ہولی فیملی اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے پر مریضہ کے سنگین الزامات
خاتون کی درخواست ملی ہے، الزامات کی باقاعدہ انکوائری کرکے حقائق سامنے لائے جائیں گے، ایم ایس ڈاکٹر اعجاز بٹ
ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی میں مریضہ سے نے ڈیلیوری کے موقع پر اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے پر سنگین غفلت، لاپرواہی اور غیر انسانی سلوک روا رکھنے کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو درخواست دے دی اور انصاف مانگ لیا۔
ایم ایس ہولی فیملی اسپتال ڈاکٹر اعجاز بٹ نے شکایت ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر اعجاز بٹ نے مریضہ کی درخواست موصول ہونے کے بعد انکوائری کے احکامات جاری کردیے ہیں، درخواست میں اسپتال کے ڈاکٹر و عملے پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
خاتون نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ 19 اگست کو چیک اپ کے لیے اسپتال پہنچی تو الٹرا ساؤنڈ کروا کر بتایا گیا کہ آپ کے بچے کا پانی کم ہو رہا ہے، جس پر اسپتال داخل کرلیا گیا لیکن پھر مزید چیک اپ نہیں کیا گیا بارہا پوچھنے کے بعد ڈاکٹر نے مجھے نہ کوئی میڈسن دی اور نہ ہی کوئی علاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران مجھے تکلیف ہونے لگی اور واش روم بھی جانے نہیں دیا گیا، دریافت کرنے پر عملے نے بتایا کہ رات کو ڈیوٹی دینے والی ڈاکٹر صبح 10 بجے آئے گی اور وہی بتائے گی اور میری فائل بھی گم کر دی گی جو 20 اگست کو ایڈمن آفیسر کی مداخلت پر دکھائی گی۔
درخواست گزار نے کہا کہ ڈاکٹروں نے اس دوران بھی چیک اپ نہیں کیا، اگلی صبح ڈاکٹر آئیں اور فائل منگوا کر مجھے باہر نکال دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خاوند خود محکمہ صحت راولپنڈی میں تعینات ہیں اور فائل سے سرکاری ادارے کا لیٹر اور بلڈ کی سلپ نکال لی، جس پر پوچھا تو بتایا گیا کہ یہ تو ہونا ہی تھا۔
خاتون کا مزید کہنا تھا کہ بازار سے ادویات لیں اور شام کے وقت مجھے کہا گیا کہ اب آپ کو وہ تکلیف نہیں لیکن رات کو تکلیف ہونے پر لیبر روم لے گئے اور کرسی پر بٹھائے رکھا اور وہیں ڈیلیوری ہوگئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر نے بچی کو اٹھا کر زمین پر پھینک دیا اور یہ سب کچھ میں دیکھ اور سن رہی تھی کہ ڈاکٹر نے نرس سے کہا کہ یہ سب باہر پتا نہیں چلنا چاہیے ۔
خاتون نے الزام عائد کیا کہ میری بچی کو مار دیا گیا، بار بار پوچھنے پر بھی ڈاکٹر نے کچھ نہیں بتایا لہٰذا مجھے انصاف فراہم کرکے ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ایم ایس ہولی فیملی اسپتال ڈاکٹر اعجاز بٹ کا کہنا تھا کہ انہیں آج درخواست ملی ہے، ان الزامات کی باقاعدہ انکوائری کرکے حقائق سامنے لائے جائیں گے۔
دوسری جانب متاثرہ خاتون کے خاوند کا کہنا تھا کہ میں خود محکمہ صحت راولپنڈی میں تعینات ہوں، اہلیہ نے تمام صورتحال بتائی، میں والد ہوں لیکن ماں پر کیا گزر رہی ہوگی، ہمارے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے، اسی لیے ایم ایس کو درخواست دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتنے دن گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے نہ مجھ سے اسپتال انتظامیہ میں سے کسی نے رابطہ کیا ہے، اہلیہ اور بچی کے علاج میں مبینہ غفلت اور تاخیر برتی گئی جس سے بچی کی ہلاکت ہوئی لہٰذا انصاف فراہم کیا جائے۔
