جنرل ر فیض کا اوپن ٹرائل کیا جائے عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ
فیض حمید اور میں فوج کا اندرونی مسئلہ نہیں، اوپن ٹرائل سے رجیم چینج اور 9 مئی سازش بے نقاب ہوگی، بانی پی ٹی آئی
بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف سے جنرل فیض حمید کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر دیا۔
190 ملین پاونڈ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں جنرل فیض کا اوپن ٹرائل کیا جائے، اوپن ٹرائل میں میڈیا کو عدالت جانے اورکوریج کی اجازت دی جائے، اوپن ٹرائل سے ملک کا فائدہ ہوگا اور پاکستان ترقی کرے گا، اوپن ٹرائل سے رجیم چینج اور9 مئی کی سازش بے نقاب ہو جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے بھی اگر بغاوت کی ہے تو میرا اوپن ٹرائل کریں، یہ کون سی جمہوریت میں ہوگا کہ سابق وزیراعظم کا ملٹری ٹرائل کیا جائے، ڈپٹی سپرٹینڈنٹ اکرم کو اٹھا لیا گیا اس کی بیوی انصاف مانگ رہی ہے یہاں کوئی انصاف نہیں مل رہا، یہ سب کچھ کر کے صرف اور صرف چیف جسٹس قاضی فائز کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ سب اتنی تیزی سے اس لیے کیا جارہا ہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات ختم ہو رہے ہیں، نیب تفتیشی نے بیان دیا کہ پراپرٹی ٹائیکوں کا پیسہ چوری کا نہیں تھا اس کے بعد 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ختم ہو چکا ہے، یہی بات ہم نے کابینہ میں ڈسکس کی تھی کہ جب یہ پیسہ چوری کا نہیں تو اسے پاکستان لایا جائے۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ٹرائل کورٹ کو فیصلہ سنانے سے روکنے کا حکم امتناع ختم
عمران خان نے کہا نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ نے پراپرٹی ٹائیکون کی رقم مشکوک ٹرانزیکشن پر فریز کی تھی، رقم اس لیے فریز کی گئی کہ حسن نواز کی 9 ارب مالیت کی پراپرٹی 18 ارب روپے میں خریدی گی، ہمیں پراپرٹی ٹائیکون نے کہا تھا کہ این سی اے کے ساتھ ڈیل کو پبلک نہ کیا جائے اسی لیے ہم نے اس ڈیل کو خفیہ رکھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پراپرٹی ٹائیکون اور این سی اے کی ڈیل کو ایف ائی اے اور نیب کھول سکتے تھے، برطانیہ سے جو رقم پاکستان ائی اس سے اب تک یہ 20 ارب ڈالر کما چکے ہیں، نئے توشہ خانہ کیس میں بھی انعام شاہ اور اپریزر کو وعدہ معاف گواہ رکھا گیا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض پر الزام ہے کہ انہوں نے نو مئی کی سازش کا منصوبہ بنایا آرمی کی تنصیبات پر اہم ٹارگٹ سیٹ کیے جس پر اپ نے عمل درآمد کروایا؟ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جس نے میرے اغوا کا حکم دیا تھا اسی نے نو مئی کی سازش تیار کی تھی، اسی نے 9 مئی واقعات کس سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی ہے۔
''میری گرفتاری کا حکم فوج کے نمبر ون، بادشاہ اور سپر کنگ نے دیا تھا''
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی گرفتاری کا حکم کس نے دیا تھا؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا جو رینجرز کنٹرول کرتا ہے، صحافی نے کاونٹر سوال کیا کہ رینجرز کو کون کنٹرول کرتا ہے؟ بصحافی سے جواب دیا کہ رینجرز وزارت داخلہ کے ماتحت ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں وزیراعظم رہا مجھے ایک دفعہ رینجرز کی ضرورت پڑی مجھے پتہ ہے کہ رینجرز کو کون کنٹرول کرتا ہے۔
عمران خان نے کہا مجھے پتہ ہے نو مئی کو میرے اغوا کا حکم کس نے دیا تھا، صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی گرفتاری کا حکم کس نے دیا تھا آپ نام بتائیں؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری گرفتاری کا حکم فوج کے نمبر ون، بادشاہ اور سپر کنگ نے دیا تھا، اسی لیے کہہ رہا ہوں میرے ٹرائل کو اوپن کیا جائے کس نے حملہ کیا کس نے سازش تیار کی سب کچھ سامنے آجائے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی نیشنل سیکیورٹی کا نہیں لوکل معاملہ ہے، یہ ملٹری کا انٹرنل معاملہ نہیں یہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کے اغوا کا معاملہ ہے، آپ جب رینجرز کا استعمال کرتے ہیں تو وہ نمبر ون کے حکم کے بغیر نہیں ہو سکتا۔
