ہوس کے پجاریوں نے لیڈی ڈاکٹر کو کسطرح بھنبھوڑا پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی
لاش کی آنکھوں، ناک، منہ اور نازک حصوں سے خون بہہ رہا تھا
بھارتی ریاست بنگال میں 31 سالہ لیڈی ڈاکٹر کو اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد بیدردی سے قتل کردیا گیا تھا جس کی تفصیلی پوسٹ مارٹم میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون ڈاکٹر کی لاش کلکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج کے سیمینار روم سے 9 اگست کو اس حالت میں ملی تھی کہ آنکھوں، ناک، منہ اور نازک حصوں سے خون بہہ رہا تھا۔
لاش ملنے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے پہلے تو اسے خودکشی کا واقعہ قرار دیکر معاملے پر مٹی ڈالنے کی مجرمانہ کوشش کی تاہم میڈیا اور ڈاکٹرز تنظیموں کے دباؤ پر اس کیس نے عالمی شہرت حاصل کرلی۔
جس کے بعد اب اس کیس کے ایک ایک پہلو پر بات کی جا رہی ہے جس میں مجرمانہ غفلت، نااہلی اور خواتین کے عدم تحفظ سے متعلق لمبی داستانیں سامنے آرہی ہیں۔
پوسٹ مارٹم کی تفصیلی رپورٹ بھی آگئی جس میں خاتون کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ سر، چہرے، گردن، بازو اور حساس حصوں پر 14 زخم تھے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لیڈی ڈاکٹر کی موت وجہ کسی چیز کی مدد سے گلا دبانا بتائی گئی ہے اور پھیپھڑوں کی نالیوں سے خون رستا دیکھا گیا۔
یاد رہے کہ اس کیس میں تاحال صرف ایک گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جو کہ ایک رضاکار پولیس اہکار ہے تاہم اس کیس میں ملزمان کی تعداد دو سے زیادہ ہوسکتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون ڈاکٹر کی لاش کلکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج کے سیمینار روم سے 9 اگست کو اس حالت میں ملی تھی کہ آنکھوں، ناک، منہ اور نازک حصوں سے خون بہہ رہا تھا۔
لاش ملنے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے پہلے تو اسے خودکشی کا واقعہ قرار دیکر معاملے پر مٹی ڈالنے کی مجرمانہ کوشش کی تاہم میڈیا اور ڈاکٹرز تنظیموں کے دباؤ پر اس کیس نے عالمی شہرت حاصل کرلی۔
جس کے بعد اب اس کیس کے ایک ایک پہلو پر بات کی جا رہی ہے جس میں مجرمانہ غفلت، نااہلی اور خواتین کے عدم تحفظ سے متعلق لمبی داستانیں سامنے آرہی ہیں۔
پوسٹ مارٹم کی تفصیلی رپورٹ بھی آگئی جس میں خاتون کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ سر، چہرے، گردن، بازو اور حساس حصوں پر 14 زخم تھے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لیڈی ڈاکٹر کی موت وجہ کسی چیز کی مدد سے گلا دبانا بتائی گئی ہے اور پھیپھڑوں کی نالیوں سے خون رستا دیکھا گیا۔
یاد رہے کہ اس کیس میں تاحال صرف ایک گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جو کہ ایک رضاکار پولیس اہکار ہے تاہم اس کیس میں ملزمان کی تعداد دو سے زیادہ ہوسکتی ہے۔