تھائی لینڈ کی کم عمر ترین خاتون وزیراعظم نے حلف اٹھالیا
پیتونگاترن شیناوترا نے پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ مل کر ملک کوآگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا
تھائی لینڈ کی کم عمرترین خاتون وزیراعظم پیتونگاترن شیناوترا نے ملک کے بادشاہ کی پارلیمنٹ کے فیصلے کی توثیق کے بعد اپنے منصب کا حلف اٹھالیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا واجیکرالونگکورن کے سامنے ایوان نمائندگان کے سیکریٹری ایپاٹ سکھانند نے پارلیمنٹ کے فیصلے کی توثیق کی تقریب میں متن پڑھ کر سنایا اور اس کے بعد پیتونگاترن شیناوترا کی وزارت عظمیٰ کی توثیق کردی گئی۔
پیتونگاترن شیناوترا نے وزیراعظم کی حیثیت سے توثیق پر بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور خطاب میں کہا کہ انتظامیہ کے سربراہ کی حیثیت سے میں کھلے دل کے ساتھ منتخب نمائندوں سے مل کر اپنے فرائض انجام دوں گی۔
انہوں نے کہا کہ سب کا مؤقف سن کر مل بیٹھ کر فیصلے کریں گے تاکہ ملک استحکام کے ساتھ آگے بڑھے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ میں سب سے کم عمر خاتون وزیراعظم منتخب
پیتونگاترن شیناوترا اس سے قبل حکومتی سطح پر کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں رکھتیں اور انہیں مختلف محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں ملک کی معاشی صورت حال کے علاوہ ان کی سیاسی جماعت پھیو تھائی کی مقبولیت میں کمی کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ 37 سالہ پیتونگاترن شیناوترا کے والد تھاکسن شیناواترا ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔
پیتونگاترن شیناوترا کو عدالت کی جانب سے سریتا تھاویزن کو وزارت عظمیٰ سے معذولی کے بعد پارلیمنٹ میں دو تہائی کی اکثریت حاصل ہوگئی تھی اور انھیں 493 کے ایوان میں 314 سے زائد ارکان نے ووٹ دیکر ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کیا تھا۔
پیتونگاترن شیناوترا ملک کی دوسری خاتون اور شیناوترا خاندان سے تعلق رکھنے والی تیسری وزیراعظم ہیں، ان سے قبل ان کے والد تھاکسن اور پھوپھی ینگلوک شنیاوترا ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سزا یافتہ مجرم کو وزیر بنانے پر تھائی لینڈ کی عدالت نے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹا دیا
یاد رہے کہ سابق تھائی وزیراعظم سریتا تھاویزن نے 2006 میں فوجی آمریت کے خلاف طویل جلاوطنی کاٹی اور گزشتہ برس ہی ملک لوٹے تھے۔ انھوں نے انتخاب لڑا اور وزیراعظم منتخب ہوگئے لیکن ایک سال کے اندر ہی انھیں عدالت نے برطرف کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم سریتا تھاویزن نے ایک سزا یافتہ شخص کو کابینہ میں شامل کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور اخلاقی برائی کے مرتکب ہوئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا واجیکرالونگکورن کے سامنے ایوان نمائندگان کے سیکریٹری ایپاٹ سکھانند نے پارلیمنٹ کے فیصلے کی توثیق کی تقریب میں متن پڑھ کر سنایا اور اس کے بعد پیتونگاترن شیناوترا کی وزارت عظمیٰ کی توثیق کردی گئی۔
پیتونگاترن شیناوترا نے وزیراعظم کی حیثیت سے توثیق پر بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور خطاب میں کہا کہ انتظامیہ کے سربراہ کی حیثیت سے میں کھلے دل کے ساتھ منتخب نمائندوں سے مل کر اپنے فرائض انجام دوں گی۔
انہوں نے کہا کہ سب کا مؤقف سن کر مل بیٹھ کر فیصلے کریں گے تاکہ ملک استحکام کے ساتھ آگے بڑھے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ میں سب سے کم عمر خاتون وزیراعظم منتخب
پیتونگاترن شیناوترا اس سے قبل حکومتی سطح پر کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں رکھتیں اور انہیں مختلف محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں ملک کی معاشی صورت حال کے علاوہ ان کی سیاسی جماعت پھیو تھائی کی مقبولیت میں کمی کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ 37 سالہ پیتونگاترن شیناوترا کے والد تھاکسن شیناواترا ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔
پیتونگاترن شیناوترا کو عدالت کی جانب سے سریتا تھاویزن کو وزارت عظمیٰ سے معذولی کے بعد پارلیمنٹ میں دو تہائی کی اکثریت حاصل ہوگئی تھی اور انھیں 493 کے ایوان میں 314 سے زائد ارکان نے ووٹ دیکر ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کیا تھا۔
پیتونگاترن شیناوترا ملک کی دوسری خاتون اور شیناوترا خاندان سے تعلق رکھنے والی تیسری وزیراعظم ہیں، ان سے قبل ان کے والد تھاکسن اور پھوپھی ینگلوک شنیاوترا ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سزا یافتہ مجرم کو وزیر بنانے پر تھائی لینڈ کی عدالت نے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹا دیا
یاد رہے کہ سابق تھائی وزیراعظم سریتا تھاویزن نے 2006 میں فوجی آمریت کے خلاف طویل جلاوطنی کاٹی اور گزشتہ برس ہی ملک لوٹے تھے۔ انھوں نے انتخاب لڑا اور وزیراعظم منتخب ہوگئے لیکن ایک سال کے اندر ہی انھیں عدالت نے برطرف کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم سریتا تھاویزن نے ایک سزا یافتہ شخص کو کابینہ میں شامل کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور اخلاقی برائی کے مرتکب ہوئے۔