فرانس میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والا نوجوان زخمی حالت میں گرفتار

فرانس میں گزشتہ ماہ یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے نوجوان کو پولیس نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا

فرانس میں گزشتہ ماہ بھی یہودی عبادت گاہ پر حملہ آور کو پولیس فائرنگ میں قتل کردیا گیا تھا، فوٹو: اسرائیلی میڈیا

فرانس میں یہودی عبادت گاہ پر حملہ کرنے والے مرکزی ملزم کو چند گھنٹوں بعد پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے میں زخمی ہونے پر گرفتار کرلیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لاگرینڈ موٹے کے ساحل کے قریب یہودی عبادت گاہ کے باہر دھماکا ہوا تھا جس میں پارکنگ ایریا میں کھڑی 2 کاروں میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی تھی۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ حملہ آور نوجوانوں نے چہرے کو فلسطینی رومال سے ڈھکا ہوا تھا اور اپنی کمر پر فلسطینی پرچم باندھے ہوئے تھے۔ حملہ آوروں کی تعداد ایک سے زیادہ تھی۔

پولیس نے پہلے 4 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا تاہم چند گھنٹوں بعد نیمز شہر سے مقابلے کے بعد ایک 33 سالہ ملزم کو زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا جس کا تعلق الجزائر سے ہے۔


فرانسیسی پولیس نے کہا کہ ملزم نے گرفتاری دینے کے بجائے اہلکاروں پر فائرنگ کردی اور جوابی فائرنگ میں زخمی ہوگیا۔ تاحال گرفتار ملزمان کے نام نہیں بتائے گئے اور نہ ہی محرک کا تعین ہوسکا۔

تاہم ایک فرانسیسی عہدیدار نے کہا کہ ایک بار پھر فرانس میں ایک کمیونیٹی کو صرف ان کے عقائد کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی فرانس میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ کو نشانہ بنایا گیا تھا اور عبادت گاہ کے ایک حصے کو آگ لگا دی گئی تھی۔ پولیس نے جوابی کارروائی میں حملہ آور نوجوان کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی جس میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جس کے ردعمل میں کئی ممالک میں اسرائیلی سفارت خانوں اور اسرائیلیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

 
Load Next Story