نوبیل امن انعام 2024 کیلیے 4 فلسطینی صحافیوں کے نام بھی نامزدگی کیلیے پیش
2 خاتون فلسطینی خواتین بھی شامل ہیں
غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے دوران اپنی جان کی پروا نہ کیے بغیر بے خوف رپورٹنگ کے اعتراف میں 4 بہادر فلسطینی صحافیوں کے نام بھی 2024 کے نوبیل امن انعام کی نامزدگی کیے لیے پیش کیا گیا ہے۔
نوبیل انعام برائے امن کا اعلان 11 اکتوبر کو کیا جائے گا جب کہ ایوارڈ کی تقسیم کی تقریب 11 دسمبر کو ہوگی۔ نوبیل انعام برائے امن کے لیے جن فلسطینی صحافیوں کے نام نامزدگی کے لیے پیش کیے گئے ہیں ان میں معتز عزیزہ، ہند خداری، بیسان عودہ اور وائل الدحدوح شامل ہیں۔
معتز عزیزہ، ایک فوٹو جرنلسٹ ہیں جنھوں نے جنگ زدہ علاقے میں بمباری کے دوران تباہ حال عمارتوں، زخمی انسانوں اور مردہ جسموں کی دل خراش تصاویر دنیا کو دکھائیں۔ بے کس و لاچار فلسطینیوں کی المناک داستانیں سامنے لائے۔ جس سے انسانی المیے کو اجاگر کرنے میں مدد ملی۔
ہند خداری ایک مقامی ٹی وی رپورٹر ہیں۔ ایک خاتون صحافی ہونے کے باوجود وہ جنگ کے دوران بہادری کے ساتھ جنگ زدہ علاقے سے براہ راست رپورٹنگ کرتی رہیں۔ فرائض کی انجام دہی میں سخت سے سخت حالات میں بھی اپنی جان کی پروا نہیں کی۔
خاتون صحافی بیسان عودہ کی غزہ جنگ سے متعلق ایک ویڈیو کو ایمنز ایوارڈ کے لیے بھی منتخب کیا جا چکا ہے۔ وہ صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ اور متحرک سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ جنگ زدہ علاقے سے انسانی المیوں پر مشتمل ویڈیوز بناکر دنیا کو حقیقت سے آشکار کرتی ہیں۔
اسرائیل کی وحشیانہ میں بمباری میں اپنے اہل خانہ کو کھونے والے فلسطینی صحافی وائل الدحدوح کو کون نہیں جانتا۔ تجربہ کار رپورٹر وائل نے فلسطینیوں کی جنگ کے وقت کی جدوجہد کو دستاویزی شکل میں پیش کرکے نام کمایا۔
خیال رہے کہ ناروے کی نوبیل کمیٹی کو 2024 کے نوبیل امن انعام کے لیے 285 نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں، جن میں 196 افراد اور 89 تنظیمیں شامل ہیں جو کہ غزہ اور یوکرین جیسے عالمی تنازعات میں ملوث امن کے حامیوں کی ایک وسیع صف کی عکاسی کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ نوبیل امن انعام کے فاتح کا اعلان 11 اکتوبر کو کیا جائے گا جب کہ ایوارڈ دینے کی تقریب 10 دسمبر کو ہوگی۔
نوبیل انعام برائے امن کا اعلان 11 اکتوبر کو کیا جائے گا جب کہ ایوارڈ کی تقسیم کی تقریب 11 دسمبر کو ہوگی۔ نوبیل انعام برائے امن کے لیے جن فلسطینی صحافیوں کے نام نامزدگی کے لیے پیش کیے گئے ہیں ان میں معتز عزیزہ، ہند خداری، بیسان عودہ اور وائل الدحدوح شامل ہیں۔
معتز عزیزہ، ایک فوٹو جرنلسٹ ہیں جنھوں نے جنگ زدہ علاقے میں بمباری کے دوران تباہ حال عمارتوں، زخمی انسانوں اور مردہ جسموں کی دل خراش تصاویر دنیا کو دکھائیں۔ بے کس و لاچار فلسطینیوں کی المناک داستانیں سامنے لائے۔ جس سے انسانی المیے کو اجاگر کرنے میں مدد ملی۔
ہند خداری ایک مقامی ٹی وی رپورٹر ہیں۔ ایک خاتون صحافی ہونے کے باوجود وہ جنگ کے دوران بہادری کے ساتھ جنگ زدہ علاقے سے براہ راست رپورٹنگ کرتی رہیں۔ فرائض کی انجام دہی میں سخت سے سخت حالات میں بھی اپنی جان کی پروا نہیں کی۔
خاتون صحافی بیسان عودہ کی غزہ جنگ سے متعلق ایک ویڈیو کو ایمنز ایوارڈ کے لیے بھی منتخب کیا جا چکا ہے۔ وہ صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ اور متحرک سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ جنگ زدہ علاقے سے انسانی المیوں پر مشتمل ویڈیوز بناکر دنیا کو حقیقت سے آشکار کرتی ہیں۔
اسرائیل کی وحشیانہ میں بمباری میں اپنے اہل خانہ کو کھونے والے فلسطینی صحافی وائل الدحدوح کو کون نہیں جانتا۔ تجربہ کار رپورٹر وائل نے فلسطینیوں کی جنگ کے وقت کی جدوجہد کو دستاویزی شکل میں پیش کرکے نام کمایا۔
خیال رہے کہ ناروے کی نوبیل کمیٹی کو 2024 کے نوبیل امن انعام کے لیے 285 نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں، جن میں 196 افراد اور 89 تنظیمیں شامل ہیں جو کہ غزہ اور یوکرین جیسے عالمی تنازعات میں ملوث امن کے حامیوں کی ایک وسیع صف کی عکاسی کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ نوبیل امن انعام کے فاتح کا اعلان 11 اکتوبر کو کیا جائے گا جب کہ ایوارڈ دینے کی تقریب 10 دسمبر کو ہوگی۔