانیے کو پھیلانے میں بھارتی سہولت کاری بے نقاب ہوگئی۔
غیر ملکی اور بھارتی لابی بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف ایجنڈے کی تکمیل کے لیے متحرک ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل روف حسن کا امریکی رائن گرم کے بعد بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ بھی واٹس اِیپ کے ذریعے ہوش ربا رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رؤف حسن کی جانب سے 19نومبر 2022 کو بھارتی صحافی کرن تھاپر سے بطور پارٹی میڈیا کوآرڈینیٹر باضابطہ رابطہ کیا گیا۔ شروع کے واٹس اِیپ پیغام میں بھارتی صحافی نے رؤف حسن سے شاہ محمود قریشی کے متوقع انٹرویو کے بارے میں دریافت کیا۔
کرن تھاپر نے 24نومبر 2022 کو رؤف حسن کو موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے بارے میں اپنا اور رانا بنیرجی (سابق سیکریٹری را) کے ساتھ یوٹیوب پر ہونے والا انٹرویو بھی شیئر کیا۔
رؤف حسن کے ساتھ سیکرٹری را کے شیئر کرنے والے انٹرویو میں بھارتی کرن تھاپر نے موجودہ آرمی چیف کو انڈیا کے لیے زیادہ ہارڈ لائنر قرار دیا۔ 25 نومبر 2022 کو بھارتی کرن تھاپر نے واٹس اِیپ پیغام کے ذریعے رؤف حسن کے ساتھ جنرل عاصم منیر سے متعلق ایک پاکستانی صحافی کا انٹرویو شیئر کیا۔
رؤف حسن نے جواب میں پاکستانی صحافی کو ایک ناقابل اعتبار شخص قرار دیتے ہوئے آرمی چیف سے متعلق حساس معلومات بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ شیئر کیں۔
باوثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روف حسن نے فروری 2023 کے واٹس اِیپ پیغام کے ذریعے یوکرین کے معاملے پر بھارتی موقف کو سراہتے ہوئے پاکستانی موقف پر سخت اعتراض کیا۔ رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ''غیر جانبدار رہنے کی خواہش کے تناظر میں بھارت کا موقف قابل فہم ہے۔''
پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اور سنگین الزام لگاتے ہوئے رؤف حسن نے بھارتی کرن تھاپر کو کہا کہ ''پاکستان کا موقف انتہائی حیران کن ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا لیکن اطلاعات ہیں کہ پاکستان یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔''
مارچ 2023 کو بھارتی کرن تھاپر کو بھیجے گئے رؤف حسن کے پیغامات میں اشتعال دلاتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے گھر سے گرفتاریوں کو ریاستی تشدد قرار دیا۔
رؤف حسن کی جانب سے بھارتی صحافی کو بھیجے گئے اِن اشتعال انگیز اور خوفناک پیغامات میں رؤف حسن نے کہا کہ ''پاکستان ایک خونی انقلاب کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے۔''
باوثوق ذرائع اس بات کی بھی تصدیق کر رہے ہیں کہ 10 مئی 2023 کو رؤف حسن کی جانب سے بذریعہ زوم کرن تھاپر کے ساتھ انٹرویو بھی ریکارڈ کیا گیا۔ 11 مئی 2023 کو واٹس ایپ میسج کے ذریعے رؤف حسن نے افواج پاکستان کے مختلف دستوں کی نقل و حرکت کو توڑ مروڑ کر حاشیہ آرائی کی۔
روف حسن نے روٹین ملٹری مووکو بگاڑ کر پیش کیا اور کہا ''پاکستان کی سڑکوں اور گلیوں میں مکمل فوجی نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔''
غیر ضروری ہیجان پیدا کرتے ہوئے روف حسن نے کہا کہ ''ہم ایک غیر اعلانیہ مارشل لاء کے عہد سے گزر رہے ہیں۔''
بھارتی کرن تھاپر کو رؤف حسن کے غیر محتاط واٹس ایپ پیغامات انتہائی تشویش ناک ہیں۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیغام رسانی دراصل کرن تھاپر کی پشت پر بیٹھے ''را'' کے اہلکاروں کے لیے معلومات کا خزانہ تھا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے ان پیغامات کے ذریعے ملکی حساس معلومات ایک بھارتی کو پہنچائیں تاکہ پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا جا سکے۔
یہ واٹس ایپ میسجز اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے رؤف حسن نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو آمادہ کیا کہ وہ پاک افواج کے خلاف منفی تاثرات پر مبنی بیانیے کی تشہیر کرے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق حساس معلومات کو پہنچانے کا مقصد ریاست مخالف بیانیے کو بھارتی میڈیا میں پروپگینڈے کے طور پر استعمال کرنا تھا۔ یہ پیغامات نہ صرف ریاست کو بدنام کرنے کی سازش تھی بلکہ انقلاب کے نام پر بھارتی میڈیا میں پروپگینڈا کرنا تھا۔ ان ثبوتوں کے پیش نظر رؤف حسن اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مکمل اور کڑی تحقیقات کی جانی چاہیے۔