10 سالہ بچی نے ڈائنوسار کے قدموں کے نشان دریافت کرڈالے
نشانات ٹرائیاسک دور کے آخر میں ایک بہت بڑے سبزی خور ڈائنوسار کے ہیں
ویلز میں 10 سالہ ٹیگن نامی لڑکی نے اپنی ماں کے ساتھ موسم گرما کی چھٹیوں پر ساحل سمندر پر ٹہلنے کے دوران ڈائنوسار کے قدموں کے نشان دریافت کرڈالے۔
اسکول کی طالبہ نے پانچ بڑے قدموں کے نشانات دیکھے جن کے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کیملوٹیا ڈئنوسار کا نشان ہے جو 200 ملین سال پہلے موجود تھا۔
ماہرین حیاتیات کے خیال میں پیروں کے نشانات جو کہ 75 سینٹی میٹر (30 انچ) تک ہیں، ٹرائیاسک دور کے آخر میں ایک بہت بڑے سبزی خور ڈائنوسار کے ہیں۔
ٹیگن اور اس کی والدہ کو نیشنل میوزیم ویلز کے پیالیونٹولوجی کیوریٹر نے بتایا ہے کہ انہیں کافی یقین ہے کہ وہ حقیقی ڈائنوسار پرنٹس ہیں۔ ہمارے پاس پانچ قدموں کے نشانات ہیں اور ہم ہر ایک کے درمیان ایک میٹر کے آدھے سے تین چوتھائی فاصلے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
یہ قدموں کے نشانات اتنے بڑے ہیں یہ ایک قسم کا ڈائنوسار ہونا چاہیے جسے سوروپوڈومورفا کہتے ہیں۔ ٹیگن کی دریافت جنوبی ویلز کے ساحل کے قریب تھی جہاں اس کی والدہ رہتی ہیں۔