سیکڑوں منظور شدہ اے آئی طبی ڈیوائسز کی کلینکل تصدیق نہیں ہوپائی ہے رپورٹ
محققین کی جانب سے پیش کردہ یہ رپورٹ جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی ہے
آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) صحت کی دیکھ بھال میں عملی طور پر لامحدود ایپلی کیشنز رکھتی ہے جس میں MyChart میں مریض کے پیغامات کو خود بخود تیار کرنے سے لے کر اعضاء کی پیوند کاری کو بہتر بنانے اور ٹیومر کو ہٹانے کی درستگی کو بہتر بنانا شامل ہے۔
ڈاکٹروں اور مریضوں کو یکساں طور پر ان کے ممکنہ فائدے کے باوجود مریض کی رازداری کے خدشات، تعصب کے امکان اور ڈیوائس کی درستگی کی وجہ سے ان ٹولز کو شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
صحت کی دیکھ بھال میں اے آئی طبی آلات کے تیزی سے ترقی پذیر استعمال اور منظوری کے جواب میں یو این سی اسکول آف میڈیسن، ڈیوک یونیورسٹی، ایلی بینک، آکسفورڈ یونیورسٹی، کولمبیا یونیورسٹی، اور میامی یونیورسٹی کے محققین کی ایک کثیر ادارہ جاتی ٹیم عوامی اعتماد پیدا کرنے اور اس بات کا جائزہ لینے کا مشن رکھتی ہے کہ کس طرح اے آئی ٹیکنالوجیز کو مریضوں کی دیکھ بھال میں استعمال کے لیے درست کلینکل تصدیق کے بعد منظور کروایا جائے۔
یو این سی سکول آف میڈیسن میں ایم ڈی کی امیدوار اور ڈیوک ہارٹ سنٹر میں ریسرچ اسکالر سیمی چوفانی ایل فاسی اور یو این سی ڈیپارٹمنٹ آف سوشل میڈیسن کے پروفیسر گیل ای ہینڈرسن نے مل کر اے آئی کی کلینکل توثیق کے ڈیٹا کا مکمل تجزیہ کیا۔
انہوں نے پایا 500 سے زائد میڈیکل اے آئی ڈیوائسز یہ ظاہر کرتی امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کی طرف سے منظور شدہ تقریباً نصف اے آئی ٹولز کی مسلم کلینیکل تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