آئی سی سی چیئرمین بننے کے بعد جے شاہ کو کونسا بڑا چیلنج درپیش ہوگا
براڈکاسٹنگ ادارہ عالمی کپ میں ایک ارب ڈالرز سے زیادہ کی رعایت کا خواہاں ہے
بھارت کے جے شاہ کو آئی سی سی کا چیئرمین بننے کی صورت میں درپیش مسائل میں نشریاتی ادارہ سے حل طلب مالی معاملات بھی سرفرہست ہوں گے۔
ڈزنی اسٹار اور آئی سی سی کے درمیان 3 ارب ڈالرز کا معاہدہ امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے عالمی ٹی 20 کپ کے ساتھ نافذ ہوا تھا، نشریاتی ادارہ کئی وجوہات کی بناء پر چیمپئن شپ کی مجموعی قیمت پر فوری ریلیف کا خواہاں ہے۔
میڈیا کے مطابق ڈزنی اسٹار نے اس حوالے سے آئی سی سی کو دو خطوط لکھے ہیں جبکہ مسئلے پر گزشتہ ماہ کولمبو میں منعقدہ آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس کے دوران تبادلہ خیال بھی کیا گیا تھا۔
سبکدوش ہونے والے چیئرمین گریگ بارکلے نے بھی اس معاملے پر آئی سی سی حکام سے بات کی تھی لیکن حتمی فیصلہ بورڈ کی فیصلہ ساز باڈی کرے گی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ براڈکاسٹنگ ادارہ عالمی کپ میں ایک ارب ڈالرز سے زیادہ کی رعایت کا خواہاں ہے، خاص طور پر 15 جون کو فلوریڈا میں بھارت اور کینیڈا کے میچ کو ختم کرنا نقصان کا باعث بنا۔
اسی طرح بارش سے متاثرہ دیگر مچز بھی نقصان کا سبب بنے، اس کے ساتھ ٹورنامنٹ کی مارکیٹنگ، امریکا میں مچز کے وقت اور ہائی پروفائل پاک بھارت میچ میں کم اسکورنگ بھی مالی نقصان کا باعث قرار دی گئی تھی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ معاہدے کی رو سے رقم کی واپسی کی شقیں شامل نہیں، آئی سی سی پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملہ پر کتنی لچک دکھاتا ہے۔
ڈزنی اسٹار اور آئی سی سی کے درمیان 3 ارب ڈالرز کا معاہدہ امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے عالمی ٹی 20 کپ کے ساتھ نافذ ہوا تھا، نشریاتی ادارہ کئی وجوہات کی بناء پر چیمپئن شپ کی مجموعی قیمت پر فوری ریلیف کا خواہاں ہے۔
میڈیا کے مطابق ڈزنی اسٹار نے اس حوالے سے آئی سی سی کو دو خطوط لکھے ہیں جبکہ مسئلے پر گزشتہ ماہ کولمبو میں منعقدہ آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس کے دوران تبادلہ خیال بھی کیا گیا تھا۔
سبکدوش ہونے والے چیئرمین گریگ بارکلے نے بھی اس معاملے پر آئی سی سی حکام سے بات کی تھی لیکن حتمی فیصلہ بورڈ کی فیصلہ ساز باڈی کرے گی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ براڈکاسٹنگ ادارہ عالمی کپ میں ایک ارب ڈالرز سے زیادہ کی رعایت کا خواہاں ہے، خاص طور پر 15 جون کو فلوریڈا میں بھارت اور کینیڈا کے میچ کو ختم کرنا نقصان کا باعث بنا۔
اسی طرح بارش سے متاثرہ دیگر مچز بھی نقصان کا سبب بنے، اس کے ساتھ ٹورنامنٹ کی مارکیٹنگ، امریکا میں مچز کے وقت اور ہائی پروفائل پاک بھارت میچ میں کم اسکورنگ بھی مالی نقصان کا باعث قرار دی گئی تھی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ معاہدے کی رو سے رقم کی واپسی کی شقیں شامل نہیں، آئی سی سی پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملہ پر کتنی لچک دکھاتا ہے۔