پاکستان بزنس فورم کی 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کی مخالفت
پاکستان کے سیاست دانوں کو سوچنا ہوگا کہ تھوڑا ٹیکس لگا کر زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے، ترجمان پی بی ایف
پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے تاجروں کی جانب سے 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کرنے کے فیصلے کی محالفت کر دی۔
پی بی ایف کے ترجمان اور سیکریٹری جنرل پنجاب عارف احسان ملک نے کہا کہ تاجروں کو ٹیکس دینے میں کوئی معامنت نہیں ہونی چاہیے اور یہ ملک کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس آمدن میں اضافہ معیشت کے لیے ضروری ہے، ایڈوانس انکم ٹیکس کے نوٹس میں جو ماہانہ ٹیکس کا کہا جا رہا ہے، اس پر ہمیں تشویش ضرور ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں پاکستان بزنس فورم چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو خط بھی لکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگے بجلی کے بلوں کے باعث کاروبار چلانا مشکل ہے، حکومت کو مراعات ختم کرنی چاہیے، ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کے حل کے لیے ایک چھتری کے نیچے آنا چاہیے۔
ترجمان پی بی ایف نے کہا کہ آئی پی پیزنے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، نئی انڈسٹری لگانا تو دور کی بات پرانی انڈسٹری نہیں چل رہی ہے۔
عارف احسان ملک نے کہا کہ آئی پی پیز کی وجہ سے ملکی معیشت تباہ ہو کر رہی گئی ہے اور پیسہ ملک سے تیزی کے ساتھ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاروں کی دوسرے ممالک کی شہریت لینے کے لیے دوڑ لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ اسپیڈ کی وجہ سے فری لانسر کو کام ملنا بند ہوگیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ صرف متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پاکستانیوں نے 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں خریدی ہیں لیکن حیرت ہے کہ آج تک کسی نے بھی یہ نہیں معلوم کیا کہ آخر یہ کون لوگ ہیں، پاکستان کے سیاست دانوں کو سوچنا ہوگا کہ تھوڑا ٹیکس لگا کر زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے۔
پی بی ایف کے ترجمان اور سیکریٹری جنرل پنجاب عارف احسان ملک نے کہا کہ تاجروں کو ٹیکس دینے میں کوئی معامنت نہیں ہونی چاہیے اور یہ ملک کے لیے ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس آمدن میں اضافہ معیشت کے لیے ضروری ہے، ایڈوانس انکم ٹیکس کے نوٹس میں جو ماہانہ ٹیکس کا کہا جا رہا ہے، اس پر ہمیں تشویش ضرور ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں پاکستان بزنس فورم چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو خط بھی لکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگے بجلی کے بلوں کے باعث کاروبار چلانا مشکل ہے، حکومت کو مراعات ختم کرنی چاہیے، ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کے حل کے لیے ایک چھتری کے نیچے آنا چاہیے۔
ترجمان پی بی ایف نے کہا کہ آئی پی پیزنے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، نئی انڈسٹری لگانا تو دور کی بات پرانی انڈسٹری نہیں چل رہی ہے۔
عارف احسان ملک نے کہا کہ آئی پی پیز کی وجہ سے ملکی معیشت تباہ ہو کر رہی گئی ہے اور پیسہ ملک سے تیزی کے ساتھ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاروں کی دوسرے ممالک کی شہریت لینے کے لیے دوڑ لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ اسپیڈ کی وجہ سے فری لانسر کو کام ملنا بند ہوگیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ صرف متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پاکستانیوں نے 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں خریدی ہیں لیکن حیرت ہے کہ آج تک کسی نے بھی یہ نہیں معلوم کیا کہ آخر یہ کون لوگ ہیں، پاکستان کے سیاست دانوں کو سوچنا ہوگا کہ تھوڑا ٹیکس لگا کر زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے۔