اسرائیلی ملیٹری انٹیلیجنس سربراہ نے 7 اکتوبر کی ناکامی پرعہدہ چھوڑ دیا
میجر جنرل اہارون ہیلیوا نے حماس کے حملوں کو روکنے میں ناکامی تسلیم کی تھی اور اپریل میں استعفے کا اعلان کیا تھا
اسرائیل کی ملیٹری انٹیلیجینس کے سربراہ نے اپنے عہدہ چھوڑتے ہوئے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے کیے گئے حملے میں ناکامی کی ذمہ داری تسلیم کرلی۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل اہارون ہیلیوا نے اسرائیلی فوج میں 38 سال کام کرنے کے بعد 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں ناکامی تسلیم کرتے ہوئے رواں برس اپریل میں اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کیا تھا اور آج باقاعدہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔
اسرائیل کی ملیٹری انٹیلیجینس کے سربراہ میجرجنرل اہارون ہیلیوا ان چند فوجی افسران میں سے ایک تھے جنہوں نے حماس کے حملے میں اپنی تاریخ کے خون ریز واقعے کو روکنے میں اپنی ناکامی تسلیم کرلی تھی۔
اہارون ہیلیوا نے تقریب میں خطاب کے دوران کہا کہ انٹیلیجینس کور کی ناکامی میری ذمہ داری تھی، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے اسباب کا پتا لگانے اور تحقیق کے لیے قومی سطح پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے بعد اسرائیلی فوج اور اس کی انٹیلی جینس کی قلعی کھل گئی تھی کیونکہ انٹیلی جینس سروس کو حماس کے حملے کا کوئی علم نہیں تھا۔
حماس کے جنگجووں نے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اطراف میں کھڑی کی گئیں سیکیورٹی رکاوٹیں توڑ دی تھیں اور اسرائیل کی فوج اس غیرمتوقع حملے سے بوکھلا گئی تھیں۔
اسرائیل نے ان حملوں کے حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے اور 250 سے زائد اسرائیلیوں کو حماس نے گرفتار کرلیا ہے۔
حماس کی حراست میں اس وقت بھی ایک اندازے کے مطابق 109 اسرائیلی موجود ہیں اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے ان میں کئی اسرائیلی فوج کے حملوں میں مارے گئے ہیں۔
حماس کے ان حملوں کے بعد اسرائیل کی مسلح افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہیرزی ہیلیوی اور مقامی انٹیلیجینس کے سربراہ شین بیٹ نے ناکامی تسلیم کی تھی لیکن اپنے عہدوں سے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل اہارون ہیلیوا نے اسرائیلی فوج میں 38 سال کام کرنے کے بعد 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں ناکامی تسلیم کرتے ہوئے رواں برس اپریل میں اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کیا تھا اور آج باقاعدہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔
اسرائیل کی ملیٹری انٹیلیجینس کے سربراہ میجرجنرل اہارون ہیلیوا ان چند فوجی افسران میں سے ایک تھے جنہوں نے حماس کے حملے میں اپنی تاریخ کے خون ریز واقعے کو روکنے میں اپنی ناکامی تسلیم کرلی تھی۔
اہارون ہیلیوا نے تقریب میں خطاب کے دوران کہا کہ انٹیلیجینس کور کی ناکامی میری ذمہ داری تھی، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے اسباب کا پتا لگانے اور تحقیق کے لیے قومی سطح پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے بعد اسرائیلی فوج اور اس کی انٹیلی جینس کی قلعی کھل گئی تھی کیونکہ انٹیلی جینس سروس کو حماس کے حملے کا کوئی علم نہیں تھا۔
حماس کے جنگجووں نے راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اطراف میں کھڑی کی گئیں سیکیورٹی رکاوٹیں توڑ دی تھیں اور اسرائیل کی فوج اس غیرمتوقع حملے سے بوکھلا گئی تھیں۔
اسرائیل نے ان حملوں کے حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے اور 250 سے زائد اسرائیلیوں کو حماس نے گرفتار کرلیا ہے۔
حماس کی حراست میں اس وقت بھی ایک اندازے کے مطابق 109 اسرائیلی موجود ہیں اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے ان میں کئی اسرائیلی فوج کے حملوں میں مارے گئے ہیں۔
حماس کے ان حملوں کے بعد اسرائیل کی مسلح افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہیرزی ہیلیوی اور مقامی انٹیلیجینس کے سربراہ شین بیٹ نے ناکامی تسلیم کی تھی لیکن اپنے عہدوں سے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