بلڈ پریشر میں کمی کا ڈیمینشیا کے خطرات میں کمی سے تعلق کا انکشاف
محققین نے 20 ممالک سے تعلق رکھنے والے اوسطاً 69 برس کے 28008 افراد پر عالمی سطح کی ایک تحقیق کی
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بڑی عمر کے افراد میں بلڈ پریشر کا کم ہونا ان میں ڈیمینشیا کے خطرات کو کم کرسکتا ہے۔
آسٹریلیا کے شہر سِڈنی میں قائم یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز میں محققین نے 20 ممالک سے تعلق رکھنے والے اوسطاً 69 برس کے 28008 افراد پر عالمی سطح کی ایک تحقیق کی۔
یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر روتھ پیٹر کا کہنا تھا کہ ڈیمینشیا کے علاج میں کوئی اہم کامیابی حاصل نہ ہونے کے باوجود اس بیماری کے لاحق ہونے کے خطرات میں کمی ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
ڈاکٹر روتھ کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس بات کے شواہد پیش کرتی ہے کہ سالوں پر محیط بلڈ پریشر کم کرنے کا علاج ڈیمینشیا لاحق ہونے کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ لیکن جس بات کا ابھی بھی علم نہیں وہ یہ کہ جن کا بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے ان میں بلڈ پریشر کے کم کیے جانے سے یا جو ابتدائی زندگی سے علاج شروع کر دیتے ہیں ان میں ڈیمینشیا کے دیر پا خطرات کم ہوں گے کہ نہیں۔
روتھ پیٹرز کے مطابق بلڈ پریشر کم کرنے کے فوائد کے حوالے سے متعدد کلینکل ٹرائلز ہوئے ہیں۔ لیکن ان ٹرائلز کے اکثریت میں ڈیمینشیا سے متعلق نتائج کو شامل نہیں کیا گیا اور چند میں فرضی دوا کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر ٹرائلز کو بلڈ پریشر کم ہونے کی وجہ سے دل پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے شروع میں ہی روک دیا گیا، جو عموماً ڈیمینشیا کی نشانیوں سے پہلے نمودار ہوتے ہیں۔
نئی تحقیق میں بلڈ پریشر اور ڈیمینشیا کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔ اس تجزیے کے لیے پانچ ڈبل بلائنڈ، پلیس بو کا استعمال کرتے ہوئے، ٹرائلز کیے گئے جس میں مختلف طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے بلڈ پریشر کم کیا گیا۔ مریضوں کی نگرانی اس وقت تک کی گئی جب تک وہ ڈیمینشیا میں مبتلا نہیں ہوگئے۔
ڈبل بلائنڈ ٹرائل وہ تجربے ہوتے ہیں جس میں محقق اور تجربے میں شامل شخص کو کسی قسم کی معلومات نہیں دی جاتی تاکہ ان کا رویہ متاثر نہ ہو۔
آسٹریلیا کے شہر سِڈنی میں قائم یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز میں محققین نے 20 ممالک سے تعلق رکھنے والے اوسطاً 69 برس کے 28008 افراد پر عالمی سطح کی ایک تحقیق کی۔
یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر روتھ پیٹر کا کہنا تھا کہ ڈیمینشیا کے علاج میں کوئی اہم کامیابی حاصل نہ ہونے کے باوجود اس بیماری کے لاحق ہونے کے خطرات میں کمی ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
ڈاکٹر روتھ کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق اس بات کے شواہد پیش کرتی ہے کہ سالوں پر محیط بلڈ پریشر کم کرنے کا علاج ڈیمینشیا لاحق ہونے کے خطرات کو کم کرتا ہے۔ لیکن جس بات کا ابھی بھی علم نہیں وہ یہ کہ جن کا بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے ان میں بلڈ پریشر کے کم کیے جانے سے یا جو ابتدائی زندگی سے علاج شروع کر دیتے ہیں ان میں ڈیمینشیا کے دیر پا خطرات کم ہوں گے کہ نہیں۔
روتھ پیٹرز کے مطابق بلڈ پریشر کم کرنے کے فوائد کے حوالے سے متعدد کلینکل ٹرائلز ہوئے ہیں۔ لیکن ان ٹرائلز کے اکثریت میں ڈیمینشیا سے متعلق نتائج کو شامل نہیں کیا گیا اور چند میں فرضی دوا کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر ٹرائلز کو بلڈ پریشر کم ہونے کی وجہ سے دل پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے شروع میں ہی روک دیا گیا، جو عموماً ڈیمینشیا کی نشانیوں سے پہلے نمودار ہوتے ہیں۔
نئی تحقیق میں بلڈ پریشر اور ڈیمینشیا کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔ اس تجزیے کے لیے پانچ ڈبل بلائنڈ، پلیس بو کا استعمال کرتے ہوئے، ٹرائلز کیے گئے جس میں مختلف طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے بلڈ پریشر کم کیا گیا۔ مریضوں کی نگرانی اس وقت تک کی گئی جب تک وہ ڈیمینشیا میں مبتلا نہیں ہوگئے۔
ڈبل بلائنڈ ٹرائل وہ تجربے ہوتے ہیں جس میں محقق اور تجربے میں شامل شخص کو کسی قسم کی معلومات نہیں دی جاتی تاکہ ان کا رویہ متاثر نہ ہو۔