آپریشن ضربِ عضب مختلف جماعتوں کے قائدین ایک اسٹیج پر
افواجِ پاکستان کی حمایت میں ایم کیو ایم کا عوامی اجتماع
گذشتہ ہفتے ملک بھر سے مختلف سیاسی قائدین اور کارکنان نے افواجِ پاکستان سے یک جہتی کے اظہار کے لیے کراچی کا رخ کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کی حمایت اور افواجِ پاکستان سے یک جہتی کے لیے پچھلے دنوں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا اور ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، کارکنان اور عوام کو اس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ایم کیو ایم کے ساتھ آواز بلند کرنے والوں میں پیپلز پارٹی، تحریکِ انصاف، آل پاکستان مسلم لیگ، عوامی مسلم لیگ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، مسلم لیگ (ق )، فنکشنل مسلم لیگ، پاکستان عوامی تحریک، ہندو برادری اور مسیحی کمیونٹی کے راہ نما شامل تھے۔
سیاسی تبصرہ نگاروں نے موجودہ حالات میں اس جلسے کو ایک اہم کوشش قرار دیا ہے، جس نے تمام سیاسی قائدین کو ملک کی سالمیت اور بقا کے لیے ہم آواز ہونے کا موقع فراہم کیا۔ کراچی میں اتوار کے روز جناح پارک میں یہ جلسہ منعقد کیا گیا، جس سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے خطاب کیا۔ جلسۂ عام میں شیخ رشید، الہی بخش سومرو، روبینہ قائم خانی، احمد رضا قصوری، معراج محمد خان، احسان شاہ، حلیم عادل شیخ، کامران ٹیسوری، خرم نواز گنڈا پور، منگلا شرما اور جے سالک نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اس جلسے سے خطاب کے دوران ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان دیکھ لیں کہ پوری قوم ان سے کتنی محبت کرتی ہے، پاک فوج کے جوانوں کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے دہشت گردوں کا صفایا ہوگا، پھر کرپٹ لوگوں کا مرحلہ وار احتساب ہو گا۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ کلاشنکوف کے ذریعے اپنی شریعت دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلح افواج کو یقین دلاتے ہیں کہ ایم کیوایم کا ایک ایک کارکن فوج کے ساتھ ہے۔
اس جلسے میں شیخ رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم کیو ایم نے آج پھر حبُ الوطنی کا حق ادا کیا ہے، قوم کی دعائیں پاک فوج کے ساتھ ہیں، شمالی وزیرستان میں اسی طرح کام یابی ہوگی، جیسی سوات اور جنوبی وزیرستان میں ہوئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی راہ نما روبینہ قائم خانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھی ہے اور آج ضرب عضب آپریشن پر پاک فوج کو سلام پیش کرتی ہوں، آج ایم کیو ایم نے ثابت کیا ہے کہ قوم اور ملک کی سالمیت کو مسئلہ درپیش ہو تو سیاسی جماعتیں مل کر اس کا مقابلہ کرتی ہیں۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے راہ نما احمد رضا قصوری نے اس موقع پر ایک نظم کے اشعار پڑھے، اسی طرح معروف دانش ور اور سینیر سیاست داں معراج محمد خاں نے کہا کہ گذشتہ دس برس سے دہشت گرد پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور بعض لوگ انہیں اپنا بھائی کہتے ہیں، یہ کیسے بھائی ہیں جو قتل و غارت گری اور جبر کا سہارا لیے ہوئے ہیں اور معاشرے میں افراتفری پھیلا رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ق ) کے راہ نما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اس جلسے سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستانی قوم متحد ہے، مستحکم پاکستان کے لیے مضبوط فوج بھی ضروری ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے کامران ٹیسوری نے کہا کہ ایم کیوایم کے جلسے میں تمام سیاسی جماعتوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم افواج پاکستان کے ساتھ ہیں اور سیاسی جماعتوں کو متحد کرنے کا سہرا الطاف حسین کے سر جاتا ہے۔
اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی افواجِ پاکستان کی کام یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو اس جلسے کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ وہ اس آپریشن کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اسے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک جاری رہنا چاہیے۔
