جماعت اسلامی کا 24 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کا اعلان

حکومت سندھ کو وفاق سے 1900ارب روپے ملتے ہیں لیکن کراچی کو اس خطیر رقم سے کچھ نہیں دیا جاتا، منعطم ظفر خان

جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے دیگر جماعتوں کے نمائندوں کو بھی احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی—فوٹو: فائل

جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اعلان کیا ہے میئر کی نااہلی اور ناقص کارکردگی، شہر میں سڑکوں کی خستہ حالی اور انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹاؤن اور یوسی کی سطح تک اختیارات ووسائل کی عدم منتقلی، پانی کے بحران اور صفائی ستھرائی کے ناقص نظام کے جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندے 24 اگست کو کے ایم سی ہیڈ آفس ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کریں گے۔

ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ مظاہرے میں ٹاؤن اور یوسی چیئرمین، وائس چیئرمین اور کونسلرز شریک ہوں گے اور انہوں نے مظاہرے میں شرکت کے لیے سٹی کونسل کی دیگر جماعتوں کے نمائندوں کو بھی دعوت دی۔

منعم ظفرخان نے کہا کہ 24اگست کا مظاہرہ پہلا یا آخری مظاہرہ نہیں ہوگا، بلکہ اس میں ہم آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، اگر حکومت سندھ اور قبضہ میئر نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ان کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی بدترین صورت حال کی ذمہ داری براہ راست حکومت سندھ حکومت اور میئر پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حق دو پاکستان تحریک یکم ستمبر کو شروع ہوگی، امیر جماعت اسلامی

منعم ظفر خان نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی دشمنی ترک کرے اور پی ایف سی ایوارڈ فوری طور پر جاری کرے، سندھ سولڈویسٹ مینجمنٹ اور واٹر کارپوریشن کو ٹاؤن کے ماتحت کیا جائے، ٹاؤن اور یوسی چیئرمینز کو مالی و انتظامی اختیارات منتقل کیے جائیں۔

منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی وناقص کارکردگی کے باعث ریڈ لائن منصوبہ عوام کی سہولت کے بجائے عوام کی جان کے لیے خطرہ اور ریڈ لائن بن چکا ہے، اس کی حتمی مدت کا کوئی تعین نہیں کہ یہ پروجیکٹ کب مکمل ہوگا۔


ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کو وفاق سے 16 برس قبل 178ارب روپے ملتے تھے اور اب 1900ارب روپے ملتے ہیں لیکن سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کراچی کو اس خطیر رقم سے کچھ نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کے نام پر مختص اربوں روپے کہاں خرچ کیے جاتے ہیں کچھ پتا نہیں چلتا، شہر کا تباہ حال انفرا اسٹرکچر،سڑکوں کی خستہ حالی، جگہ جگہ گڑھے، کچرے کے ڈھیر، سیوریج کے مسائل، شہریوں کے لیے پانی کی شدید قلت اور بے شمار مسائل حکومت سندھ اور قبضہ میئر کی نااہلی وناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

مزید پڑھیں: پانی و بجلی بحران؛ جماعت اسلامی کا بدھ کو شاہراہ فیصل پر دھرنے کا اعلان

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ جہانگیر روڈ کئی بار تعمیر ہونے کے باوجود آج تباہ حال ہے، سڑکوں کا جو حال ہے وہ اپنی جگہ اب تو فلائی اوورز میں بھی سوراخ ہوگئے ہیں اور انڈر پاسز شہریوں کے لیے موت کے کنویں بن گئے ہیں۔

میئر کراچی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپنی نااہلی چھپانے اور کرپشن کرنے کے لیے کلک سمیت کسی بھی پروجیکٹ اور منصوبے میں ٹاؤن چیئر مینوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، من پسند ٹاؤن اور یوسیز کو نوازا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ، کے ایم سی اور کے-الیکٹرک کی ملی بھگت اور گٹھ جوڑکے نتیجے میں کراچی کے شہریوں سے بجلی بلوں میں میونسپل چارجز کی وصولی شروع کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبضہ میئر نے خفیہ طور پر واٹر اور سیوریج کے بل میں 23فیصد اضافہ کر دیا ہے، عوام کو نلکوں میں پانی نہیں ملتا اور ٹینکروں سے خریدنا پڑتا ہے، سڑکوں اور گلیوں میں سیوریج کا پانی جمع رہتا ہے اور عوام واٹر کارپوریشن کے بل بھی ادا کرتے ہیں اور اب بجلی بلوں میں میونسپل یوٹیلٹی چارجز بھی اداکرنے پر مجبور ہیں۔

 
Load Next Story