لاہور ہنی ٹریپ کا ایک اور واقعہ مبینہ طور پرڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان بھی ملوث

ڈپٹی اٹارنی جنرل کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس حوالے سے تفیش کی جا رہی ہے، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن ذیشان اصغر

مدعی کے مطابق خاتون نے کاروباری لین دین کے لیے بلایا تھا—فوٹو: فائل

صوبائی دارالحکومت میں ہنی ٹریپ کا ایک اور واقعہ پیش آیا جہاں ایک کاروباری شخصیت کو نشانہ بنایا گیا اور اس میں مبینہ طور پر ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان بھی ملوث تھا، جنہیں حراست میں لیا گیا ہے۔

لاہور کے تھانہ گلبرگ میں شہری سہیل محمود کی مدعیت میں درج مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کاروباری لین دین پر ڈاکٹر ماہم نامی خاتون نے 20 اگست کو گلبرگ کے ہوٹل میں بلایا۔

مدعی مقدمہ نے کہا کہ عروج نامی لڑکی ایک مرد کے ساتھ آئی اور اس کے بعد ایک مرد بھی وہاں آیا اور تینوں نے ان پر ہوٹل میں تشدد کیا، ڈاکٹر ماہم پرس، بزنس کارڈ اور میری گاڑی لے کر چلی گئی۔

شہری نے کہا کہ نامعلوم شخص نے گن پوائنٹ پر برہنہ کیا اور خاتون کے ساتھ ہمبستری پر مجبور کرتا رہا اور اس دوران نامعلوم شخص ویڈیو بناتا رہا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان بعد میں ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کے عوض30لاکھ روپے تاوان مانگتے رہے۔


یہ بھی پڑھیں: ہنی ٹریپ کے ذریعے بلیک میل کرکے رقم ہتھیانے والا 4 خواتین سمیت 8 رکنی گینگ گرفتار

لاہور پولیس نے بتایا کہ شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے دونوں خواتین ماہم اور عروج کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

لاہور پولیس نے کہا کہ ہنی ٹریپ کے دوران ویڈیو بنانے والا شخص ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان ایڈووکیٹ جاوید قصوری تھا۔

ڈی آئی جی انوسٹی گیشن ذیشان اصغر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان جاوید قصوری کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس حوالے سے تفیش کی جا رہی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ہنی ٹریپ کرنے والی خواتین ریکارڈ یافتہ مجرم ہیں۔
Load Next Story