بیرونی سرمایہ کاری بڑھنے سے روپے کی قدر میں اضافہ
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 10پیسے کی کمی سے 278روپے 44پیسے کی سطح پر بند ہوئے
پاکستان میں خدمات انجام دینے والی کثیرالقومی کمپنیوں کی اپنے ہیڈ کوارٹرز کو زرمبادلہ کی منتقلی کے دباؤ کے باوجود جولائی میں خسارہ قابو میں آنے، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری انفلوز 29 فیصد بڑھنے جیسے عوامل کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی افواہوں کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں نے نظرانداز رکھا، یہی وجہ ہے کہ کاروبار کے تمام دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی اور کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 10پیسے کی کمی سے 278روپے 44پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 280روپے 30پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
حکومت کی جانب سے گرے مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن، بیرونی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے تناسب سے گھٹ کر 6 سال کی کم ترین سطح پر آنے، جی ڈی پی کے تناسب سے بیرونی قرضوں کا حجم 26 فیصد کے ساتھ 130 ارب ڈالر کی سطح پر آنے، ملکی برآمدات سالانہ بنیادوں پر 12فیصد بڑھنے اور زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تسلسل سے اضافے جیسے عوامل بھی مارکیٹ پر اثرانداز رہے۔
آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی افواہوں کو زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں نے نظرانداز رکھا، یہی وجہ ہے کہ کاروبار کے تمام دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی اور کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 10پیسے کی کمی سے 278روپے 44پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 280روپے 30پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
حکومت کی جانب سے گرے مارکیٹ کے خلاف کریک ڈاؤن، بیرونی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے تناسب سے گھٹ کر 6 سال کی کم ترین سطح پر آنے، جی ڈی پی کے تناسب سے بیرونی قرضوں کا حجم 26 فیصد کے ساتھ 130 ارب ڈالر کی سطح پر آنے، ملکی برآمدات سالانہ بنیادوں پر 12فیصد بڑھنے اور زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں تسلسل سے اضافے جیسے عوامل بھی مارکیٹ پر اثرانداز رہے۔