گرمائی تعطیلات میں بھی ججز کو فوج داری مقدمات کیلئے موجود ہونا چاہیے سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے شریعت بینچ کے غیر فعال رہنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، قتل کے کیس میں تحریری فیصلے میں ریمارکس
وزیرآباد میں دو افراد کے قتل کے 21 سالہ پرانے کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلیٹ بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، سپریم کورٹ نے چھ سال تاخیر سے اپیل کا فیصلہ کرنے پر معذرت کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلیٹ بنچ نے دو افراد کے قتل اور زنا بالرضا کے الزام میں نامزد ملزم کی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 18 ستمبر 2018ء کو اپیل منظور کی، اپیل کا فیصلہ کرنے میں چھ سال کی تاخیر پر معذرت خواہ ہیں، انصاف کی فراہمی کیلئے ججز کو بھی اپنے فرائض کا علم ہونا چاہیے، بدقسمتی سے سپریم کورٹ کا شریعت بنچ طویل عرصے تک غیر فعال رہا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے شریعت بینچ کے غیر فعال رہنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی عدالت اور سپریم کورٹ کے ججز کو فوج داری مقدمات سننے کیلئے دستیاب ہونا چاہیے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ استغاثہ شک سے بالاتر کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 21 سال پرانے قتل کے وقوعے کا فیصلہ سنایا، ملزم پر دو افراد کے قتل اور زنا بالرضا کا الزام تھا، سپریم کورٹ نے ملزم عمران کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلیٹ بنچ نے دو افراد کے قتل اور زنا بالرضا کے الزام میں نامزد ملزم کی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 18 ستمبر 2018ء کو اپیل منظور کی، اپیل کا فیصلہ کرنے میں چھ سال کی تاخیر پر معذرت خواہ ہیں، انصاف کی فراہمی کیلئے ججز کو بھی اپنے فرائض کا علم ہونا چاہیے، بدقسمتی سے سپریم کورٹ کا شریعت بنچ طویل عرصے تک غیر فعال رہا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے شریعت بینچ کے غیر فعال رہنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، گرمیوں کی چھٹیوں میں بھی عدالت اور سپریم کورٹ کے ججز کو فوج داری مقدمات سننے کیلئے دستیاب ہونا چاہیے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ استغاثہ شک سے بالاتر کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 21 سال پرانے قتل کے وقوعے کا فیصلہ سنایا، ملزم پر دو افراد کے قتل اور زنا بالرضا کا الزام تھا، سپریم کورٹ نے ملزم عمران کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کردیا۔