''ہمیں پراپرٹی ٹائیکون نے بتایا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں پھر ہم نے کیا تحقیقات کرنی تھیں''
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے پراپرٹی ٹائیکون کے کہنے پر مان لیا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں آپ نے کابینہ سے منظوری لینے سے قبل یہ تحقیقات نہیں کی کہ یہ پیسہ پاکستان سے باہر کس بینکنگ چینل کے ذریعے گیا؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ ہمیں پراپرٹی ٹائیکون نے بتایا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں پھر ہم نے کیا تحقیقات کرنی تھیں۔
صحافی نے پھر سوال کیا کہ آپ نے صرف پراپرٹی ٹائیکون کے کہنے پر یقین کر لیا اور اسکو تحفظ دیا؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پراپرٹی ٹائیکون نے مجھے نہیں کہا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں، صحافی نے سوال کیا کہ پراپرٹی ٹائیکون نے آپ کے مشیر شہزاد اکبر کے ذریعے آپ کو پیغام بھجوایا تھا؟۔
جس پر جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جی بالکل مجھے شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ پراپرٹی ٹائیکون نے بتایا ہے کہ یہ پیسہ چوری یا منی لانڈرنگ کا نہیں ہے، پراپرٹی ٹائیکون کے بیان کے بعد ہم کیا تحقیقات کرتے ہمیں اس کی تحقیقات کے لیے برطانیہ جانا پڑتا سول عدالت میں کیس کرتے جس کا فیصلہ آنے میں پانچ سال لگ جاتے، پراپرٹی ٹائیکون اور این سی اے کے درمیان جو ڈیل تھی اسے خفیہ رکھنا مجبوری تھی لیکن نیب اور ایف ائی اے اس کو اوپن کر سکتے ہیں، اس ڈیل کو خفیہ رکھنا ساری کابینہ کا متفقہ فیصلہ تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ بشریٰ بی بی کو گزشتہ روز 12 مقدمات سے ڈسچارج کیا گیا اس کے باوجود آپ عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں؟ جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور چیف جسٹس اسلام اباد ہائی کورٹ کے علاوہ کسی جج پر انگلی نہیں اٹھائی، صحافی نے سوال کیا کہ یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ آپ جیل کے باہر اور اب جیل کے اندر سے بھی فیض حمید سے رابطے میں تھے؟۔
مزید پڑھیں: بانی پی ٹی آئی فیض حمید کو کبھی اثاثہ، کبھی ہیرو اور کبھی زیرو کہتے ہیں، عطاءاللہ تارڑ
بانی پی ٹی آئی نے جواب میں کہا کہ میرا فیض حمید سے اس وقت تک رابطہ رہا جب تک جب تک وہ ڈی جی آئی ایس آئی اور میں وزیراعظم پاکستان تھا، جیسے ہی فیض حمید ریٹائر ہوئے یقین مانیں میرا نہ اس سے کوئی رابطہ رہا نہ ہی کوئی تعلق ہے، آرمی سے اگر کوئی جنرل ریٹائر ہو جائے تو وہ فارغ ہو جاتا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوتی، جب کوئی آرمی جنرل ریٹائرڈ ہو جاتا ہے تو وہ ہیرو سے زیرو ہو جاتا ہے، یہ احمق لوگ ہیں انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کیا فائدہ پہنچا سکتا تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ آپ وفاقی حکومت سے کر رہے ہیں یا آرمی چیف سے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں جنرل فیض کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ ارمی چیف سے کر رہا ہوں، دنیا میں پاکستان کا کیا امیج رہ جائے گا کہ ایک سابق وزیراعظم کو ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے۔
صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض کوئی معمولی جنرل نہیں تھے ان کے پاس بہت سارے راز ہیں وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی تھے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اسی لیے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر رہا ہوں تاکہ سارے راز اور سازش بے نقاب ہو جائے، صحافیوں کے سوالات پر بانی پی ٹی آئی کا حلق بار بارخشک ہوتا رہا، کھانسی کرتے رہے، پیشانی سے پسینہ خشک کرتے رہے۔