اس سے قبل جلسے کی تیاریوں میں مصروف کارکنوں سے الطاف حسین نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم مسلح افواج کو یہ یقین دلانے کے لیے جلسہ منعقد کر رہی ہے کہ ہر زبان، قومیت، ثقافت اور مسلک یا مذہب سے تعلق رکھنے والا پاکستانی فوج کے بہادر جوانوں کے ساتھ ہے، جو میدان عمل میں قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کارکنوں کو محنت اور جاں فشانی سے جلسے کی تیاریوں میں جٹے رہنے پر خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب سندھ کی 12 قوم پرست جماعتوں نے 'سندھ بچاؤ کمیٹی' کی بحالی عمل میں لاتے ہوئے شمالی وزیرستان کے متأثرین کی صوبے میں آباد کاری کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس کمیٹی کے کنوینر اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد احتجاج کا اعلان کیا۔ اجلاس میں جیے سندھ قومی محاذ کے ڈاکٹر نیاز کالانی، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے اسلم شاہ، جیے سندھ تحریک کے شفیع کرنانی، جیے سندھ محاذ کے عبدالخالق جونیجو، عوامی جمہوری پارٹی کے کرم وسان، جسقم ( آریسر) کے میر عالم مری، جیے سندھ محاذ کے ریاض چانڈیو، سندھ نیشنل موومنٹ کے اعجاز سامیٹو، جیے سندھ تحریک کے عبدالفتاح چنہ اور دیگر موجود تھے۔
سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن سے قبل وفاقی حکومت کو خیبر پختون خوا کی حکومت سمیت تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ اس اتحاد کے تحت صوبے بھر میں آج سے سات روزہ احتجاجی سلسلہ شروع ہو گا اور سندھ کے مختلف اضلاع میں دھرنے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ صوبے کی عوام کے خلاف کام کر رہی ہے، پہلے سوات آپریشن کے متأثرین کو یہاں بسایا گیا اور اب شمالی وزیرستان کے متأثرین کو یہاں لائے جانے کی سازش کی جارہی ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے نقل مکانی کرنے والوں کی عارضی رہائش گاہوں اور دیکھ بھال کا کوئی بھی منصوبہ موجود نہیں، جو اس کی نااہلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متأثرین کی آڑ میں مذہبی انتہا پسند اور دہشت گرد سندھ میں داخل ہورہے ہیں، اور سندھیوںکو اپنی زمین پر اقلیت میں تبدیل ہونے کا خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک کی تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے، جس کے ذریعے جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا۔ پچھلے دنوں پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل (سندھ) کی طرف سے صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب میں پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جمہوری عمل کو مستحکم نہ کیا گیا تو وفاق کو خطرات لاحق ہوں گے۔
آغا سراج درانی نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ اگر کوئی غیرجمہوری اقدام ہوا تو پیپلز پارٹی اس کے سامنے سب سے پہلی رکاوٹ ہو گی۔ اس موقع پر جاوید ناگوری، سینیٹر سعید غنی، تاج حیدر، نجمی عالم، وقار مہدی، راشد ربانی، شرمیلا فاروقی اور دیگر راہ نما بھی موجود تھے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کی حمایت اور افواجِ پاکستان سے یک جہتی کے لیے پچھلے دنوں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا اور ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، کارکنان اور عوام کو اس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ایم کیو ایم کے ساتھ آواز بلند کرنے والوں میں پیپلز پارٹی، تحریکِ انصاف، آل پاکستان مسلم لیگ، عوامی مسلم لیگ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، مسلم لیگ (ق )، فنکشنل مسلم لیگ، پاکستان عوامی تحریک، ہندو برادری اور مسیحی کمیونٹی کے راہ نما شامل تھے۔
سیاسی تبصرہ نگاروں نے موجودہ حالات میں اس جلسے کو ایک اہم کوشش قرار دیا ہے، جس نے تمام سیاسی قائدین کو ملک کی سالمیت اور بقا کے لیے ہم آواز ہونے کا موقع فراہم کیا۔ کراچی میں اتوار کے روز جناح پارک میں یہ جلسہ منعقد کیا گیا، جس سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے خطاب کیا۔ جلسۂ عام میں شیخ رشید، الہی بخش سومرو، روبینہ قائم خانی، احمد رضا قصوری، معراج محمد خان، احسان شاہ، حلیم عادل شیخ، کامران ٹیسوری، خرم نواز گنڈا پور، منگلا شرما اور جے سالک نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اس جلسے سے خطاب کے دوران ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان دیکھ لیں کہ پوری قوم ان سے کتنی محبت کرتی ہے، پاک فوج کے جوانوں کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے دہشت گردوں کا صفایا ہوگا، پھر کرپٹ لوگوں کا مرحلہ وار احتساب ہو گا۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ کلاشنکوف کے ذریعے اپنی شریعت دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلح افواج کو یقین دلاتے ہیں کہ ایم کیوایم کا ایک ایک کارکن فوج کے ساتھ ہے۔
