بات کچھ اِدھر اُدھر کی پیکنگ

ہم بھی عجیب لوگ ہیں اوپر سے دکھائی دینےوالے گیٹ اپ ہی کوسب کچھ سمجھ بیٹھتے ہیں اورکہتے پھرتے ہیں۔۔۔ یا ر دھو کا ہو گیا

ہم سب بڑے ہوشیار بننے کے باوجود زندگی بھر خوب صورت پیکنگ کے ہا تھوں دھوکا کھاکرکبھی اپنے آپ کو کبھی دوسرے کو ملامت کررہے ہوتے ہیں۔۔ فوٹو: فائل

آنکھ کے سامنے اور ناک کے نیچے کی بات ہے کو ئی بے تکلف دوست آپ کے لئے پیارا سا گفٹ لے کر آئے ، پیکنگ ایسی کے آنکھوں کے را ستے دل میں اتر جا ئے۔ پہلی نظر میں یوں لگے کہ گفٹ دینے والے نے سا ری محبت، سا را خلوص نچوڑ کر اسی گفٹ میں ڈال دیا ہے ۔ اسے دیکھ کرخو شی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا، لیکن یہ ساری خوشی دو ہی منٹ میں اس وقت ٹھکا نے لگ جاتی ہے جب آپ بڑے تکلف سے، احتیاط سے گفٹ کھولتے ہیں اور اندر سے تھرڈ کلاس قسم کی شال نکلتی ہے ۔ لنڈا بازار کی بھی اس سے اچھی ہوتی ہوگی ایسے میں آپ کی جان جل جاتی ہے لیکن رسم دنیا کی خاطر ہونٹوں پر مسکراہٹ جب کہ دل میں خوفنا ک قسم کی گالیاں ہوتی ہیں ۔

یہ صرف دوست کے ایک گفٹ کا معاملہ نہیں ہے ہم سب بڑے ہوشیار بننے کے باوجود زندگی بھر خوب صورت پیکنگ کے ہا تھوں دھوکا کھاکرکبھی اپنے آپ کو کبھی دوسرے کو ملامت کررہے ہوتے ہیں۔ دورکیوں جاتے ہیں ۔۔۔۔۔ زندگی کے بہت بڑے فیصلے ''شادی'' کو ہی لیجئے۔


ذرا اخبار اٹھا کر دیکھئے اندازہ ہو جائے گا کہ ہم کیسے عقل کے اندھے اور کان کے کچے پیکنگ پرست لوگ ہیں ہرن جیسی چا ل ،گھوڑے جیسے بال ، غزا لی آنکھیں، مسکان مسکراہٹ ،صراحی دار گردن، تراشے ہوئے ہونٹ ، فارن ڈگری ہولڈر اور ان ساری خصوصیات کےبیان کے بعد اشتہار کے کسی کونے کھدرے میں لکھا ہوتا ہے کہ گھر داری بھی آتی ۔۔۔ اگر اخبار کا اشتہار نہ بھی ہو تو خیر سے بہت سارے سمجھدار لوگ بھی اسی طرح کررہے ہوتے ہیں کہ کسی کے بات کر نے کے انداز پر ہی لٹو ہو جاتے ہیں، کچھ کو غلابی آنکھیں ایسی اچھی لگیں کہ سا ری عمر ساتھ چلنے کا فیصلہ کرلیا، کو ئی مسکراہٹ پر کچھ ایسا مر مٹا کے شا دی کے بعد مر مر کے ہی زندگی گزارنی پڑی ، کسی کو کسی کی آواز پسند آگئی ۔ خیر سب ہی نے دیکھ کر، سن کر زندگی کا بہت بڑا فیصلہ کرلیا ۔ پھر ۔۔۔۔۔ پھر وہی ہوا جو ہوتا چلا آرہا ہے زندگی کا سفر شروع ہوا ساری چال، ڈھال، ہیرے مو تی لعل جیسی شخصیت کی پیکنگ آہستہ آہستہ اترنی شروع ہوئی اصل چیز سا منے آنے لگی ، کل تک کوئل کی کوک جیسی آواز اب پھٹے ڈھول سے نکلنے والی آواز لگنے لگی ، کل تک لگتا تھا وہ بات کریں تو پھول جھڑتے ہیں اب یوں لگتا ہے وہ صرف ماضی کا قصئہ تھا ، کل تک وعدے تھے اور اب۔۔۔ اب لارے لپے ہیں، کل تک چہرہ گلاب لگتا تھا اب گیندہ لگتا ہے، اب لگے اپنی قسمت کو رونے کےنصیب پھو ٹ گئے بلکہ پھٹ گئے لیکن اس میں رونا کیسا ؟؟؟؟ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں ۔ سوچنا تو اس وقت چاہیے تھا کہ یہ سامنے دکھا ئی دینے وا لی چیزوں کی حیثیت تو صرف پیکنگ کی سی ہے، چیز ہا تھ آنے کے بعد گزارا پیکنگ کے ساتھ نہیں ہو تا اصل چیز رویہ ہے جو پیکنگ کے اندر ہو تا ہے ۔

ہم بھی عجیب لوگ ہیں اوپر سے دکھائی دینے والے گیٹ اپ ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھتے ہیں اور کہتے پھر تے ہیں۔۔۔ یا ر دھو کا ہو گیا۔۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story