190 ملین پاونڈ ریفرنس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں جنرل فیض کا اوپن ٹرائل کیا جائے، اوپن ٹرائل میں میڈیا کو عدالت جانے اورکوریج کی اجازت دی جائے، اوپن ٹرائل سے ملک کا فائدہ ہوگا اور پاکستان ترقی کرے گا، اوپن ٹرائل سے رجیم چینج اور9 مئی کی سازش بے نقاب ہو جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے بھی اگر بغاوت کی ہے تو میرا اوپن ٹرائل کریں، یہ کون سی جمہوریت میں ہوگا کہ سابق وزیراعظم کا ملٹری ٹرائل کیا جائے، ڈپٹی سپرٹینڈنٹ اکرم کو اٹھا لیا گیا اس کی بیوی انصاف مانگ رہی ہے یہاں کوئی انصاف نہیں مل رہا، یہ سب کچھ کر کے صرف اور صرف چیف جسٹس قاضی فائز کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ سب اتنی تیزی سے اس لیے کیا جارہا ہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات ختم ہو رہے ہیں، نیب تفتیشی نے بیان دیا کہ پراپرٹی ٹائیکوں کا پیسہ چوری کا نہیں تھا اس کے بعد 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ختم ہو چکا ہے، یہی بات ہم نے کابینہ میں ڈسکس کی تھی کہ جب یہ پیسہ چوری کا نہیں تو اسے پاکستان لایا جائے۔
مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ٹرائل کورٹ کو فیصلہ سنانے سے روکنے کا حکم امتناع ختم
عمران خان نے کہا نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ نے پراپرٹی ٹائیکون کی رقم مشکوک ٹرانزیکشن پر فریز کی تھی، رقم اس لیے فریز کی گئی کہ حسن نواز کی 9 ارب مالیت کی پراپرٹی 18 ارب روپے میں خریدی گی، ہمیں پراپرٹی ٹائیکون نے کہا تھا کہ این سی اے کے ساتھ ڈیل کو پبلک نہ کیا جائے اسی لیے ہم نے اس ڈیل کو خفیہ رکھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پراپرٹی ٹائیکون اور این سی اے کی ڈیل کو ایف ائی اے اور نیب کھول سکتے تھے، برطانیہ سے جو رقم پاکستان ائی اس سے اب تک یہ 20 ارب ڈالر کما چکے ہیں، نئے توشہ خانہ کیس میں بھی انعام شاہ اور اپریزر کو وعدہ معاف گواہ رکھا گیا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض پر الزام ہے کہ انہوں نے نو مئی کی سازش کا منصوبہ بنایا آرمی کی تنصیبات پر اہم ٹارگٹ سیٹ کیے جس پر اپ نے عمل درآمد کروایا؟ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جس نے میرے اغوا کا حکم دیا تھا اسی نے نو مئی کی سازش تیار کی تھی، اسی نے 9 مئی واقعات کس سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی ہے۔
''میری گرفتاری کا حکم فوج کے نمبر ون، بادشاہ اور سپر کنگ نے دیا تھا''
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی گرفتاری کا حکم کس نے دیا تھا؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا جو رینجرز کنٹرول کرتا ہے، صحافی نے کاونٹر سوال کیا کہ رینجرز کو کون کنٹرول کرتا ہے؟ بصحافی سے جواب دیا کہ رینجرز وزارت داخلہ کے ماتحت ہے، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں وزیراعظم رہا مجھے ایک دفعہ رینجرز کی ضرورت پڑی مجھے پتہ ہے کہ رینجرز کو کون کنٹرول کرتا ہے۔
عمران خان نے کہا مجھے پتہ ہے نو مئی کو میرے اغوا کا حکم کس نے دیا تھا، صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی گرفتاری کا حکم کس نے دیا تھا آپ نام بتائیں؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری گرفتاری کا حکم فوج کے نمبر ون، بادشاہ اور سپر کنگ نے دیا تھا، اسی لیے کہہ رہا ہوں میرے ٹرائل کو اوپن کیا جائے کس نے حملہ کیا کس نے سازش تیار کی سب کچھ سامنے آجائے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 9 مئی نیشنل سیکیورٹی کا نہیں لوکل معاملہ ہے، یہ ملٹری کا انٹرنل معاملہ نہیں یہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کے اغوا کا معاملہ ہے، آپ جب رینجرز کا استعمال کرتے ہیں تو وہ نمبر ون کے حکم کے بغیر نہیں ہو سکتا۔
