جمہوری عمل کی بندش سے ملک کی ترقی رکیمقررین

جامعہ کراچی میںمنعقدہ ورکشاپ سے ڈاکٹرفرحان صدیقی،مونس احمرودیگرکاخطاب.


Staff Reporter September 22, 2012
برصغیرکی تاریخ میں برطانوی راج کی بالا دستی بنیادی طور پر روائتی سیاسی موقع پرستی کی مرہون منت تھی, ڈاکٹرمونس احمر.

جامعہ کراچی کے ایریا اسٹڈی سینٹربرائے یورپ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹرمونس احمر نے کہا ہے کہ برصغیرکی تاریخ میں برطانوی راج کی بالا دستی بنیادی طور پر روائتی سیاسی موقع پرستی کی مرہون منت تھی۔

یہی وجہ ہے کہ برطانوی سامراج نے ڈیڑھ سو سال تک برصغیر پر حکومت کی اگر جمہوری عمل کو صحیح انداز میں ہمارے ملک میں رواج دیا جائے تو یقینا جنوبی ایشیا ترقی کی منازل طے کرے گا،ان خیالات کا اظہار انھوں نے علاقائی مطالعاتی مرکز برائے یورپ میں منعقدہ ورکشاپ سے افتتاحی خطاب میںکیا جس کا موضوع''جمہوریت کو جنوبی ایشیا میں درپیش مشکلات: یورپ کے جمہوری تجربات سے استفادہ''تھا۔

سیمینار کا انعقاد علاقائی مطالعاتی مرکز برائے یورپ نے ہانس سائیڈل فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کیا تھا ، پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے صدر ڈاکٹر عدنان سرور نے یورپ کے تاریخی جمہوری ارتقا کے حوالے سے گفتگو کی، اُنھوں نے کہا کہ یورپ میں جمہوریت کی روایت خاصی قدیم ہے۔

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسزکے پروفیسر سیاسیات ڈاکٹر محمد وسیم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں جمہوری روایات کے پیچھے زبردست سماجی اور ثقافتی آگہی اورشعورکا بڑا حصہ ہے، شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹرفرحان حنیف صدیقی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جمہوری روایات کا تسلسل ایک نمایاں امر ہے۔

بھارت ایک کثیر الجہتی اورکثیر الثقافتی ملک ہے اُن کے مقالے کا موضوع ''جنوبی ایشیا میں جمہوری ارتقا: بھارت کی جمہوری روایات'' تھا ، ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں جمہوری روایات کی موجودگی ایک بھرپورسیاسی ماحول کی عکاسی کرتا ہے ،شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی میں معاون استاد محمد سلمان نے اپنے خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش جمہوری حوالے سے خاصی مشکلات سے دو چار ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں