جوبائیڈن حکومت کے دباؤ پر کورونا مواد کے سنسرشپ پر افسوس ہے بانی فیس بک
نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں انتخابی بنیادی ڈھانچے کی حمایت کیلیے کوئی تعاون نہیں کریں گے، مارک زکربرگ
فیس بک کے بانی اور میٹا کمپنی کے سی ای او مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ جوبائیڈن حکومت کے سینئر حکام نے وبائی امراض کے دوران اُن پر کورونا وبا سے متعلق پوسٹوں اور دیگر مواد کو سنسر کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کے بانی اور مالک زکر برگ نے 26 اگست کو امریکی ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کو بھیجے گئے اپنے خط میں بتایا کہ حکومتی دباؤ کے بارے میں پہلے بات نہ کرنے اور فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ سے مواد ہٹانے پر مجھے افسوس ہے۔
زکر برگ نے بتایا کہ ہمیں 2021 میں کورونا سے متعلق مزاح اور طنزیہ پوسٹوں کو بھی ہٹانے کا کہا گیا اور جب ہم نے ایسا نہیں کیا تو ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ مجھے یقین ہے کہ حکومتی دباؤ غلط تھا۔
فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے مالک مارک زکر برگ نے خط میں مزید لکھا کہ مجھے افسوس ہے کہ ہم ان حکومتی احکامات کے بارے میں زیادہ واضح نہیں تھے لیکن ہم نے ان تجربات سے سیکھا ہے اور اب میں سوچتا ہوں کہ ہم نے وہ کچھ کیا جس اگر آج کہا جائے تو نہیں کریں گے۔
اپنے خط میں مارک زکربرگ نے یہ بھی کہا کہ وہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں انتخابی بنیادی ڈھانچے کی حمایت کے لیے کوئی تعاون نہیں کریں گے۔
رائٹرز کی اس خط پر وائٹ ہاؤس اور میٹا سے تبصرہ کرنے کی کی گئی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ وبائی امراض کے دوران 2020 میں منعقد ہونے والے آخری انتخابات کے دوران انھوں نے انتخابی ڈھانچے کو سپورٹ کرنے کے لیے اپنی اہلیہ کی فلاحی تنظیم چن زکربرگ انیشی ایٹو کو 400 ملین ڈالر کا عطیہ کیا جس پر کچھ گروپوں کی جانب سے تنقید اور قانونی چارہ جوئی بھی کی گئی تھی۔
یہ خط امریکی ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کے چیئرمین اور ایک ریپبلکن جم جارڈن کو لکھا گیا تھا۔ اپنی فیس بک پوسٹ میں عدالتی کمیٹی نے خط کو آزادیٔ اظہار رائے کے لیے ایک بڑی جیت قرار دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کے بانی اور مالک زکر برگ نے 26 اگست کو امریکی ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کو بھیجے گئے اپنے خط میں بتایا کہ حکومتی دباؤ کے بارے میں پہلے بات نہ کرنے اور فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ سے مواد ہٹانے پر مجھے افسوس ہے۔
زکر برگ نے بتایا کہ ہمیں 2021 میں کورونا سے متعلق مزاح اور طنزیہ پوسٹوں کو بھی ہٹانے کا کہا گیا اور جب ہم نے ایسا نہیں کیا تو ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ مجھے یقین ہے کہ حکومتی دباؤ غلط تھا۔
فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے مالک مارک زکر برگ نے خط میں مزید لکھا کہ مجھے افسوس ہے کہ ہم ان حکومتی احکامات کے بارے میں زیادہ واضح نہیں تھے لیکن ہم نے ان تجربات سے سیکھا ہے اور اب میں سوچتا ہوں کہ ہم نے وہ کچھ کیا جس اگر آج کہا جائے تو نہیں کریں گے۔
اپنے خط میں مارک زکربرگ نے یہ بھی کہا کہ وہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات میں انتخابی بنیادی ڈھانچے کی حمایت کے لیے کوئی تعاون نہیں کریں گے۔
رائٹرز کی اس خط پر وائٹ ہاؤس اور میٹا سے تبصرہ کرنے کی کی گئی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ وبائی امراض کے دوران 2020 میں منعقد ہونے والے آخری انتخابات کے دوران انھوں نے انتخابی ڈھانچے کو سپورٹ کرنے کے لیے اپنی اہلیہ کی فلاحی تنظیم چن زکربرگ انیشی ایٹو کو 400 ملین ڈالر کا عطیہ کیا جس پر کچھ گروپوں کی جانب سے تنقید اور قانونی چارہ جوئی بھی کی گئی تھی۔
یہ خط امریکی ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کے چیئرمین اور ایک ریپبلکن جم جارڈن کو لکھا گیا تھا۔ اپنی فیس بک پوسٹ میں عدالتی کمیٹی نے خط کو آزادیٔ اظہار رائے کے لیے ایک بڑی جیت قرار دیا۔