''ہمیں پراپرٹی ٹائیکون نے بتایا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں پھر ہم نے کیا تحقیقات کرنی تھیں''
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے پراپرٹی ٹائیکون کے کہنے پر مان لیا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں آپ نے کابینہ سے منظوری لینے سے قبل یہ تحقیقات نہیں کی کہ یہ پیسہ پاکستان سے باہر کس بینکنگ چینل کے ذریعے گیا؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ ہمیں پراپرٹی ٹائیکون نے بتایا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں پھر ہم نے کیا تحقیقات کرنی تھیں۔
صحافی نے پھر سوال کیا کہ آپ نے صرف پراپرٹی ٹائیکون کے کہنے پر یقین کر لیا اور اسکو تحفظ دیا؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پراپرٹی ٹائیکون نے مجھے نہیں کہا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں، صحافی نے سوال کیا کہ پراپرٹی ٹائیکون نے آپ کے مشیر شہزاد اکبر کے ذریعے آپ کو پیغام بھجوایا تھا؟۔
جس پر جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جی بالکل مجھے شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ پراپرٹی ٹائیکون نے بتایا ہے کہ یہ پیسہ چوری یا منی لانڈرنگ کا نہیں ہے، پراپرٹی ٹائیکون کے بیان کے بعد ہم کیا تحقیقات کرتے ہمیں اس کی تحقیقات کے لیے برطانیہ جانا پڑتا سول عدالت میں کیس کرتے جس کا فیصلہ آنے میں پانچ سال لگ جاتے، پراپرٹی ٹائیکون اور این سی اے کے درمیان جو ڈیل تھی اسے خفیہ رکھنا مجبوری تھی لیکن نیب اور ایف ائی اے اس کو اوپن کر سکتے ہیں، اس ڈیل کو خفیہ رکھنا ساری کابینہ کا متفقہ فیصلہ تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ بشریٰ بی بی کو گزشتہ روز 12 مقدمات سے ڈسچارج کیا گیا اس کے باوجود آپ عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں؟ جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور چیف جسٹس اسلام اباد ہائی کورٹ کے علاوہ کسی جج پر انگلی نہیں اٹھائی، صحافی نے سوال کیا کہ یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ آپ جیل کے باہر اور اب جیل کے اندر سے بھی فیض حمید سے رابطے میں تھے؟۔
مزید پڑھیں: بانی پی ٹی آئی فیض حمید کو کبھی اثاثہ، کبھی ہیرو اور کبھی زیرو کہتے ہیں، عطاءاللہ تارڑ
بانی پی ٹی آئی نے جواب میں کہا کہ میرا فیض حمید سے اس وقت تک رابطہ رہا جب تک جب تک وہ ڈی جی آئی ایس آئی اور میں وزیراعظم پاکستان تھا، جیسے ہی فیض حمید ریٹائر ہوئے یقین مانیں میرا نہ اس سے کوئی رابطہ رہا نہ ہی کوئی تعلق ہے، آرمی سے اگر کوئی جنرل ریٹائر ہو جائے تو وہ فارغ ہو جاتا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوتی، جب کوئی آرمی جنرل ریٹائرڈ ہو جاتا ہے تو وہ ہیرو سے زیرو ہو جاتا ہے، یہ احمق لوگ ہیں انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کیا فائدہ پہنچا سکتا تھا۔
صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ آپ وفاقی حکومت سے کر رہے ہیں یا آرمی چیف سے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں جنرل فیض کے اوپن ٹرائل کا مطالبہ ارمی چیف سے کر رہا ہوں، دنیا میں پاکستان کا کیا امیج رہ جائے گا کہ ایک سابق وزیراعظم کو ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے۔
صحافی نے سوال کیا کہ جنرل فیض کوئی معمولی جنرل نہیں تھے ان کے پاس بہت سارے راز ہیں وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی تھے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اسی لیے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر رہا ہوں تاکہ سارے راز اور سازش بے نقاب ہو جائے، صحافیوں کے سوالات پر بانی پی ٹی آئی کا حلق بار بارخشک ہوتا رہا، کھانسی کرتے رہے، پیشانی سے پسینہ خشک کرتے رہے۔