سکھر میں بارش کے اعداد و شمار پر سندھ حکومت اور محکمہ موسمیات آمنے سامنے
محکمہ موسمیات نے سکھر میں 300 ملی میٹر بارش کی تردید کردی جس پر سندھ حکومت نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ موسمیات کی اہلیت پر سوالات اٹھادیے۔
ترجمان حکومت سندھ و میئر سکھرارسلان اسلام شیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ محکمہ موسمیات سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ان کے پاس سکھر شہر میں ایسا نظام موجود ہے جو سکھر شہر کی برسات کو بلکل درست ناپ سکے؟۔ بد قسمتی سے محکمہ موسمیات کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار صرف مشاہدے پر مبنی ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین، برطانیہ اور یورپ کے مختلف سافٹ ویئرز استعمال کر کے مشاہدے کی بنیاد پر ایک اوسط اعداد و شمار جاری کر دیے جاتے ہیں جو حقیقت کے بلکل برعکس ہوتے ہیں۔
ارسلان شیخ کا کہنا تھا کہ محکمہ موسمیات کے پاس کسی بھی قسم کا مستند نظام موجود نہیں، جو اعداد و شمار و شمار ہم نے دیے ہیں اس میں ڈسٹرکٹ سکھر میں پانچ تعلقے ہیں ہر تعلقے میں رین گیج انسٹال ہے، ہر تین گھنٹے بعد بارش کی مقدار ناپی جاتی ہے، یہ اعدادوشمار سی ایم پورٹل سمیت دیگر محکموں کو جاری کیے جاتے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ بارش سکھر شہر میں 281 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، سکھر کے دیگر علاقوں میں سکھر شہر کی نسبت کم بارش ریکارڈ کی گئی، محکمہ موسمیات کے پاس اگر کوئی رین گیج سسٹم ہے تو مہربانی کر کے ہمارے ساتھ بھی شئیر کریں، وفاقی حکومت کا ایک رین گیج سکھر ائیر پورٹ کے پاس نصب ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ائیر پورٹ کم بارش والے علاقوں میں بنائے جاتے ہیں، ہمیں کنفرم نہیں کہ وفاقی حکومت کا رین گیج محکمہ موسمیات سے کنیکٹ ہے کہ نہیں، محکمہ موسمیات کی صرف جولائی کی پیش گوئیوں کی بات کریں تو ایک دن کی بھی پیش گوئی سچ ثابت نہیں ہوئی۔ اگست کی بات کریں تو 53.5 ملی میٹر کی پیشگوئی تھی لیکن اصل حالات ہم سب کے سامنے ہے۔
سکھرمیں گزشتہ روز 100 ملی میٹر بارش ہوئی، محکمہ موسمیات
دوسری جانب میٹرولوجسٹ محکمہ موسمیات کراچی انجم نذیرکا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات بین الاقوامی موسمیاتی ادارے کے معیار کے مطابق بارش کا ریکارڈ مرتب کرتا ہے، سکھرمیں گزشتہ روز 100 ملی میٹر بارش ہوئی جس نے محض 2008 کی بارش کا ریکارڈ توڑا ہے، 77 سالہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹنا غلط دعویٰ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکھر میں 10 ستمبر 2012 کو چوبیس گھنٹے میں 168.2 ملی میٹر جبکہ 4 اگست 2008 میں 92 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ سن 2002 سے 2003 کے دوران سندھ ہرتعلقہ میں رین گیجز کی تنصیب کی گئی تھی، ہرتعلقہ کےانچارج کوہرماہ رینج گیجزکی رپورٹ محکمہ موسمیات کو کرنے کا ذمہ داربنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ریونیو آفیسرز کے مسلسل ٹرانسفر کی وجہ سے رینج گیجز کا ریکارڈ صحیح طورپرمرتب نہیں کیا جاسکا، رین گیج پرریکارڈ کی جانے والی بارش متعلقہ تعلقہ کی تو ہوسکتی ہے پورے سکھر کی قطعی طور پرنہیں ہوسکتی، نئے آنے والے ریونیو آفیسرزکی تربیت نہ ہونے کے باعث انہیں رین گیج کا استعمال نہیں آتا۔
انجم نذیرکے مطابق رین گیجز کا مرتب کردہ ریکارڈ عالمی معیار کے مطابق تسلیم نہیں کیا جاتا، بین الاقوامی معیار کے مطابق صرف آبزرویٹری کا ریکارڈ مستند ہوتا ہے، میٹرولوجسٹ کراچی کے مطابق سکھر آبزرویٹری 1997 میں قائم کی گئی، کسی بھی آبزرویٹری کا 30 سال کا ریکارڈ بین الاقوامی سطح پرتسلیم کیا جاتا ہے،سکھر آبزرویٹری کو قائم ہوئےصرف 27 سال ہوئے ہیں۔