گزشتہ حکومت کی طرح اب بھی ویسے ہی لوگ لاپتا ہو رہے ہیں اسلام آباد ہائیکورٹ
عدالت نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرلی
اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیس میں سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جتنے لوگ اس حکومت میں لاپتا ہو رہے ہیں اتنے ہی پچھلی حکومت میں ہو رہے تھے۔
بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل اور وکیل درخواست گزار بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست پر سماعت کرنے والے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری داخلہ، پولیس، وزارت دفاع اور ایف آئی اے کہہ رہی ہے ہمارے پاس نہیں۔ ان کو اگر کسی عام آدمی نے یا اسٹیٹ سے متعلقہ اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہو دونوں جرائم ہیں، مجھے امید ہے کہ اٹارنی جنرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ جتنے لوگ اس حکومت میں لاپتا ہو رہے ہیں اتنے ہی پچھلی حکومت میں ہو رہے تھے لیکن ہمیں آئین اور قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔
عدالت کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی نفرت انگیز تقریر کرتا ہے تو اس سے قانون کے مطابق نمٹیں، اس میں بھائیوں کا کیا قصور ہے؟ باپ بیٹے کا اور بیٹا باپ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، ہم بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ صورتحال کل تبدیل ہو سکتی ہے لیکن عدالت نے ویسے ہی رہنا ہے، ہم سے پوچھیں، اُن میں اور اِن میں کوئی فرق نہیں ہے، ہم نے آئین اور قانون پر عمل کرنا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ جس شخص کو اٹھایا ہے اُس پر اخراجات بھی تو آ رہے ہوں گے، اُن اخراجات کا جواز کیا ہوگا؟ آخرکار حاصل کیا ہوگا؟ مجھے لگتا ہے کہ اٹارنی جبرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے۔
وکیل درخواست گزار بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ اظہر مشوانی کو فون پر بتایا گیا کہ ان کے بھائی اسلام آباد میں ہیں، اظہر مشوانی کو ہدایات دی گئیں کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق کیے گئے ٹویٹس ڈیلیٹ کریں، جس نمبر سے کال آئی رپورٹ کے مطابق یہ نمبر دونوں بھائیوں میں سے ایک بھائی کا ہے، جو رپورٹ جمع کروائی گئی اس میں کہا گیا اس کا ڈیٹا موجود نہیں، یہ نہیں ہو سکتا ڈیٹا ختم ہوگیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس کا مطلب ہے ڈیٹا ڈیلیٹ ہوگیا، ڈیٹا ریکور بھی ہو سکتا ہے۔ بابر اعوان نے بتایا کہ جن گاڑیوں نے مغویوں کو گھروں سے اٹھایا ان کی گاڑیوں کے روٹس کو بھی ٹریس کیا جائے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے؟
عدالت نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ گاڑیوں سے متعلق جو انفارمیشن ہے اگلی سماعت میں عدالت میں پیش کریں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر سی سی ٹی وی ہے تو ہم اسکرین پر لگانے کا کہیں گے۔
عدالت نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دی۔
بانی پی ٹی آئی کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل اور وکیل درخواست گزار بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست پر سماعت کرنے والے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سیکریٹری داخلہ، پولیس، وزارت دفاع اور ایف آئی اے کہہ رہی ہے ہمارے پاس نہیں۔ ان کو اگر کسی عام آدمی نے یا اسٹیٹ سے متعلقہ اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہو دونوں جرائم ہیں، مجھے امید ہے کہ اٹارنی جنرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ جتنے لوگ اس حکومت میں لاپتا ہو رہے ہیں اتنے ہی پچھلی حکومت میں ہو رہے تھے لیکن ہمیں آئین اور قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔
عدالت کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی نفرت انگیز تقریر کرتا ہے تو اس سے قانون کے مطابق نمٹیں، اس میں بھائیوں کا کیا قصور ہے؟ باپ بیٹے کا اور بیٹا باپ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، ہم بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ صورتحال کل تبدیل ہو سکتی ہے لیکن عدالت نے ویسے ہی رہنا ہے، ہم سے پوچھیں، اُن میں اور اِن میں کوئی فرق نہیں ہے، ہم نے آئین اور قانون پر عمل کرنا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ جس شخص کو اٹھایا ہے اُس پر اخراجات بھی تو آ رہے ہوں گے، اُن اخراجات کا جواز کیا ہوگا؟ آخرکار حاصل کیا ہوگا؟ مجھے لگتا ہے کہ اٹارنی جبرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے۔
وکیل درخواست گزار بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ اظہر مشوانی کو فون پر بتایا گیا کہ ان کے بھائی اسلام آباد میں ہیں، اظہر مشوانی کو ہدایات دی گئیں کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق کیے گئے ٹویٹس ڈیلیٹ کریں، جس نمبر سے کال آئی رپورٹ کے مطابق یہ نمبر دونوں بھائیوں میں سے ایک بھائی کا ہے، جو رپورٹ جمع کروائی گئی اس میں کہا گیا اس کا ڈیٹا موجود نہیں، یہ نہیں ہو سکتا ڈیٹا ختم ہوگیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اس کا مطلب ہے ڈیٹا ڈیلیٹ ہوگیا، ڈیٹا ریکور بھی ہو سکتا ہے۔ بابر اعوان نے بتایا کہ جن گاڑیوں نے مغویوں کو گھروں سے اٹھایا ان کی گاڑیوں کے روٹس کو بھی ٹریس کیا جائے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے؟
عدالت نے بابر اعوان کو ہدایت کی کہ گاڑیوں سے متعلق جو انفارمیشن ہے اگلی سماعت میں عدالت میں پیش کریں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر سی سی ٹی وی ہے تو ہم اسکرین پر لگانے کا کہیں گے۔
عدالت نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کے اغواء کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دی۔