انٹربینک مارکیٹ میں منگل کو ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے کی سطح پر مستحکم رہی
پاکستان کے معدنی شعبے میں غیرملکیوں کی جوائنٹ وینچر میں دلچسپی، ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے سعودی عرب کی ریکوڈک منصوبے میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے 15فیصد حصص کی خریداری اور منصوبے کے اطراف کے انفرااسٹرکچر پر اضافی سرمایہ کاری دلچسپی جیسے مثبت سینٹیمنٹس کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں منگل کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری کے لئے حکومت کا سعودی عرب سے 5ارب ڈالر کے نقد ڈپازٹس رول اوور کرانے اور 1.2ارب ڈالر کی نئی فنانسنگ کی درخواست بھی دی گئی جس سے مارکیٹ میں توقعات بڑھ گئی ہیں۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار ہے جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 278روپے 17پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران سپلائی بڑھتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 09پیسے کی کمی سے 278روپے 32پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف کے ستمبر کے پہلے ہفتے منعقد ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں بھی پاکستان شامل نہیں جبکہ پی آئی اے کی نجکاری بھی آئی ایم ایف قرض پروگرام سے مشروط ہے جس کے اثاثوں و مالی واجبات کی جانچ پڑتال کی مدت میں اکتوبر تک توسیع کردی گئی ہے لیکن ان اطلاعات کو انٹربینک مارکیٹ نے نظرانداز رکھا۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری کے لئے حکومت کا سعودی عرب سے 5ارب ڈالر کے نقد ڈپازٹس رول اوور کرانے اور 1.2ارب ڈالر کی نئی فنانسنگ کی درخواست بھی دی گئی جس سے مارکیٹ میں توقعات بڑھ گئی ہیں۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار ہے جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 278روپے 17پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران سپلائی بڑھتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 09پیسے کی کمی سے 278روپے 32پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئی ایم ایف کے ستمبر کے پہلے ہفتے منعقد ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں بھی پاکستان شامل نہیں جبکہ پی آئی اے کی نجکاری بھی آئی ایم ایف قرض پروگرام سے مشروط ہے جس کے اثاثوں و مالی واجبات کی جانچ پڑتال کی مدت میں اکتوبر تک توسیع کردی گئی ہے لیکن ان اطلاعات کو انٹربینک مارکیٹ نے نظرانداز رکھا۔