مریم نواز شریف تعریفوں اور تنقیدوں کے درمیان
حق اور سچ مگر یہی ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف نے دو ماہ کے لیے بجلی بلوں میں جس کمی کا اعلان کیا ہے
19اگست 2024 کی شام کئی نجی ٹی وی چینلز نے یہ ویڈیو خبر نشر کی کہ لاہور کے ایک بڑے سرکاری اسپتال کے ایک مریض کو ایمرجنسی وارڈ سے دوسرے وارڈ میں منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس کی بجائے اسٹریچر پر ڈال کر لے جایا جا رہا ہے ۔
ویڈیو خبر میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ مریض کو اسٹریچر پر لٹا کر اسپتال سے باہر سڑک پر دھکا دیا جارہا ہے ۔ اسٹریچر کے ساتھ مریض کے دو تین لواحقین اور مذکورہ اسپتال کا ایک اٹینڈنٹ بھی جارہے ہیں۔ جس نے بھی یہ ویڈیو خبر دیکھی ہے ، سر پیٹ کر رہ گیا ہے۔ مریض کی دوسرے وارڈ منتقلی کے لیے اسپتال کی ایمبولینس بروئے کار لائی جا سکتی تھی ۔ اسپتال انتظامیہ نے مگر سرے سے یہ تکلف ہی گوارا نہ کیا۔ یہ صریح بے حسی بھی ہے، انتہائی غفلت بھی اور مریض کے بنیادی حقوق کی توہین بھی ۔ جب میڈیا پر یہ خبر نشر ہُوئی، تب مذکورہ اسپتال انتظامیہ کی بند آنکھیں کھلیں اور یوں اسپتال مذکور کے ایم ایس کا یہ بیان سامنے آیا: ''یہ ویڈیو خبر ہمارے اسپتال کے خلاف سازش ہے۔'' دوسرے روز اخبارات نے بھی یہ خبر شائع کی ۔
یہ خبر اسپتال اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف سازش نہیں ہے، بلکہ یہ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے خلاف سازش ہے ۔ پنجاب کے جملہ سرکاری اسپتالوں کی سمت درست کرنے کے لیے مریم نواز صاحبہ جو دن رات محنت کررہی ہیں، یہ شرمناک واقعہ دراصل پنجاب کی خاتون وزیر اعلیٰ کے خلاف سازش بھی ہے اور اُن کی کوششوں کو بلڈوز کرنے کے لیے خفیہ ہاتھوں کی کار فرمائی بھی ۔ محترمہ مریم نواز شریف کی وزارتِ علیہ بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہی ۔ یہ ''بعض لوگ'' اور ''بعض گروہ'' مریم نواز شریف کے خلاف بالکل اُسی طرح مخالفت میں بروئے کار ہیں جس طرح محترمہ بے نظیر بھٹو کے پہلی بار وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوتے ہی سازشیں کی گئیں ، مخالفت کے طومار باندھے گئے ، فتوے تک دے ڈالے گئے ۔ شہید محترمہ مگر جس طرح مخالفتوں ، تنقیدوں اور سازشوں کے طوفانوں میں سرخرو ہُوئی تھیں ، محترمہ مریم نواز شریف بھی اِسی اسلوب میں کامیابیوں اور کامرانیوں سے ہمکنار ہوں گی ۔
لاہور کے سرکاری اسپتال کی دلشکن اور سازشی خبر عین اُن ایام میں اُچھالی گئی جب وزیر اعلیٰ پنجاب، محترمہ مریم نواز شریف، نے پنجاب کے عوام کو اگست اور ستمبر کے بجلی بلوں میں14روپے فی یونٹ رعائت اورسہولت دینے کا اعلان کیا ۔ ریلیف کا یہ اعلان نون لیگ، جناب نواز شریف اور مریم نواز شریف صاحبہ کے مخالفین اور معاندین کو ایک آنکھ نہیں بھایا۔ جماعتِ اسلامی ، ایم کیو ایم ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے دی گئی مذکورہ رعائت کی مخالفت کی ہے ۔ سچ یہ ہے کہ محترمہ مریم نواز کے اِس اعلان نے باقی تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو ''وخت'' ڈال دیا ہے ۔
