انتخاب کھلونوں کا۔۔۔
سیکھنے کے عمل میں اِن کا کردار کلیدی ہے!
August 28, 2024
بچہ ہوش سنبھالتے ہی جہاں لوگوں سے متعارف ہوتا ہے، انھیں اپنے قرب اور تعلق کے حساب سے شناخت کرنا شروع کرتا ہے، ویسے ہی اپنے اردگرد کی دنیا کو کریدنا اور پہچاننا بھی شروع کرتا ہے اور انھیں اپنی اپنی بساط کے مطابق کوئی نام دیتا ہے، اسے سمجھنے کی پہلی سعی کرتا ہے۔ ایسے میں بچوں کے لیے بطور خاص کھلونے لا کر دیے جاتے ہیں۔ کہنے کو یہ عمل بہت معمول کا محسوس ہوتا ہے، لیکن ماہرین اطفال اس کا انتخاب بہت اہم قرار دیتے ہیں، کیوں کہ یہی وہ پہلا ادراک ہوتا ہے، جو اسے دنیا کے بارے میں حاصل ہونا ہوتا ہے۔ اگر یہ کھلونے اچھے نہ ہوئے تو پھر یہ نقش اس پر عمر بھر کے لیے پڑ سکتا ہے۔ پھر ہمیں شکایت ہوتی ہے کہ بچوں میں برداشت نہیں ہے، بچے غصہ زیادہ کرتے ہیں، نافرمانی کرتے ہیں، ضدی ہوگئے ہیں اور اپنے ساتھ کے بچوں سے لڑنا جھگڑنا شروع کر دیتے ہیں۔
ان تمام عوامل کے تانے بانے ہمارے کھلونوں کے انتخاب سے مل سکتے ہیں۔ ابتدائی طور پر آپ جو بھی کھلونے لا کر دیں گے وہ اسے قبول کرلے گا، اس کے بارے میں جاننے کی کوشش کرے گا، اس میں منہمک بھی ہوجائے گا، کیوں کہ ان بچوں کے لیے ان کے کھلونوں کی دنیا بہت سحر انگیز ہوتی ہے۔ یہ اپنے کھلونوں کے لیے بے حد حساس اور ملکیت پسند واقع ہوتے ہیں اور ان سے بے انتہا انسیت بھی رکھتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق ہر بچہ اپنی صنف، عمر اوراپنے قلبی اور ذہنی میلانات اور رجحان کے حساب سے علاحدہ علاحدہ پسند رکھتے ہیں، جیسے زیادہ تر لڑکے مختلف قسم کی گاڑیوں اور لڑکیاں گڑیاؤں میں دل چسپی رکھتی ہیں، تاہم والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے ان کی عمر اور مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے کھلونے منتخب کرنے میں ان کی بھرپور مدد کریں، کیوں کہ کھلونے ان کی تربیت اور سیکھنے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کھلونوں کے برتاؤ سے انہیں بہت سی چیزوں کے بارے میں سمجھ حاصل ہوتی ہے۔
کھلونوں کا کردار اتنا اہم ہے کہ اگر کوئی کھلونا ٹوٹتا ہے، تو اس کا ٹوٹنا بھی بچے کو بہت سی چیزیں سکھا رہا ہوتا ہے اور یہ سب کچھ اس کے لاشعور میں جاکر اس کے خیالات اور سوچوں کا محور بناتا ہے۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے لیے کھلونے منتخب کرتے وقت درج ذیل عوامل کو مدنظر رکھیں۔
والدین کو چاہیے کہ وہ کھلونوں کے انتخاب کے وقت سب سے پہلے بچوںکی عمر ذہن میں رکھیں۔ اگر بچوں کی عمر ایک سال تک کی ہے، تو ان کے لیے چابی یا سیل کے ذریعے چلنے والے، آواز اور روشنی پیدا کرنے والے گہرے رنگوں کے کھلونے منتخب کریں، اسی طرح دو سے تین سال تک کے بچوں کے لیے جوڑ توڑ کرنے والے کھلونے جیسے مختلف اقسام کے بلاکس، ریل گاڑی، فرش پر رگڑ سے چلنے والی گاڑیاں وغیرہ منتخب کریں۔
تین سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پزلز، پلے ڈو، پلاسٹک اور ربر بیٹ بال وغیرہ متاثر بھی کرتے ہیں اور ان کی ذہنی نشوونما میں مدد بھی کرتے ہیں۔ اس کے بعد چھے سے 12 سال کے بچوں کو سائیکل، جیپ، ریکٹ اور کرکٹ بیٹ ہی پسند آتے ہیں، مگر ساتھ ہی ساتھ یہ چیزیں لیتے وقت حفاظتی دستانے اور گھٹنوں کے کور لینا نہ بھولیں۔
بچوں کے لیے کھلونے خریدتے وقت ان کھلونوں کی بناوٹ، رنگ اور دھات پر بھی خاص دھیان دیں، کیوں کہ خاص طور پر چھوٹے بچے کھلونوں کو دانتوں میں لے کر چبانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ اس لیے پلاسٹک کے ایسے کھلونے لیں، جو آسانی سے دھوئے جا سکتے ہوں۔ بھاری وزن کے ایسے کھلونوں سے بھی گریز کریں، جس سے بچے ایک دوسرے کو چوٹ لگانے کا خدشہ ہو۔ سیل سے چلنے والے کھلونوں کا سیل کور ٹیپ سے بند کر دیں، تاکہ بچہ سیل منہ میں نہ لے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ متضاد رنگوں اور تیز جلتی بجھتی بتیوں والے کھلونے بچوں میں ذہنی ہیجان خیزی پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس لیے ایسے کھلونے دلواتے وقت محتاط رہیں۔
بچوں کو کھلونا مہیا کرکے بھول نہ جائیں، بلکہ اس کے ساتھ بیٹھ کر اسے صحیح طور پر کھیلنے کا طریقہ بتائیں۔ جیسے بچیوں کو 'ڈول ہاؤس' کو سیٹ کرنے کا طریقہ، باورچی خانے کے مختلف سامان اور عام استعمال کے برتنوں کا صحیح استعمال اور لڑکوں کو پزلز وغیرہ میں مدد کریں۔ بچوں کو یہ بھی بتائیں کہ انہیں کس طرح اپنے کھلونے دوسرے بچوں کو بھی کھیلنے کے لیے دینے ہیں، کیوں کہ عموماً بچے اپنے کھلونوں کو کسی اور کا ہاتھ لگانا پسند نہیں کرتے۔ کھلونے بانٹنے سے ان میں زندگی میں ایثار کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ انہیں کھلونوں کو سنبھال کر رکھنے اور حفاظت کرنے کی بھی ترغیب دیں۔ خاص اور قیمتی کھلونوں کو بچوں کے خاص مواقع کے لیے ہی منتخب کریں، تاکہ ان کے اندر ایک احساس ذمہ داری آئے اور انہیں چیزوں کی اہمیت کا پتا چلے اور وہ زندگی کے اہم سبق کے بارے میں آگاہی حاصل کریں گے۔