ایم ایس ہولی فیملی اسپتال ڈاکٹر اعجاز بٹ نے شکایت ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔
ڈاکٹر اعجاز بٹ نے مریضہ کی درخواست موصول ہونے کے بعد انکوائری کے احکامات جاری کردیے ہیں، درخواست میں اسپتال کے ڈاکٹر و عملے پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
خاتون نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ 19 اگست کو چیک اپ کے لیے اسپتال پہنچی تو الٹرا ساؤنڈ کروا کر بتایا گیا کہ آپ کے بچے کا پانی کم ہو رہا ہے، جس پر اسپتال داخل کرلیا گیا لیکن پھر مزید چیک اپ نہیں کیا گیا بارہا پوچھنے کے بعد ڈاکٹر نے مجھے نہ کوئی میڈسن دی اور نہ ہی کوئی علاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران مجھے تکلیف ہونے لگی اور واش روم بھی جانے نہیں دیا گیا، دریافت کرنے پر عملے نے بتایا کہ رات کو ڈیوٹی دینے والی ڈاکٹر صبح 10 بجے آئے گی اور وہی بتائے گی اور میری فائل بھی گم کر دی گی جو 20 اگست کو ایڈمن آفیسر کی مداخلت پر دکھائی گی۔
درخواست گزار نے کہا کہ ڈاکٹروں نے اس دوران بھی چیک اپ نہیں کیا، اگلی صبح ڈاکٹر آئیں اور فائل منگوا کر مجھے باہر نکال دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خاوند خود محکمہ صحت راولپنڈی میں تعینات ہیں اور فائل سے سرکاری ادارے کا لیٹر اور بلڈ کی سلپ نکال لی، جس پر پوچھا تو بتایا گیا کہ یہ تو ہونا ہی تھا۔
خاتون کا مزید کہنا تھا کہ بازار سے ادویات لیں اور شام کے وقت مجھے کہا گیا کہ اب آپ کو وہ تکلیف نہیں لیکن رات کو تکلیف ہونے پر لیبر روم لے گئے اور کرسی پر بٹھائے رکھا اور وہیں ڈیلیوری ہوگئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر نے بچی کو اٹھا کر زمین پر پھینک دیا اور یہ سب کچھ میں دیکھ اور سن رہی تھی کہ ڈاکٹر نے نرس سے کہا کہ یہ سب باہر پتا نہیں چلنا چاہیے ۔
خاتون نے الزام عائد کیا کہ میری بچی کو مار دیا گیا، بار بار پوچھنے پر بھی ڈاکٹر نے کچھ نہیں بتایا لہٰذا مجھے انصاف فراہم کرکے ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ایم ایس ہولی فیملی اسپتال ڈاکٹر اعجاز بٹ کا کہنا تھا کہ انہیں آج درخواست ملی ہے، ان الزامات کی باقاعدہ انکوائری کرکے حقائق سامنے لائے جائیں گے۔
دوسری جانب متاثرہ خاتون کے خاوند کا کہنا تھا کہ میں خود محکمہ صحت راولپنڈی میں تعینات ہوں، اہلیہ نے تمام صورتحال بتائی، میں والد ہوں لیکن ماں پر کیا گزر رہی ہوگی، ہمارے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی ہے، اسی لیے ایم ایس کو درخواست دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتنے دن گزرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے نہ مجھ سے اسپتال انتظامیہ میں سے کسی نے رابطہ کیا ہے، اہلیہ اور بچی کے علاج میں مبینہ غفلت اور تاخیر برتی گئی جس سے بچی کی ہلاکت ہوئی لہٰذا انصاف فراہم کیا جائے۔