پنجاب بھر کے عوام میں مریم نواز شریف صاحبہ کے اِس اعلان کی بنیاد پر تعریف و تحسین کی جارہی ہے (خواہ یہ بجلی رعائت دو ماہ ہی کے لیے ہے) ، جب کہ باقی تینوں صوبوں کے عوام بلکتے اور کرلاتے ہُوئے اپنے اپنے منتخب وزرائے اعلیٰ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں بھی بجلی بلز میں ویسی ہی رعائت دی جائے جیسی رعائت اور ریلیف پنجاب کی دلیر وزیر اعلیٰ نے اپنے عوام کو دی ہے ۔ تینوں صوبوں کے عوام کا یہ اجتماعی مطالبہ تینوں وزرائے اعلیٰ کے لیے دردِ سر بن گیا ہے ؛ چنانچہ آسان اور سہل راستہ یہی نکالا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی تحسین کرنے کی بجائے اُن پر تنقیدوں اور تنقیصوں کی بارش برسا دی جائے۔ برسات کے اِس موسم میں یہ نئی ''بارش'' قابلِ فہم بھی ہے ۔سب سے آسان راستہ یہی سمجھا گیا ہے کہ مریم نواز شریف کے بجلی بلز میں دیے گئے ریلیف میں مینگنیاں ڈال دی جائیں ۔
حق اور سچ مگر یہی ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف نے دو ماہ کے لیے بجلی بلوں میں جس کمی کا اعلان کیا ہے ، اِس کی بازگشت اور گونج سے نون لیگ کے مخالفین کی نیندیں اُڑ گئی ہیں ۔ مریم نواز صاحبہ کے رعائتی اعلان کے بعد امیرِ جماعتِ اسلامی نے پہلے پہل تو یہ کریڈٹ خود لینے کا فیصلہ کیا کہ یہ ریلیف اُن کے راولپنڈی میں ڈھائی ہفتوں کو محیط دیے گئے دھرنے کا نتیجہ ہے ۔ پھر جلد ہی جب اُنہیں احساس ہُوا کہ یہ دعویٰ ''ناکافی '' ہے تو جناب حافظ نعیم الرحمن نے پینترا بدل کر فرمایا:'' نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی بادشاہ نہیں ہیں کہ صرف ایک صوبے کو ریلیف دے دیں ۔ یہ رعائت اور ریلیف پورے پاکستان کو ملنی چاہیے۔'' سندھ حکومت کے وزرا ( مع وزیر اعلیٰ سندھ) نے تو بیک زبان محترمہ مریم نواز شریف کی جانب سے دی گئی رعایت پر سخت تنقیدکی ہے ۔
مریم نواز شریف نے نام لیے بغیر سندھ حکومت کے ناقدین کا ترنت جواب بھی دیا ہے۔ اِسی کے ساتھ چیئرمین پیپلز پارٹی ، جناب بلاول بھٹو زرداری ، سامنے آئے اور فرمایا: ''پنجاب کا کوئی بھی سرکاری اسپتال سندھ کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں فراہم کی جانے والی مفت سرکاری سہولتوں اور رعائتوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔'' اور پھر فرمایا:'' ہم اِس ضمن میں اپنے وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت کو پنجاب بھیج سکتے ہیں تاکہ وہ پنجاب حکومت کو یہ فن سکھا سکیں کہ سرکاری اسپتالوں میں مستحق اور غریب مریضوں کو ہر قسم کا مفت علاج کیسے اور کیونکر فراہم کیا جا سکتا ہے ۔''
یہ درست ہے کہ پنجاب کے سبھی سرکاری اسپتالوں میں غریب اور مستحق افراد کے لیے صورتحال آئیڈیل نہیں ہے لیکن محترمہ مریم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد جس سرعت اور تندہی کے ساتھ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں کی طرف ذاتی توجہ دی ہے ، اِس سے ہم توقع کر سکتے ہیں کہ جلد ہی پنجاب کے جملہ سرکاری اسپتال آئیڈیل بھی بن جائیں گے ۔ لیکن اگر محترمہ مریم نواز شریف کے خلاف اِسی طرح محاذ آرائی ہوتی رہی اور اُن کی حوصلہ شکنی کے لیے سازشیں کی جاتی رہیں تو وزیر اعلیٰ کی منازل اور اہداف دُور ہوتے چلے جائیں گے ۔ سوال مگر یہ بھی ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف کے خلاف اتنی جماعتیں اور زبانیں اچانک کیوں بے نیام ہو گئی ہیں؟ جواب یہی ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب بھی اپنے عوام کو مسلسل بجلی کے جھٹکے دینے والوں کا ساتھ دیتی رہتیں تو یہ مخالفتیں بھی مول نہ لیتیں ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے صوبے کو صاف ستھرا رکھنے ، تعلیمی اداروں کی اصلاح کرنے ، ذہین طالب علموں کو انعامات و وظائف دینے اور سرکاری اسپتالوں کو اَپ گریڈ کرنے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں اور مسلسل کیے جارہی ہیں ، اِن اقدامات کی تحسین و تعریف ہونی چاہیے ۔محترمہ مریم نواز نے اقتدار سنبھالتے ہی بتدریج جس طرح آٹے اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کی ہے ۔
اِس سے بھی غریب آدمی کو خاصا ریلیف ملا ہے۔ دُور دراز اورشوار گزار علاقوں میں مستحق اور جانکنی کی کیفیت میں مبتلا مریضوں کو ائر لفٹ کروانے کے لیے پنجاب کی خاتون وزیر اعلیٰ نے جدید ہیلی کاپٹر کا انتظام بھی کیا ہے ۔اِس ضمن میں ایک مریضہ کی فوری اعانت بھی کی گئی ہے ۔ مگر ہم دیکھتے اور مشاہدہ کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی عوامی خدمات کی تحسین کرنے کی بجائے اُنہیں تنقیدوں کا سامنا ہے ۔ ایسا کیوں ہے ؟ یہ دیکھنا محترمہ مریم نواز کا کام ہے اور اُن کی میڈیا ٹیم کا بھی ۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات کو بھی اِس امر کا کھوج لگانا چاہیے کہ اُن کی باس کے خلاف بروئے کار قوتیں کہاں سے اور کیوں جنریٹ ہو رہی ہیں اور انھیں کیونکر رام کیا جا سکتا ہے؟؟
ویڈیو خبر میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ مریض کو اسٹریچر پر لٹا کر اسپتال سے باہر سڑک پر دھکا دیا جارہا ہے ۔ اسٹریچر کے ساتھ مریض کے دو تین لواحقین اور مذکورہ اسپتال کا ایک اٹینڈنٹ بھی جارہے ہیں۔ جس نے بھی یہ ویڈیو خبر دیکھی ہے ، سر پیٹ کر رہ گیا ہے۔ مریض کی دوسرے وارڈ منتقلی کے لیے اسپتال کی ایمبولینس بروئے کار لائی جا سکتی تھی ۔ اسپتال انتظامیہ نے مگر سرے سے یہ تکلف ہی گوارا نہ کیا۔ یہ صریح بے حسی بھی ہے، انتہائی غفلت بھی اور مریض کے بنیادی حقوق کی توہین بھی ۔ جب میڈیا پر یہ خبر نشر ہُوئی، تب مذکورہ اسپتال انتظامیہ کی بند آنکھیں کھلیں اور یوں اسپتال مذکور کے ایم ایس کا یہ بیان سامنے آیا: ''یہ ویڈیو خبر ہمارے اسپتال کے خلاف سازش ہے۔'' دوسرے روز اخبارات نے بھی یہ خبر شائع کی ۔
یہ خبر اسپتال اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف سازش نہیں ہے، بلکہ یہ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے خلاف سازش ہے ۔ پنجاب کے جملہ سرکاری اسپتالوں کی سمت درست کرنے کے لیے مریم نواز صاحبہ جو دن رات محنت کررہی ہیں، یہ شرمناک واقعہ دراصل پنجاب کی خاتون وزیر اعلیٰ کے خلاف سازش بھی ہے اور اُن کی کوششوں کو بلڈوز کرنے کے لیے خفیہ ہاتھوں کی کار فرمائی بھی ۔ محترمہ مریم نواز شریف کی وزارتِ علیہ بعض لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہی ۔ یہ ''بعض لوگ'' اور ''بعض گروہ'' مریم نواز شریف کے خلاف بالکل اُسی طرح مخالفت میں بروئے کار ہیں جس طرح محترمہ بے نظیر بھٹو کے پہلی بار وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوتے ہی سازشیں کی گئیں ، مخالفت کے طومار باندھے گئے ، فتوے تک دے ڈالے گئے ۔ شہید محترمہ مگر جس طرح مخالفتوں ، تنقیدوں اور سازشوں کے طوفانوں میں سرخرو ہُوئی تھیں ، محترمہ مریم نواز شریف بھی اِسی اسلوب میں کامیابیوں اور کامرانیوں سے ہمکنار ہوں گی ۔
لاہور کے سرکاری اسپتال کی دلشکن اور سازشی خبر عین اُن ایام میں اُچھالی گئی جب وزیر اعلیٰ پنجاب، محترمہ مریم نواز شریف، نے پنجاب کے عوام کو اگست اور ستمبر کے بجلی بلوں میں14روپے فی یونٹ رعائت اورسہولت دینے کا اعلان کیا ۔ ریلیف کا یہ اعلان نون لیگ، جناب نواز شریف اور مریم نواز شریف صاحبہ کے مخالفین اور معاندین کو ایک آنکھ نہیں بھایا۔ جماعتِ اسلامی ، ایم کیو ایم ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے دی گئی مذکورہ رعائت کی مخالفت کی ہے ۔ سچ یہ ہے کہ محترمہ مریم نواز کے اِس اعلان نے باقی تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو ''وخت'' ڈال دیا ہے ۔
پنجاب بھر کے عوام میں مریم نواز شریف صاحبہ کے اِس اعلان کی بنیاد پر تعریف و تحسین کی جارہی ہے (خواہ یہ بجلی رعائت دو ماہ ہی کے لیے ہے) ، جب کہ باقی تینوں صوبوں کے عوام بلکتے اور کرلاتے ہُوئے اپنے اپنے منتخب وزرائے اعلیٰ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہمیں بھی بجلی بلز میں ویسی ہی رعائت دی جائے جیسی رعائت اور ریلیف پنجاب کی دلیر وزیر اعلیٰ نے اپنے عوام کو دی ہے ۔ تینوں صوبوں کے عوام کا یہ اجتماعی مطالبہ تینوں وزرائے اعلیٰ کے لیے دردِ سر بن گیا ہے ؛ چنانچہ آسان اور سہل راستہ یہی نکالا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی تحسین کرنے کی بجائے اُن پر تنقیدوں اور تنقیصوں کی بارش برسا دی جائے۔ برسات کے اِس موسم میں یہ نئی ''بارش'' قابلِ فہم بھی ہے ۔سب سے آسان راستہ یہی سمجھا گیا ہے کہ مریم نواز شریف کے بجلی بلز میں دیے گئے ریلیف میں مینگنیاں ڈال دی جائیں ۔
حق اور سچ مگر یہی ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف نے دو ماہ کے لیے بجلی بلوں میں جس کمی کا اعلان کیا ہے ، اِس کی بازگشت اور گونج سے نون لیگ کے مخالفین کی نیندیں اُڑ گئی ہیں ۔ مریم نواز صاحبہ کے رعائتی اعلان کے بعد امیرِ جماعتِ اسلامی نے پہلے پہل تو یہ کریڈٹ خود لینے کا فیصلہ کیا کہ یہ ریلیف اُن کے راولپنڈی میں ڈھائی ہفتوں کو محیط دیے گئے دھرنے کا نتیجہ ہے ۔ پھر جلد ہی جب اُنہیں احساس ہُوا کہ یہ دعویٰ ''ناکافی '' ہے تو جناب حافظ نعیم الرحمن نے پینترا بدل کر فرمایا:'' نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی بادشاہ نہیں ہیں کہ صرف ایک صوبے کو ریلیف دے دیں ۔ یہ رعائت اور ریلیف پورے پاکستان کو ملنی چاہیے۔'' سندھ حکومت کے وزرا ( مع وزیر اعلیٰ سندھ) نے تو بیک زبان محترمہ مریم نواز شریف کی جانب سے دی گئی رعایت پر سخت تنقیدکی ہے ۔