اس جلسے میں شیخ رشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایم کیو ایم نے آج پھر حبُ الوطنی کا حق ادا کیا ہے، قوم کی دعائیں پاک فوج کے ساتھ ہیں، شمالی وزیرستان میں اسی طرح کام یابی ہوگی، جیسی سوات اور جنوبی وزیرستان میں ہوئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی راہ نما روبینہ قائم خانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھی ہے اور آج ضرب عضب آپریشن پر پاک فوج کو سلام پیش کرتی ہوں، آج ایم کیو ایم نے ثابت کیا ہے کہ قوم اور ملک کی سالمیت کو مسئلہ درپیش ہو تو سیاسی جماعتیں مل کر اس کا مقابلہ کرتی ہیں۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے راہ نما احمد رضا قصوری نے اس موقع پر ایک نظم کے اشعار پڑھے، اسی طرح معروف دانش ور اور سینیر سیاست داں معراج محمد خاں نے کہا کہ گذشتہ دس برس سے دہشت گرد پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور بعض لوگ انہیں اپنا بھائی کہتے ہیں، یہ کیسے بھائی ہیں جو قتل و غارت گری اور جبر کا سہارا لیے ہوئے ہیں اور معاشرے میں افراتفری پھیلا رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ق ) کے راہ نما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اس جلسے سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستانی قوم متحد ہے، مستحکم پاکستان کے لیے مضبوط فوج بھی ضروری ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے کامران ٹیسوری نے کہا کہ ایم کیوایم کے جلسے میں تمام سیاسی جماعتوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم افواج پاکستان کے ساتھ ہیں اور سیاسی جماعتوں کو متحد کرنے کا سہرا الطاف حسین کے سر جاتا ہے۔
اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی افواجِ پاکستان کی کام یابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کو اس جلسے کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ وہ اس آپریشن کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اسے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک جاری رہنا چاہیے۔
اس سے قبل جلسے کی تیاریوں میں مصروف کارکنوں سے الطاف حسین نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم مسلح افواج کو یہ یقین دلانے کے لیے جلسہ منعقد کر رہی ہے کہ ہر زبان، قومیت، ثقافت اور مسلک یا مذہب سے تعلق رکھنے والا پاکستانی فوج کے بہادر جوانوں کے ساتھ ہے، جو میدان عمل میں قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کارکنوں کو محنت اور جاں فشانی سے جلسے کی تیاریوں میں جٹے رہنے پر خراج تحسین پیش کیا۔
دوسری جانب سندھ کی 12 قوم پرست جماعتوں نے 'سندھ بچاؤ کمیٹی' کی بحالی عمل میں لاتے ہوئے شمالی وزیرستان کے متأثرین کی صوبے میں آباد کاری کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس کمیٹی کے کنوینر اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد احتجاج کا اعلان کیا۔ اجلاس میں جیے سندھ قومی محاذ کے ڈاکٹر نیاز کالانی، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے اسلم شاہ، جیے سندھ تحریک کے شفیع کرنانی، جیے سندھ محاذ کے عبدالخالق جونیجو، عوامی جمہوری پارٹی کے کرم وسان، جسقم ( آریسر) کے میر عالم مری، جیے سندھ محاذ کے ریاض چانڈیو، سندھ نیشنل موومنٹ کے اعجاز سامیٹو، جیے سندھ تحریک کے عبدالفتاح چنہ اور دیگر موجود تھے۔
سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن سے قبل وفاقی حکومت کو خیبر پختون خوا کی حکومت سمیت تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ اس اتحاد کے تحت صوبے بھر میں آج سے سات روزہ احتجاجی سلسلہ شروع ہو گا اور سندھ کے مختلف اضلاع میں دھرنے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ صوبے کی عوام کے خلاف کام کر رہی ہے، پہلے سوات آپریشن کے متأثرین کو یہاں بسایا گیا اور اب شمالی وزیرستان کے متأثرین کو یہاں لائے جانے کی سازش کی جارہی ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے نقل مکانی کرنے والوں کی عارضی رہائش گاہوں اور دیکھ بھال کا کوئی بھی منصوبہ موجود نہیں، جو اس کی نااہلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متأثرین کی آڑ میں مذہبی انتہا پسند اور دہشت گرد سندھ میں داخل ہورہے ہیں، اور سندھیوںکو اپنی زمین پر اقلیت میں تبدیل ہونے کا خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک کی تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے، جس کے ذریعے جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا۔ پچھلے دنوں پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل (سندھ) کی طرف سے صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب میں پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ جمہوری عمل کو مستحکم نہ کیا گیا تو وفاق کو خطرات لاحق ہوں گے۔
آغا سراج درانی نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ اگر کوئی غیرجمہوری اقدام ہوا تو پیپلز پارٹی اس کے سامنے سب سے پہلی رکاوٹ ہو گی۔ اس موقع پر جاوید ناگوری، سینیٹر سعید غنی، تاج حیدر، نجمی عالم، وقار مہدی، راشد ربانی، شرمیلا فاروقی اور دیگر راہ نما بھی موجود تھے۔