کراچی میں جامعات کے 13 نئے کیمپس آ رہے ہیں خالد مقبول
آج کراچی دنیا کے بدترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، ہم اپنے دیے ہوئے ٹیکس کا پیچھا کریں گے، وفاقی وزیر تعلیم
نیشنل یونیورسٹی آف آرٹس کے نئے کیمپس کا قیام کے لیئے ایچ ای سی اور پریسٹن انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم اور چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے خطاب میں کہا کہ کراچی میں اٹھارویں ترمیم کے بعد یونیورسٹی نہیں آ سکتی تھی لیکن کیمپس آ سکتے تھے، جامعات کے 13 نئے کیمپس اس شہر میں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جو ٹیکس جمع ہو رہا ہے وہ کہاں لگ رہا ہے؟ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے دیے ہوئے ٹیکس کا پیچھا کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بڑی خوشی ہوئی کہ سائبر نائف جناح پوسٹ گریجویٹ میں آ گیا ہے۔ نیشنل کالج آف آرٹس ہمارے لیے بڑے فخر کی جگہ ہے جو 1860 میں بنا تھا، شروع میں کالج کو اس وقت کے حکمران گورے چلا رہے تھے۔
خالد مقبول نے کہا کہ یہ شہر دنیا کے دس تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شمار ہوتا تھا لیکن آج یہ شہر دنیا کے تین بدترین رہنے کی جگہوں میں شمار ہوتا ہے، جاگیردارانہ نظام کی وجہ سے اس وقت سندھ میں تعلیم کی شرح شرمناک حد تک کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سالوں سے سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد یونیورسٹی کا منتظر تھا۔ ایک وزیر نے کہا تھا کہ حیدرآباد یونیورسٹی میری لاش پر بنے گی۔ جب شہر ہمارے پاس تھا تو ہمارے میئر ناظم آباد کو دوسرے ممالک میں بلوایا جاتا تھا۔
تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم اور چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے خطاب میں کہا کہ کراچی میں اٹھارویں ترمیم کے بعد یونیورسٹی نہیں آ سکتی تھی لیکن کیمپس آ سکتے تھے، جامعات کے 13 نئے کیمپس اس شہر میں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جو ٹیکس جمع ہو رہا ہے وہ کہاں لگ رہا ہے؟ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے دیے ہوئے ٹیکس کا پیچھا کریں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بڑی خوشی ہوئی کہ سائبر نائف جناح پوسٹ گریجویٹ میں آ گیا ہے۔ نیشنل کالج آف آرٹس ہمارے لیے بڑے فخر کی جگہ ہے جو 1860 میں بنا تھا، شروع میں کالج کو اس وقت کے حکمران گورے چلا رہے تھے۔
خالد مقبول نے کہا کہ یہ شہر دنیا کے دس تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شمار ہوتا تھا لیکن آج یہ شہر دنیا کے تین بدترین رہنے کی جگہوں میں شمار ہوتا ہے، جاگیردارانہ نظام کی وجہ سے اس وقت سندھ میں تعلیم کی شرح شرمناک حد تک کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ 75 سالوں سے سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد یونیورسٹی کا منتظر تھا۔ ایک وزیر نے کہا تھا کہ حیدرآباد یونیورسٹی میری لاش پر بنے گی۔ جب شہر ہمارے پاس تھا تو ہمارے میئر ناظم آباد کو دوسرے ممالک میں بلوایا جاتا تھا۔