مریم نواز شریف نے نام لیے بغیر سندھ حکومت کے ناقدین کا ترنت جواب بھی دیا ہے۔ اِسی کے ساتھ چیئرمین پیپلز پارٹی ، جناب بلاول بھٹو زرداری ، سامنے آئے اور فرمایا: ''پنجاب کا کوئی بھی سرکاری اسپتال سندھ کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں فراہم کی جانے والی مفت سرکاری سہولتوں اور رعائتوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔'' اور پھر فرمایا:'' ہم اِس ضمن میں اپنے وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت کو پنجاب بھیج سکتے ہیں تاکہ وہ پنجاب حکومت کو یہ فن سکھا سکیں کہ سرکاری اسپتالوں میں مستحق اور غریب مریضوں کو ہر قسم کا مفت علاج کیسے اور کیونکر فراہم کیا جا سکتا ہے ۔''
یہ درست ہے کہ پنجاب کے سبھی سرکاری اسپتالوں میں غریب اور مستحق افراد کے لیے صورتحال آئیڈیل نہیں ہے لیکن محترمہ مریم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد جس سرعت اور تندہی کے ساتھ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں کی طرف ذاتی توجہ دی ہے ، اِس سے ہم توقع کر سکتے ہیں کہ جلد ہی پنجاب کے جملہ سرکاری اسپتال آئیڈیل بھی بن جائیں گے ۔ لیکن اگر محترمہ مریم نواز شریف کے خلاف اِسی طرح محاذ آرائی ہوتی رہی اور اُن کی حوصلہ شکنی کے لیے سازشیں کی جاتی رہیں تو وزیر اعلیٰ کی منازل اور اہداف دُور ہوتے چلے جائیں گے ۔ سوال مگر یہ بھی ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف کے خلاف اتنی جماعتیں اور زبانیں اچانک کیوں بے نیام ہو گئی ہیں؟ جواب یہی ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب بھی اپنے عوام کو مسلسل بجلی کے جھٹکے دینے والوں کا ساتھ دیتی رہتیں تو یہ مخالفتیں بھی مول نہ لیتیں ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے صوبے کو صاف ستھرا رکھنے ، تعلیمی اداروں کی اصلاح کرنے ، ذہین طالب علموں کو انعامات و وظائف دینے اور سرکاری اسپتالوں کو اَپ گریڈ کرنے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں اور مسلسل کیے جارہی ہیں ، اِن اقدامات کی تحسین و تعریف ہونی چاہیے ۔محترمہ مریم نواز نے اقتدار سنبھالتے ہی بتدریج جس طرح آٹے اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کی ہے ۔
اِس سے بھی غریب آدمی کو خاصا ریلیف ملا ہے۔ دُور دراز اورشوار گزار علاقوں میں مستحق اور جانکنی کی کیفیت میں مبتلا مریضوں کو ائر لفٹ کروانے کے لیے پنجاب کی خاتون وزیر اعلیٰ نے جدید ہیلی کاپٹر کا انتظام بھی کیا ہے ۔اِس ضمن میں ایک مریضہ کی فوری اعانت بھی کی گئی ہے ۔ مگر ہم دیکھتے اور مشاہدہ کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی عوامی خدمات کی تحسین کرنے کی بجائے اُنہیں تنقیدوں کا سامنا ہے ۔ ایسا کیوں ہے ؟ یہ دیکھنا محترمہ مریم نواز کا کام ہے اور اُن کی میڈیا ٹیم کا بھی ۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات کو بھی اِس امر کا کھوج لگانا چاہیے کہ اُن کی باس کے خلاف بروئے کار قوتیں کہاں سے اور کیوں جنریٹ ہو رہی ہیں اور انھیں کیونکر رام کیا جا سکتا ہے؟؟